ملک شام کا دوسرا سفر



قریش آوارہ لڑکوں کو اور اپنے اوباش غلاموں کو پیغمبر اکرم (ص) کے راستے پر بٹھا دیتے اور جب آنحضرت اس راستے سے گزرتے تو سب آپ کے پیچھے لگ جاتے آپ کا مذاق اڑاتے، جس وقت آپ نماز کے لئے کھڑے ھوتے تو آپ پر اونٹ کی اوجھڑی میں سے فضلہ انڈیل دیتے۔

رسول اکرم (ص) نے دشمن کے ھاتھوں ایسی سختیاں برداشت کیں کہ ایک مرتبہ زبان مبارک پر آھی گیا:

مااوذی احد مثل ما اوذیت فی اللہ۔

راہ خدا میں کسی بھی پیغمبر کو اتنی اذیتیں نھیں دی گئی جتنی مجھے دی گئی ھیں۔

صحابہ رسول کے بارے میں بھی انھوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ھر نو قبیلہ کی بڑھتی ھوئی طاقت کو کچلنے کے لئے انھیں ھر طرح کی ایذاء و تکلیف پھونچائیں تاکہ وہ مجبور ھوکر اپنے نئے دین و آئین سے دستکش ھوجائیں۔

یاسر، ان کی اھلیہ ”سمیہ''اور فرزند ”عمار“ جناب ابن ارت، عامر ابن فھیدہ اور ”بلال حبشی“ نے دیگر مسلمین کے مقابل زیادہ مصائب و تکالیف برداشت کیں۔

”سُمیہ''پھلی مسلم خاتون تھیں جو فرعون قریش ابو جھل کی طاقت فرسا ایذاء رسانی و شکنجہ کے باعث اس کے نیزے کی نوک سے زخمی ھوکر شھید ھوگئیں، ان کے شوھر یاسر دوسرے شھید تھے جو راہ اسلام میں شھید ھوئے (عمار) نے گر تقیہ نہ کیا ھوتا تو وہ بھی قتل کردیئے جاتے۔

امیہ ابن خلف اپنے غلام حضرت بلال کو بھوکا پیاسا مکہ کی دوپھر میں تپتی ھوئی ریت پر لٹا دیتا اور سینے پر بھاری پتھر رکہ کر کھتا کہ یا تو لات و عزیٰ کی پوجا کر، ورنہ تو اسی حالت میں مرجائے گا، مگر بلال سخت تکالیف میں بھی یھی جواب دیتے احد احد۔

اس Ú©Û’ علاوہ بھی دیگر مسلمانوں Ú©Ùˆ قید Ùˆ بند میں رکہ کر سخت زد Ùˆ کوب کرکے، بھوک پیاس سے تڑپا کر اور Ú¯Ù„Û’ میں رسی باندہ کر جانوروں Ú©ÛŒ طرح کوچہ Ùˆ بازار میں گھسیٹتے اور ھر قسم Ú©ÛŒ ایذاء Ùˆ تکلیف پھونچاتے تھے۔ 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12