حضرت امام مهدی(ع) کی ولادت کے متعلق علمائے اھل سنت کا اعتراف



۵۔ نورالدین علی ابن محمد ابن صباغ مالکی (م ۸۵۵ھ) اس نے اپنی کتاب الفصول المھمة، کی بارھویں فصل کا عنوان ”بارھویں امام ابو القاسم حجت اور خلف صالح، ابن ابو محمد حسن الخالص“ قرار دیا ھے اور اس فصل میں کنجی شافعی کے بقول استدلال کیا ھے کہ کتاب الٰھی اور سنت نبوی حضرت مہدی(علیہ السلام) کی غیبت سے اور اب تک بقائے حیات پر دلالت کرتی ھے۔ اور ان کے لئے کوئی مانع اور رکاوٹ بھی نھیں ھے، جس طرح اولیائے الٰھی کے درمیان عیسیٰ ابن مریم، خضر، الیاس اور خداکے دشمنوں کے درمیان اعوردجال، ابلیس ملعون کی حیات کے بارے میں کوئی مانع نھیں ھے۔

اس وقت اس مدعیٰ پر کتاب و سنت سے اپنی دلیلیں پیش کرتے ھیں اور سلسلہ کلام کو آگے بڑھاتے ھوئے مفصل طور پر امامت مہدی(علیہ السلام) کی تاریخ ولادت، ان کی امامت پر دلیلیں، آنحضرت کی غیبت سے متعلق بعض اخبار اور احادیث آنحضرت کی حکومت کی مدت اور اس کا دوام واستمرار، آپ کی کنیت اور القاب اور تمام وہ امور جو امام(علیہ السلام) سے متعلق ھیں بیان کرتے ھیں[18]

۶۔ فضل ابن روز بھان (م،۹۰۹ھ کے بعد) وہ اپنی کتاب ابطال الباطل میں عظیم اور نایاب بات اھلبیت(ع)کے حق میں بیان کرتا ھے اور لکھتاھے:

کتنے اچھے اچھے اشعار میں نے کھے ھیں:

سلام بر مصطفای مجتبی؛ سلام بر سید مرتضی

خدا کے منتخب اور چنے ھوئے پر سلام پسندید سید و سردار پر سلام

سلام بر بانوی مافاطمہ؛ آن کہ خداوند او را خیرالنساء قرار داد

ھماری شہزادی فاطمہ پر سلام کہ جسے خدا وند عالم نے خیر النساء قرار دیا

سلامی از نفس ھای مشک؛ برحسن آن نابغہ ی واصل بہ مقام رضا

سلام ان مشک و عنبر سے معطر سانسوں پر اس حسن نابغہ روز گار پر جو مقام رضا کے مالک ھیں



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next