ملک شام کا دوسرا سفر



اقراٴ باسم ربک الذی خلق۔ خلق الانسان من علق۔ اقراٴ و ربک الاکرم الذی علم بالقلم۔ علّم الانسانَ ما لم یعلم۔

اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو کہ جس نے انسان کو جمے ھوئے خون سے پیدا کیا ھے پڑھو کہ تمھارا پروردگار بڑا کریم ھے جس نے قلم کے ذریعہ تعلیم دی ھے اور انسان کو سب کچھ سکھا دیا ھے جو وہ نھیں جانتا تھا۔

رسول اعظم نے جب یہ آیت مبارکہ سنی اور خداوند تعالیٰ کی جانب سے پیغمبری کی خوشخبری ملی نیز آپ نے مقام کبریائی کی عظمت و شان کا مشاھدہ کیا تو اس نعمت عظمیٰ کو حاصل کرنے کے بعد آپ نے اپنے وجود مبارک میں مسرت و شادمانی محسوس کی چنانچہ آپ غار سے باھر تشریف لائے اور حضرت خدیجہ کے گھر کی جانب روانہ ھو گئے۔

راستے میں جتنی پھاڑیاں اور چٹانیں تھیں وہ سب قدرت حق سے گویا ھو گئی تھیں اور پیغمبر خدا کے ساتھ باادب و احترام پیش آرھی تھیں اور ”السلام علیک یا نبی اللہ''کھہ کر آپ سے مخاطب ھو رھی تھیں۔شیعہ محدثین اور مورخین کے نظریئے کی رو سے واقعہ (عام الفیل) کے چالیس سال گزر جانے کے بعد رسول پر ۲۷/رجب کو پھلی وحی نازل ھوئی۔

سب سے پھلے اسلام کا اعلان کرنے والا

رسول خدا غار حراء سے گھر تشریف لے گئے اور آپ نے نبوت کا اعلان کردیا، سب سے پھلے آپ کے چچا زاد بھائی حضرت علی (ع) اور عورتوں میں آپ کی زوجہ مطھرہ حضرت خدیجہ نے آپ کے پیغمبر ھونے کی تصدیق کی، اھل سنت میں کے اکثر و بیشتر مورخین بھی اس بات پر متفق ھیں۔

اس سلسلے میں چند روایات ملاحظہ فرمائیں:

۱۔ پیغمبر اکرم (ص)

ھذا اوّل من آمن بی و صدقنی و صلیّٰ معی۔

علی پھلے شخص ھیں جس نے تصدیق کی اور میرے ساتھ نماز ادا کی۔

۲۔ پیغمبر اکرم (ص)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next