اسلام کے سیاسی نظریہ کی بحث کی اھمیت اور ضرورت



 

ج۔ ولایت فقیہ کو موردِ اعتراض قرار دینا

ظاھر ھے کہ جو لوگ ولایت فقیہ کے قائل ھیںان کے درمیان ان لوگوں نے نفوذ کرنے کا دوسرا طریقہ انتخاب کیا وہ اس طرح کہ لوگوں میں اس فکر کو رائج کیا جائے کہ ایران میںموجودہ ولایت فقیہ مخدوش(قابل اعتراض) ھے، اور اس پر تجدید نظر کی جانی چاھئے اور یہ ولایت فقیہ صحیح نھیں ھے کیونکہ ڈیموکراسی(جمھوریت) اور لیبرالیزم کے اصولوں سے میل نھیں کھاتی، ولایت فقیہ کو اس طرح ھونا چاھئے کہ دور حاضر میں موجودہ ڈیموکراسی سے ھم آھنگ ھو،اور آج کی دنیا میں جو اصول وضوابط مسلم اور قابل قبول ھیں ان سے ولایت فقیہ متفق ھو، پس دشمن کی تیسری فکری سازش جمھوری اسلامی ایران میں ولایت فقیہ کو مخدوش کرناھے ۔

خلاصہ کلام یہ کہ عالمی استکبار اوردشمن ِ اسلام عملی اور فکری تین طریقوں سے اس اسلامی حکومت کو ضعیف کرنا چاھتاھے اور اس سلسلے میں انھوں نے خاص پروگرام بھی بنائے اور آج بھی اس طرح کے پروگرام بناتے رھتے ھیں لیکن ان کی امیدیں آنے والی نسل تھی کہ جس لئے انھوں نے ایک لمبافکری پروگرام بنارکھا تھا ۔

اور اس فکری پروگرام کا پھلا مرحلہ یہ ھے کہ دین کو سیاست سے دور ھونے کی فکردے اس امید میں کہ ایک طبقہ اس کو قبول کرے گا ۔

دوسرا نظریہ یہ پیش کیا کہ دین سیاست سے جدا نھیں ھے لیکن اسلامی حکومت کا ولایت فقیہ سے کوئی ربط نھیں ھے،یہ نظریہ بھی ایک طبقہ میں قابل قبول ھوسکتا ھے ۔

تیسرا مرحلہ یہ ھے کہ جو لوگ ولایت فقیہ پر ایمان راسخ رکھتے ھیں ان میں یہ نظریہ رائج کریں کہ ولایت فقیہ مورد قبول ھے لیکن ایران میں جو ولایت فقیہ ھے اس کی فعلی صورت کو تبدیل ھونا چاھئے، خلاصہ دشمن ھر ممکن ذریعہ سے کوشش میں ھے کہ جوانوں کے درمیان شک وشبہ پیدا کرے تاکہ اسلامی حکومت کے سلسلے میں ان کا اعتقادضعیف وکمزور ھوجائے، اوراگر ایسا ممکن ھوا توپھر عالمی استکبار کے نفوذ کے لئے راستہ ھموار ھوجائے گا اور اسلامی معاشرے اور اسلامی حکومت میں نفوذ ھوجائےگا ۔

جو لوگ ان تینوں نظریات میں سے کسی ایک کا شکار ھوگئے چاھے وہ کسی بھی جگہ ھوں، کسی بھی مقام ومنزلت پرفائز ھوں گویا انھوں نے عالمی استکبار کی مددا ورنصرت کی اور استکبار کو اپنے اغراض ومقاصد تک پھونچنے میں ایک اھم کردار ادا کیا ھے ۔

 

4۔دشمن کی مذکورہ سازشوں کے مقابلے میں ھمارا وظیفہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next