اسلام کے سیاسی نظریہ کی بحث کی اھمیت اور ضرورت



 

7۔دینی طریقوں سے دینی معرفت کی ضرورت

اگر ھم دین کی تعریف کرنا چاھیں تو ھمیں دیندار اور دینی بزرگوں کی تعریف دیکھنا ھوگا کہ ان حضرات نے دین کی کس طرح تعریف کی ھے؟ او راگر ھم خود اپنے ذھن سے دین کی تعریف کریں اور من گھڑت تعریف کی بناپر کھیں کہ سیاسی اور اجتماعی مسائل دین سے خارج ھیں یا یہ کہ سیاسی واجتماعی مسائل کا دین سے کوئی ربط نھیں ھے جیسا کہ دین کی ھم نے تعریف کی ھے نہ جیسا کہ خدا نے دین کو بھیجا ھے ،پس ھمارے لئے ضروری ھے کہ دین خدا کی معرفت او را سکو سمجھنے کے لئے خود اپنے طور وطریقہ اور اپنی فکر کے مطابق دین کی تعریف نہ کریں بلکہ دین کی معرفت ا ورشناخت کے لئے ضروری ھے کہ دینی منابع ومآخذ کے ذریعہ دین کے بارے میں تحقیق کریں ۔

ھوسکتا ھے کہ کوئی یہ کھے : میں دین کو نھیں مانتا، کیونکہ اسلام کے صحیح ھونے پر جو دلیلیں قائم ھوئی ھیں وہ ضعیف ھیں یا (نعوذ باللہ) یہ کھے کہ ھمارے پاس اسلام کے جھوٹ اور باطل ھونے پر دلیل موجود ھے ، اگر کوئی ایسا دعویٰ کرے ،تو یہ دعوی منظقی اور صحیح نھیں ھے، البتہ اگر کوئی اسلام کو قبول کرے ، او رپھر وہ کھے کہ جو میں کھتا ھوں وھی دین ھے نہ یہ کہ جو قرآن، پیغمبر اور ائمہ (ع) کھتے ھیں او رجس کے مسلمان معتقد ھیں، اگر کوئی اسلام کے حق یا نا حق ھونے کے بارے میں بحث کرے چاھے وہ اس کی طرفداری کرے یا اس کی ردّ کرے ، تو اس کے لئے ضروری ھے کہ پھلے وہ اسلام کی معرفت اور پھچان حاصل کرے اور بے شک اسلام کی پھچان کے لئے خدا کے فرمان کی طرف رجوع کرے، جس نے اسلام کو بھیجا ھے ، لھٰذا قرآن کے ذریعہ اسلام کو پھچانا جائے، اس حقیقت کے پیش نظر ھم نے کھا کہ دین کی پھچان، اس کی تعریف اور اس کی فرمانروائی کے دائرے کو سمجھنے کے لئے ضروری ھے کہ دینی منابع، یعنی قرآن وسنت کی طرف رجوع کریں، نہ یہ کہ اپنی مرضی کے مطابق یا کسی امریکن اوریورپین (کہ جن کی باتیں ھمارے نزدیک غیر معتبر ھیں)کے کھنے کے مطابق دین کی تعریف کریں ۔

لھٰذا اگر کوئی اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں کچھ کھنا چاھے تو اسے چاھئے کہ اس اسلام کے مطابق گفتگو کرے جس کو قرآن، پیغمبر اور ائمہ علیھم السلام نے بیان کیا ھے، او راسی اسلام کی بنیاد پر جس کی اصل قرآن وسنت ھے دین کی تعریف اور اس کے فرمانروائی کے دائرے کو سمجھیں نہ یہ کہ کسی مستشرق (مشرقی زبان دان اور ماھرعلوم) ،موٴلف اور سیاست مدار کی غرض کے تحت اسلام کی تعریف شدہ تعریف کو اپنائیں یا کسی (یورپی)دائرة المعارف (معلومات عامہ کتاب) کے مطابق اسلام کی تعریف کریں ایسے اسلام سے ھمیں کوئی فائدہ نھیں ھوگا ۔

اسلامِ حقیقی کے طرف رجوع کرنے کے بعد ھمیں معلوم ھوتا ھے کہ نہ صرف یہ کہ دین کی فرمانروائی کا دائرہ انسان کی عقل وفھم پر ختم نھیں ھوتا بلکہ عقل، اسلامی شناخت کے طریقوں میں سے ایک ھے، اور اگر کوئی عربی زبان سے تھوڑی بھی واقفیت رکھتا ھو (اورقرآن کی تفسیر سے چاھے اجمالی ومختصر تفسیر سے آشنا ھو) جس وقت قرآن کی طرف رجوع کرتا ھے تو اس پر یہ بات واضح ھوجاتی ھے کہ قرآن نے اجتماعی مسائل کو نھیں چھوڑا اور ان کو بیان کیا ھے، پس کس طرح یہ کھاجاسکتا ھے کہ دین سیاست سے جدا ھے ۔

اگر دین کے معنی قرآن کے مطابق کئے جائیں تو دین میں اجتماعی اور سیاسی مسائل شامل ھیں اور اس میں عبادت وذاتی اخلاقیات کے علاوہ قوانین مدنی ،قوانین جزائی (جرائم) اورعالمی قوانین موجود ھیں، اور گھریلو زندگی ،شادی بیاھ،تربیت اولاد، کاروبار اور تجارت وغیرہ جیسے مسائل کو بیان کیا ھے، پس کون سی چیز ایسی ھے جو دین سے خارج ھے؟ معاملات،تجارت، اور رھن (گروی رکھنا) کے بارے میں قرآن مجید میں بڑی بڑی آیات موجود ھیں، اگر اسلام کو قرآن کے ذریعہ پھچانے تو پھر کس طرح کوئی کھہ سکتا ھے کہ اسلام کا اجتماعی سے کیا ربط؟

اگر نکاح وطلاق دین کا جز نہ ھوں ، اگر تجارت، رھن خرید وفروخت اور سود دین سے مربوط نہ ھوں، اسی طرح ولایت کا مسئلہ اور ولی امر کی اطاعت دین کا جز نہ ھوں تو پھر دین میں کیا باقی بچتا ھے؟! او ر آپ کس دین کی باتیں کرتے ھیں؟ قرآن کریم نے مسلسل ان چیزوں کے بارے میں گفتگو کی ھے ۔

اگر کوئی یہ کھے کہ جس دین میں اجتماعی وسیاسی مسائل کو شامل کیا جائے ھم اس دین کو نھیں مانتے! ٹھیک ھے نہ مانئے ، اسلام کو نہ ماننے والوں کی تعداد کوئی کم نھیں ھے ، اس وقت بھی بھت سے لوگ دین کو نھیں مانتے، ھمارا ان سے کوئی جھگڑا نھیں ، لیکن اگر وہ چاھتے ھیں تو آئیں او رھم سے بحث کریں تاکہ اس اسلامِ کامل کو ان کے لئے ثابت کریں او راگر نھیں چاھتے تو جو راستہ چاھیں اپنائیں:

( وَقُلِ الحَقُّ مِنْ رَبِّکُمْ فَمَنْ شَاءَ فَلْیُوٴْمِنْ وَمَنْ شَاءَ فَلْیَکْفُرْ…)(1)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next