اسلام کے سیاسی نظریہ کی بحث کی اھمیت اور ضرورت



اس بحث کی اھمیت اور ضرورت کو واضح کرنے کے لئے ایک نگاہ اپنے ملک اور اس زمانے کے اسلامی ممالک کی تاریخ پر نظر ڈالیں،اور جیسا کہ آپ حضرات جانتے ھیں کہ دنیا پرست، قدرت طلب، زورگو افراد ھمیشہ تاریخ میں فتنہ وفساد کے باعث بنے ھیں

 

1۔ اسلامی انقلاب سے مغرب ومشرق کا برتاؤ

اس بحث کی اھمیت اور ضرورت کو واضح کرنے کے لئے ایک نگاہ اپنے ملک اور اس زمانے کے اسلامی ممالک کی تاریخ پر نظر ڈالیں،اور جیسا کہ آپ حضرات جانتے ھیں کہ دنیا پرست، قدرت طلب، زورگو افراد ھمیشہ تاریخ میں فتنہ وفساد کے باعث بنے ھیں اور جس طرح انسان کی زندگی ماڈرن ھوتی جارھی ھے او رحکومتیں قاعدہ وقانوں اورعلم کی بنیاد پر ترقی کی طرف گامزن ھیں، فتنہ وفساد کی فعالیت بھی عملی تر اور قواعد وضوابط کے بنیاد پر دقیق تر ھوتی جارھی ھے ۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کی طاقتیں اس نتیجہ پر پھونچ گئی ھیں کہ دنیا کی دو بڑی سُوپر طاقت یعنی مغرب کی ثروتمند طاقت او رمشرق کی مارکسست او رکمیونیسٹ طاقت موجود ھیں اور جنگ کی کامیابی کے بعد دونوں طاقتوں نے یہ فیصلہ کرلیا کہ اپنی قدرت سے دوسرے ممالک کو بھی خوف زدہ کیا جائے تاکہ وہ ان کے مقابلہ میں سر نہ اٹھاسکیں ۔

اور جب بھی کسی نے ان فتنہ گر اور مفسدوں کے مقابلہ میں سراٹھایا ھے ا سکو نیست ونابود کرنے کی کوشش کی گئی ھے، ان ظالم وستم گروں کا مقابلہ کرنے والے انبیاء اور ان کے پیروکار تھے جو کسی بھی زمانہ میں ستم گروں و ظالموں کے مقابلہ میں تسلیم نھیں ھوئے اسی وجہ سے ظالم و ستمگروں نے انبیاء اور ان کے پیروکاروں کو اپنا دشمن سمجھا اور ان کے ساتھ دشمن جیسا سلوک کیا ، لیکن دوسری جنگ عظیم کے بعد، خصوصاً کلیسا کو جو یورپ میں دینی قدرت کا مظھر تھا میدان سے خارج کرنے بعد یہ گمان کربیٹھے کہ اس وقت دنیا میں کوئی ایسی طاقت نھیں ھے جو ان کے مقابلہ میں آسکے ۔

لیکن بیسویں صدی کی آخری تین دھائیوں میں غیر یقینی طور پر ایران کے انقلاب کو دیکھتے ھوئے بھت تعجب ھوا ، شروع میں تو یہ سوجا کہ کہ ایران کا یہ انقلاب ان دوسری انقلابی تحریکوں کی طرح ھے جو کبھی کبھی اسلامی ممالک میں ھوتی چلی آئی تھیں کہ جن کو کلّی طورپر نیست ونابود کردیا گیاتھا، انھوں نے یہ سوچ لیا تھا کہ ھم اپنے مخصوص تجربات کے ذریعہ اس انقلاب کو بھی جڑ سے اکھاڑ پھینک دیں گے، لیکن جیسے جیسے زمانہ گذرتا گیا انھوں نے دیکھا کہ یہ انقلاب تو دوسری تحریکوں سے بھت نمایاں فرق رکھتا ھے ۔

بھر حال اسلامی انقلابِ ایران کے نتیجہ میں اس منطقہ میں ایک بڑی طاقت رونما ھوئی ، انقلاب اسلامی نے مشرق ومغرب پر بھروسہ نہ کیا اور نہ ھی بغاوت جیسی تحریکوں اور فوجی ٹکراؤ کا سھارا لیا ،بلکہ غر ب کو ناکام کرتے ھوئے اسلامی حکومت تشکیل دیدی۔

اسلام دشمن طاقتوں کے پاس دینداری سے مقابلہ کا جو کچھ تجربہ تھا وہ سب انقلاب اسلامی کے نابودی کے لئے ھر ممکن حربہ استعمال کیا مگر کامیاب نہ ھوسکے ، آپ حضرات کے لئے تفصیل بیان کرنے کی ضرورت نھیں ھے ھم فقط اشارہ کرتے ھوئے گذرتے ھیں ۔

شروع ِ انقلاب میں ملکی حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی ، اس امید میں کہ یھاں پر ایسی ایک حکومت تشکیل دی جائے جو مغرب کے لئے کام کرے، لیکن انھوں نے دیکھا کہ لوگوں کی طاقت وقدرت اس سے کھیں زیادہ ھے کہ یہ گروھوںکو تحریک کرکے انقلاب اسلامی کے لئے کوئی خطرہ ایجاد کریںیھاں تک کہ اپنے مختلف حربے استعمال کیئے منجملہ یہ کہ ایران پر اقصادی پا بند ی لگا ئی عراق کے ذریعہ آٹھ سال تک جنگ تھونپی ان تمام حربوں کے ذریعہ انقلاب اسلامی کو نا کام کرنا چاھتے تھے لیکن خدا کے فضل سے کسی طرح بھی کامیاب نہ ھوسکے ۔



1 2 3 4 5 6 7 8 9 next