قیامت



فاذا جائت الطامة الکبریٰ یومَ یتذکّر الانسان ماسعی Ùˆ برّزت الجحیم لمن یریٰ فاما من طغیٰ Ùˆ آثر الحیوٰة الدنیا فانّ الجحیم Ú¾ÛŒ الماویٰ فاما من خاف مقام ربّہ Ùˆ Ù†Ú¾ÛŒ النفس عن الھویٰ فانّ الجنة Ú¾ÛŒ الماویٰ  (Û´Û¹)

” جس وقت سب سے بڑا حادثہ یا واقعہ (روز قیامت) رونما ھوگا۔ جس دن انسان اپنی تمام کوششوں کو یاد کرے گا اور جس دن وہ آگ جو عذاب کے لئے جلائی گئی ھے، سامنے آئے گی (تو لوگ دو گروھوں میں تقسیم ھو جائیں گے) لیکن جس شخص نے سرکشی اور نافرمانی کی ھے اور اس نے دنیا کو اپنے لئے انتخاب کیا ھے، مذکورہ آگ اس کا ٹھکانہ ھوگی اور جو شخص خدا کی نافرمانی سے ڈرا ھے اور اپنے نفس (اپنے آپ) کو دنیاوی خواھشات (نا پسندیدہ اور برے اعمال) سے بچائے رکھا ھے، اس کا ٹھکانہ بھشت میں ھوگا۔“

اور پھر اعمال کی سزا کے بارے میں فرماتا ھے:

یا ایھا الذین کفروا لا تعتذروا الیوم۔ انما تجزون ما کنتم تعلمون  (ÛµÛ°)

 â€Ø§Û’ لوگو جو کافر Ú¾Ùˆ گئے ھو، عذر اور بھانے نہ لاؤ، آج (روز قیامت) جو سزا تمھیں دی جائے Ú¯ÛŒ اس Ú©ÛŒ وجہ ÙˆÚ¾ÛŒ تمھارے اعمال ھیں جن Ú©Ùˆ تم Ù†Û’ انجام دیا ھے۔“

خلقت کا جاری رھنا

یہ کائنات جس کو ھم دیکھ رھے ھیں، بیکراں اور بے اندازہ عمر نھیں رکھتی(غیر فانی نھیں ھے) اور ایک دن ایسا آئے گا کہ یہ جھان اور اھل جھان ختم ھو جائیں گے، جیسا کہ قرآن مجید بھی اس مطلب کی تاکید کرتا ھے۔ خدا وند عالم فرماتا ھے:

ما خلقنا السموت و الارض وما بینھما الا بالحق و اجل مسمّیً(۵۱)

 â€Ú¾Ù… Ù†Û’ آسمانوں اور زمین اور جو Ú©Ú†Ú¾ ان Ú©Û’ درمیان Ú¾Û’ سوائے حق اور معین وقت Ú©Û’ لئے پیدا نھیں کیا ھے“۔

اور وہ محدود و معین وقت جس کا نام لیا گیا ھے کیا اس موجودہ جھان اور انسان کی پیدائش سے پھلے کوئی اور دنیا یا انسان پیدا کیا گیا تھا؟ کیا اس دنیا کا کھیل ختم ھو جائے گا؟ اور اس کے بعد جس کی قرآن بھی خبر دیتا ھے کوئی اور دنیا پیدا ھوگی اور انسان پیدا کیا جائے گا؟ یہ ایسے سوالات ھیں جن کا براہ راست جواب قرآن کریم میں نھیں مل سکتا، صرف اشارے موجود ھیں، لیکن وہ احادیث و روایات جو ائمہ اھل بیت(ع) سے نقل ھوئی ھیں ان سوالات کا مثبت جواب دیتی ھیں ۔ (۵۲)(اس سلسلے میں مزید تحقیق کے لئے بحار الانوار کی چودھیوں جلد کی طرف مراجعہ کیا جا سکتا ھے )



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next