ملک شام کا دوسرا سفر



جناب امیر المومنین حضرت علی (ع) اس سلسلے میں فرماتے ھیں:

و لقد کان مجاور فی کل سنة بحراء فاٴراہ و لایراہ غیری۔

رسول خدا ھر سال کچھ عرصے کے لئے غار حراء میں قیام فرماتے اس وقت میں ھی انھیں دیکھتا میرے علاوہ انھیں کوئی نھیں دیکھتا تھا۔

پیغمبر اکرم (ص) کے آباء و اجداد سب ھی موحد تھے اور سب ان آلودگیوں سے محفوظ تھے جن میں پوری قوم ڈوبی ھوئی تھی۔

اس بارے میں علامہ مجلسی فرماتے ھیں:

شیعہ امامیہ کا اس بات پر اتفاق ھے کہ رسول خدا کے والدین، آباء و اجداد مسلمان ھی نھیں بلکہ سب ھی صدیقین تھے، وہ یا تو نبی مرسل تھے یا معصوم اوصیاء ، ان میں سے بعض تقیہ کی وجہ سے یا مذھبی مصلحتوں کی بناء پر اپنے دین اسلام کا اظھار نھیں کرتے تھے۔

رسول اکرم کا ارشاد ھے: لم ازل انقل من اصلاب الطاھرین الیٰ ارحام التطھیرات۔

میں مسلسل پاک مردوں کے صلب سے پاک عورتوں کے رحم میں منتقل ھوتا رھا۔

مکہ میں اسلام کی تبلیغ اور قریش کا رد عمل

نزول وحی

خداوند تعالیٰ کی عبادت و پرستش کرتے ھوئے رسول اکرم کو چالیس سال گزر چکے تھے ایک مرتبہ آپ غار حراء میں معبود حقیقی سے راز و نیاز میں مشغول تھے اس وقت اچانک حضرت جبرئیل امین آپ کے پاس آئے اور رسالت کی خوشخبری دیتے ھوئے انھوں نے وہ پھلی آیت جو خداوند تعالیٰ کی جانب سے نازل کی گئی تھی:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next