حديث غدير



اس وقت ايک شخص کھڑا ہوا اور بلند آواز ميں سوال کيا کہ ان دو اہم چيزوں سے آپ کي کيا مراد ہے؟

پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم Ù†Û’ فرمايا : ايک اللہ Ú©ÙŠ کتاب ہے جس کا ايک سرا اللہ Ú©ÙŠ قدرت ميں ہے اور دوسرا تمھارے ہاتھوں ميں ہے اور دوسرے ميري عترت اور اہلبيت  ہيں،اللہ Ù†Û’ مجھے خبر دي ہے کہ يہ ہرگز ايک دوسرے جدا نہ ہوں Ú¯Û’ Û”

ہاں اے لوگوں! قرآن اور ميري عترت پر سبقت نہ کرنا اور ان دونوں کے حکم کي تعميل ميں بھي کوتاہي ناکرنا ،ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے ۔

اس Ú©Û’ بعد حضرت علي عليہ السلام کا ہاتھ Ù¾Ú©Ú‘ کر اتنا اونچا اٹھايا کہ دونوں Ú©ÙŠ بغلوں Ú©ÙŠ سفيدي، سب Ú©Ùˆ نظر آنے Ù„Ú¯ÙŠ  پھر علي  سے سب لوگوں سے متعرف کرايا Û”

اس Ú©Û’ بعد فرمايا: ”  کون ہے جومومنين پر ان Ú©Û’ نفوس سے زيادہ حق تصرف

ر کھتا ہے ؟ “

سب نے کہا: اللہاور اس کا رسول زيادہ جانتے ہيں۔

پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا :”اللہ ميرا موليٰ ہے اور ميں مومنين کا مولا ہوںاور ميں ان کے نفسوں پر ان سے زيادہ حق تصرف رکھتا ہوں۔ “

ہاں اے لوگو!” من کنت مولاہ فہٰذا علي مولاہ اللہم وال من والاہ،وعاد من عاداہ واحب من احبہ وابغض من ابغضہ وانصر من نصرہ وخذل من خذلہ وادر ا لحق معہ حيث دار “

جس جس کا ميں موليٰ ہوں اس اس کے يہ علي مولا ہيں ، [4] اے اللہ تو اسکو دوست رکھ جو علي کو دوست رکھے اوراس کودشمن رکھ جو علي کو دشمن رکھے ،اس سے محبت کر جو علي سے محبت کرے اور اس پر غضبناک ہو جو علي پر غضبناک ہو ،اس کي مدد کرجو علي کي مدد کرے اور اس کو رسوا کر جو علي کو رسوا کر ے اور حق کو ادھر موڑ دے جدھر علي مڑيں [5]

اوپر لکھے خطبہ [6] کو اگر انصاف کے ساتھ ديکھا جائے تو اس ميں جگہ جگہ پر حضرت علي عليہ السلام کي امامت کي دليليںموجو د ہيں (ہم جلد ہي اس قول کي وضاحت کريںگے )



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next