اسلام کے سیاسی نظریہ کی بحث کی اھمیت اور ضرورت



چونکہ دشمن نے مذکورہ سازشوں میں اپنی پوری طاقت صرف کی ھے لھٰذا وہ حضرات جواس حکوت کودل وجان سے چاھتے ھیں(اور الحمد للہ لوگوں کی اکثریت اس حکومت کو دل وجان سے چاھتی ھے اور اس کا نمونہ وہ عظیم مظاھرے ھوتے ھیں جو بعض موقع پر ھوتے رھتے ھیں اور تمام دنیا کو تعجب میں ڈال دیتے ھیں) ان لوگوں کو ھوشیار رھنا چاھئے کہ دشمن ان تین طریقوں سے انکے درمیان نفوذ نہ کرے، اور ان کوایسی کوشش کرنا چاھئے کہ جس سے لوگوں کا یہ عقیدہ راسخ تر ھوجائے کہ دین سیاست سے جدا نھیں ھے اور انھیں اس بات کا یقین ھوجائے کہ دوسرے ین اگر سیاست سے جدا ھوں تو ھوں، لیکن اسلام سیاست سے جدا نھیں ھے ۔

دوسرے یہ کہ اپنے دلوں میں یہ نظریہ راسخ کرلیںکہ حکومتِ اسلامی کا مطلب فقط یہ نھیں کہ پارلیمینٹ میں اسلامی قوانین بن جائیں یا یہ کہ وہ قوانین اسلام کے مخالف نہ ھوں، بلکہ اسلامی حکومت کی حقیقت یہ ھے کہ قانوں کو جاری کرنے والے اسلام کے دلسوز اور اسلام کی پھچان رکھنے والے ھوں اور احکام الھٰی کو جاری کرنے میں اپنی پوری توجہ صرف کریں، ورنہ اگر قانون کاغذ پر لکھے جائیں اور اس کو جاری کرنے والے ھی ان قوانین کاپاس ولحاظ نہ رکھیں تو اس سے لوگوں کو کیا فائدہ ھوگا؟

کیا شاہ کے زمانے کے قوانین اساسی میں ایران کا رسمی مذھب شیعہ نھیں تھا؟ لیکن یہ قوانی کچھ بھی کارگر ثابت نہ ھوئے کیونکہ شاہ کی حکومت کافر اور دشمنوں سے بے حد متاٴثر تھی جس کی وجہ سے اسلامی قوانین پرعمل نھیں ھوتا تھا ۔

اگر قوانین صرف کاغذ پر لکھے ھوئے ھوں اور ان کا جاری کرنے والا مومن ومتدین اور قدرتمند نہ ھو تواس کا کوئی فائدہ نہ ھوگا، لھٰذا اگر اسلامی پارلیمینٹ میں اسلامی قوانین بنائے جائیں لیکن جو شخص ان قوانین کی نظارت کررھا ھے وہ اسلام کا دلسوز نہ ھو اور اس قدر قدرت نہ رکھتا ھوکہ ان قوانین کو جاری کرسکے، توایسے قوانین کو جاری ھونے کی کوئی ضمانت نھیں ھے ، لھٰذا دوسری ھماری ذمہ داری یہ ھے کہ ھم روز بروز ولایت فقیہ کے اعتقاد کو پختہ ترکریں، تاکہ ھمارے یقین میں بھی اضافہ ھو اور ھماری نسلوں میں بھی یہ عقیدہ باقی رھے کہ ولایت فقیہ کے بغیر اسلامی حکومت ناممکن ھے ۔

ان دومرحلوں کے بعد تیسرے مرحلے کی باری آتی ھے کہ یہ ولایت فقیہ کی موجودہ شکل وصورت جو اس وقت ایران می تقریباً 2۰ سال سے ھے یہ وھی شکل وصورت ھے جس کو اھل بیت علیھم السلام نے بیان کیا ھے یا یہ کہ اس کی شکل وصورت کو عوض ھونا چاھئے؟

یہ تیسرا مرحلہ ایک فرعی مرحلہ ھے کہ جو گذشتہ دومرحلوں کے بعد ھے لھٰذا پھلے ان دومرحلوں پر بحث کرنا ضروری ھے اور انھیں دو مسئلوں کی بنیاد پر ھماری بحث اسلام کے سیاسی نظریہ کے تحت تشکیل پاتی ھے ۔

 

5۔دشمن کی سازشوں کے مقابلہ میں بھترین راستوں کا انتخاب

مذکورہ مطالب سے واضح ھوجاتا ھے کہ دشمن نے اپنی تمام تر طاقت اپنی مندرجہ ذیل سازشوں میں صرف کردی:

1۔دین وسیاست میں جدائی کرنا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next