قیامت



دوسری جگہ خدا کے امر کا یوں تعرف کراتا ھے:

”خدا جب کسی چیز کو بنانا چاھتا ھے تو فرماتا ھے کہ ۔ ھوجا ۔ اور وہ چیز بن جاتی ھے، اور ھر چیز کی حقیقت بھی یھی ھے(۳۰)

 Ø§Ù† آیات کا تقاضا یہ Ú¾Û’ کہ جھان اوراشیاء Ú©ÛŒ پیدائش میں خدا کافرمان تدریجی نھیں Ú¾Û’ اور زمان اور مکان Ú©ÛŒ تسخیر میں بھی نھیں آسکتا۔ پس روح جو کہ خدا Ú©Û’ فرمان Ú©ÛŒ حقیقت Ú©Û’ سوا اور Ú©Ú†Ú¾ بھی نھیں Ú¾Û’ØŒ مادی نھیں Ú¾Ùˆ سکتی اور اپنے وجود میں مادیات Ú©ÛŒ خاصیت بھی نھیں رکھتی کیونکہ مادیات Ú©ÛŒ خاصیت زمان Ùˆ مکان Ú©ÛŒ زد میں بتدریج ارتقاء حاصل کرتی Ú¾Û’Û”

روح کی حقیقت

عقلی تحقیق اور غورو فکر بھی روح کے بارے میں قرآن کریم کے نظرئے کی تصدیق کرتی ھے، تمام انسانوں میں سے ھر ایک اپنے بارے میں ایک حقیقت کو سمجھتا ھے اور اس سے ”میں “کی تعبیر کرتا ھے۔ انسان میں یہ ادراک ھمیشہ موجود ھے حتی کہ کبھی کبھی اپنے سر، ھاتھ، پاوٴں اور تمام اعضائے بدن کو یا پورے جسم کو بھول جاتا ھے لیکن جب تک خود موجود ھے، خود ”میں“ اسکے ادراک سے باھر نھیں نکلتا اور یہ مشھود جیسا کہ واضح ھے قابل تقسیم اور قابل تجزیہ نھیں ھے اور اگر چہ انسان کا بدن ھمیشہ تغیر و تبدل کرتا ھے۔اسی طرح مختلف مکانات اپنے لئے انتخاب کرتا رھتا ھے اور گوناگون حالات و زمان اس پر گزرتے رھتے ھیں مگر مذکورہ بالا حقیقت یعنی”میں“اپنی جگہ پر ثابت رھتی ھے اور یہ اپنی واقعیت اور حقیقت میں ناقابل تغیر و تبدل ھے۔ لھذا واضح ھے کہ اگر یہ حقیقت مادی ھوتی تو جیسا کہ مادیات کی خصوصیت ھے، زمان مکان کی تبدیلیوں اور تقسیموں کو بھی ضرور قبول کر لیتی ۔بدن ان تمام خواص کوقبول کر لیتا ھے اور روحانی تعلق اورارتباط کی وجہ سے یہ خواص روح سے بھی منسوب کر دئے جاتے ھیں لیکن تھوڑی سی توجہ سے انسان پر واضح ھو جاتا ھے کہ اس وقت یا اُس وقت، یھاں یا وھاں، یہ مشکل یا وہ مشکل اور اس طرف یا اس طرف، یہ تمام خواص بدن کے لئے ھیں اور روح ان خواص سے پاک اور بری ھے اور یہ تمام صفات بدن کے ذریعہ اس تک بھی پھنچتی ھیں۔

اس قسم کا بیان خاص کر ادراک و شعور (علم) میں جو کہ روح کے خواص میں سے ھے، ھمیشہ جاری ھے اور ظاھر ھے کہ اگر علم کی خاصیت مادی ھوتی تو مادہ کے مطابق تقسیم تجزیے اور زمان و مکان کو قبول کرلیتا۔ البتہ اس عقلی بحث کا دامن بھت زیادہ وسیع ھے اور بے اندازہ سوالات کا حامل ھے جنکے جوابات یھاں ممکن نھیں ھیں ۔ اس بحث میں اسی قدر اشارے کے طور پر یھاں بیان کیا گیا ھے۔ مکمل بحث کے لئے اسلامی فلسفے کی کتابوں کی طرف رجوع کیا جائے۔

موت اسلامی نظرئے کے مطابق

اگر چہ عام طور پر لوگ، انسان کی موت کو اس کی نابودی اور بربادی تصور کرتے ھیں اور انسانی زندگی کو اسی چند روزہ زندگی تک محدود تصور کرتے ھیں، جو پیدا ھونے اور مر جانے کے درمیان ھے لیکن اسلام، موت کو ایک ایسا مرحلہ جانتا ھے جو زندگی کے ایک مرحلے سے دوسرے مرحلہ میں تبدیل ھو جاتا ھے۔ اسلام کے مطابق انسان دائمی زندگی رکھتا ھے جس کے لئے کوئی خاتمہ نھیں ھے اور موت جو کہ روح اور بدن کی جدائی ھے، اس کو زندگی کے ایک نئے مرحلے میں داخل کر دیتی ھے اور اس مرحلے میں کامیابی اور ناکامی بھی نیکیوں اور بدیوں کی بنیاد پر ھوتی ھے جو اس مرحلے سے پھلے مرحلے میں کی گئی ھیں۔

پیغمبر اکرم فرماتے ھیں: ”تمھیں یہ گمان ھے کہ تم موت سے مرجاؤگے؟ نھیں، بلکہ تم ایک مکان یا گھر سے دوسرے مکان یا گھر میں منتقل ھوجاؤگے۔“(۳۱)

برزخ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next