خلفاء کا مشکلات میں آپ(ع) کی طرف رجوع کرنا



 Ø­Ø¶Ø±Øª امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام تک یہ بات Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ تو آپ Ù†Û’ فرمایا :

سبحان اللہ ،اب کا معنی ،گھاس پھوس اور چارہ ھے اور پروردگار عالم کا یہ فرمان ،و فاکھةً و اٴباّ،ھے اس میں پروردگار عالم نے اپنی مخلوق میں جانوروں کی غذا کا ذکر کیا ھے اور یہاں انسانوں اور جانوروں کی غذا کا ذکر ھے تا کہ اس کی وجہ سے وہ زندہ رھیں اور ان کے جسم مضبوط ھوں۔[1]

حضرت ابو بکر اور شرابی

حضرت ابو بکر کے پاس ایک شخص لایا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی حضرت ابو بکر نے ارادہ کیا کہ اس پر حد جاری کرے ۔تو وہ شخص کھنے لگا میں نے شراب ضرور پی ھے لیکن میں آج تک اس کی حرمت کو نھیں جانتا تھا کیو نکہ میں اس قوم میں زندگی گزار رھاھوں جو اسے حلال سمجھتے ھیں چنا نچہ حضرت ابو بکر بھت بڑی مشکل میں پھنس گئے کیو نکہ وہ یہ نھیں جانتے تھے کہ اس کا کس طرح فےصلہ کیا جائے ۔

 Ù…جلس میں موجود بعض لوگوں Ù†Û’ مشورہ دیا کہ حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے اس Ú©Û’ متعلق معلوم کرےں کہ اس مسئلہ میں کیا Ø­Ú©Ù… Ú¾Û’Û” حضرت ابوبکر Ù†Û’ ایک شخص Ú©Ùˆ حضرت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ طرف بھےجا تاکہ وہ اس مسئلہ Ú©Û’ متعلق سوال کرے،چنا نچہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام Ù†Û’ ارشاد فرمایا:

 Ù…سلمانوں میں سے دو ثقہ افراد Ú©Ùˆ بھےجا جائے جومہاجرین اور انصار Ú©ÛŒ طرف سے جائیں اور ان سے گواھی طلب کرےں کہ آیا کسی Ù†Û’ آیت تحریم یا حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ حرمت Ú©Û’ متعلق جو Ú©Ú†Ú¾ کھاھے اس کا تذکرہ اس شخص سے کیا Ú¾Û’ یا نھیں ۔اگر دو شخص گواھی دے دیں تو اس پر حد جاری کر دو اور اگر گواھی نہ دیں تو حد جاری کیے بغیر Ú†Ú¾Ùˆ Ú‘ دیا جائے۔ چنا نچہ حضرت ابو بکر Ù†Û’ با Ù„Ú©Ù„ اسی طرح فیصلہ کیا جس طرح حضرت امیر المومنین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا تھا۔

جب مہاجرین اور انصارنے گواھی دیدی کہ ھم نے آیہ تحرےم یا حضرت رسول اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کسی حدیث کے حوالہ سے کچھ نھیں بتایا تو حضرت ابو بکر نے اس شخص کو بغیر سزا کے چھوڑ دیا اور حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو اس فےصلے کے سلسلے میں دعائےں دیں ۔[2]

سید راضی نے خصائص میں بزرگوں سے بیان کی گئی اس روایت کو ذکر کیا ھے کہ حضرت سلمان فارسی ،حضرت علی علیہ السلام کے پاس موجود تھے انھوں نے حضرت علی علیہ السلام سے عرض کی کہ اس قو م کو کچھ ھدایت فرمائیں حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا میں چاھتا ھوں کہ تم قوم کو اس آیت کے متعلق تاکید کرو جو میرے اور ان کے متعلق ھے ۔

< اٴَفَمَنْ یَہْدِی إِلَی الْحَقِّ اٴَحَقُّ اٴَنْ یُتَّبَعَ اٴَمَّنْ لاَیَہِدِّی إِلاَّ اٴَنْ یُہْدَی فَمَا لَکُمْ کَیْفَ تَحْکُمُونَ ۔>[3]

جوتمھیں دین حق کی راہ دکھاتا ھے ،آیا وہ زیادہ حقدار ھے کہ اس کے حکم کی پےروی کی جائے یا وہ شخص جو(دوسروں) کی ھدایت تو درکنار،خود ھی جب تک دوسرا اسے راہ نہ دکھائے،وہ راہ نھیں دےکھ پاتا تو تم لوگوں کو کیا ھو گیا ھے ؟ تم کےسے حکم لگاتے ھو۔[4]

   منکرین زکات Ú©Û’ بارے میں مشورہ  

حضرت امیر المومنین علی السلام سے روایت Ú¾Û’ کہ حضرت ابو بکر Ù†Û’ منکرین زکوة Ú©Û’ حوالہ سے جب اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشورہ کیا تو سب لوگوں Ù†Û’ مختلف انداز میں رائے دی اور ان Ú©ÛŒ آرا میں اختلاف Ú¾Ùˆ گیا تو حضرت ابو بکر Ù†Û’ کہا:  اے ابوالحسن علیہ السلام اس Ú©Û’ متعلق آپ Ú©ÛŒ کیا رائے Ú¾Û’Û” ØŸ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next