ملک شام کا دوسرا سفر



ج: تھمت و افترا پردازی

پیغمبر اکرم (ص) کے فرشتوں جیسے چھرہ مبارک کو داغدار کرنے کے لئے قریش نے جو پست طریقے اختیار کئے ان میں سے ایک احمقانہ حربہ آپ پر تھمتیں لگانا بھی تھا چنانچہ آپ کو دروغگو یا جنونی ھونے سے زیادہ ساحر و جادوگر سمجھنے لگے تھے اور یہ کھتے پھرتے تھے کہ اس شخص کے پاس کوئی ایسا جادو ھے جس کے ذریعے یہ شخص باپ بیٹوں، بیوی و شوھر، دوستوں اور رشتہ داروں کے درمیان جدائی پیدا کردیتا ھے۔

قرآن مجید نے ایسی تھمتوں کے بارے میں کئی جگہ اشارہ کیا ھے اور پیغمبر اکرم (ص) کی متبرک و مقدس ذات کو اس قسم کے اتھامات و الزامات سے منزہ و مبرہ قرار دیا ھے۔ (۲)

ایک آیت میں پیغمبر اکرم (ص) کی یہ کھہ کر دلجوئی کی ھے کہ یہ پست شیوہ ان ھی کفار کی خصوصیت نھیں بلکہ اس سے پھلے بھی دشمنان انبیاء اسی قسم کے حربے استعمال کرچکے ھیں۔

کذالک ما اتی الذین من قبلھم من رسول الا قالوا ساحراً و مجنوناً توصوا بہ بل ھم قوم طاغون۔ (ذاریات)

یوں ھی ھوتا رھا ھے ان سے پھلے کی قوموں کے پاس بھی کوئی رسول ایسا نھیں آیا جسے انھوں نے یہ نہ کھا ھو کہ یہ ساحر ھے یا مجنون، کیا ان سب نے آپس میں اس پر کوئی سمجھوتہ کر لیا ھے؟ نھیں بلکہ یہ سب سرکش لوگ ھیں۔

د: شکنجہ و ایذاء رسانی

آپ کی طرف اتھامات و ناشائستہ حرکات کی نسبت دینے کے ساتھ ھی انھوں نے آپ کو ایذاء و آزار رسانی بھی شروع کردی، اور انھوں نے ایذاء رسانی میں کوئی کسر نہ چھوڑی، قریش کا یہ غیر انسانی طرز عمل نہ صرف پیغمبر اکرم (ص) کے ساتھ تھا بلکہ وہ مسلمانوں کے ساتھ بھی یھی سلوک روا رکھتے تھے۔

پیغمبر اکرم (ص) کو ابولھب اس کی بیوی ام جمیل، حکم ابن ابی العاص، عقبہ ابن ابی معیط اور ان کے ساتھیوں نے دوسروں کے مقابلے بھت زیادہ ایذاء و تکلیف پھونچائی۔

ایک مرتبہ رسول خدا تبلیغ اسلام کے لئے بازار (عکاظ) کی جانب تشریف لے جارھے تھے کہ ابولھب بھی آپ کے پیچھے پیچھے بلا بلا کر کھنے لگا: لوگو! میرا یہ بھتیجا جھوٹا ھے اس سے بچکر رھنا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next