خلفاء کا مشکلات میں آپ(ع) کی طرف رجوع کرنا



 Ø§Ø³ Ú©Û’ بعد جو شخص بادشاہ بنا Ú¾Û’ اس Ú©ÛŒ لمبی عمر Ú¾Û’ اور وہ تمھیں اپنے شھروں سے گرفتار کرے گا اور اس Ú©Û’ سپاھی تمہارے ساتھ جنگ کریں Ú¯Û’Û” اس سے ان Ú©ÛŒ مراد حضرت عمر تھے اور وہ تم پر احسان نھیں کرے گا یہاں تک کہ اس Ú©Û’ لشکر تمھیں تمہارے شھروں سے نکال دیں Ú¯Û’ لہٰذا تمہارے لئے ضروری Ú¾Û’ کہ قبل اس Ú©Û’ کہ وہ تم پر حملہ کرے تم اس Ú©Û’ شھر میں داخل Ú¾Ùˆ کر اس پر حملہ کر دو۔  جب یہ خبر حضرت عمر Ú©Û’ پاس Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ تو وہ بھت پریشان ھوئے اور انھوں Ù†Û’ تمام مہاجرین Ùˆ انصار Ú©Ùˆ جمع کر Ú©Û’ ان سے مشورہ لیا۔

 Ø·Ù„حہ بن عبداللہ کھڑا ھوا اور اس Ù†Û’ کھاتمھیں بذات خود ان Ú©Û’ مقابلے میں نکلنا چائےے یہ مشورہ دے کر وہ بیٹھ گیا پھر حضرت عثمان Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوئے اور انھوں Ù†Û’ کھامیری رائے یہ Ú¾Û’ کہ اھل شام شام سے نکلیں اھل یمن یمن سے نکلیں اور تم لوگ ان دو حرموں اور ان دو شھروں کوفہ اور بصرہ سے نکلو تمام مشرکوں اور مومنوں Ú©Ùˆ ایک جگہ جمع کیا جائے۔

 Ø­Ø¶Ø±Øª عمر Ù†Û’ کھاکوئی اور مشورہ دے۔ حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوئے حمد ثناء الٰھی Ú©Û’ بعد آپ Ù†Û’ فرمایا:

 Ø§Ú¯Ø± اھل شام شام سے نکلیں Ú¯Û’ تو روم والے اھل شام Ú©ÛŒ اولادوں پر حملہ کر دیں Ú¯Û’Û”

 Ø§Ú¯Ø± اھل یمن یمن سے نکلیں Ú¯Û’ تو حبشہ والے اھل یمن Ú©ÛŒ اولاد پر حملہ آور Ú¾Ùˆ جائیں Ú¯Û’ اور اگر ان دوحرموں Ú©Û’ لوگ نکلیں Ú¯Û’ تو اطراف Ú©Û’ عرب تم پر حملہ کر دیں Ú¯Û’ اور جہاں تک تمہاری اس بات کا تعلق Ú¾Û’ کہ اھل عجم Ú©ÛŒ تعداد بھت زیادہ Ú¾Û’ اور تم پر ان Ú©ÛŒ کثرت کا رعب بیٹھ گیا Ú¾Û’ تو سن Ù„Û’ کہ Ú¾Ù… Ù†Û’ کبھی بھی حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ زمانے میں کثرت Ú©Û’ بل بوتے پر جنگیں نھیں کیں Ú¾Ù… Ù†Û’ تو فقط اللہ Ú©ÛŒ مدد اور نصرت سے جنگیں کیں ھیں۔

 Ø¬ÛØ§Úº تک اس بات کا تعلق Ú¾Û’ کہ تجھ تک ان Ú©Û’ اجتماع Ú©ÛŒ خبر Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ Ú¾Û’ کہ وہ مسلمانوں Ú©Û’ خلاف نکلنے والے ھیں تو اللہ تعالی تیری نسبت انھیں زیادہ نا پسند کرتا Ú¾Û’ عجمی جب تجھے دیکھتے ھیں تو کھتے ھیں یہ عرب Ú¾Û’ اگر اسے ختم کردیا تو گویا عرب Ú©Ùˆ ختم کردیا لہٰذا ان پر سخت حملہ کرنا ھوگا۔ میری رائے یہ Ú¾Û’ کہ یہ لوگ ان شھروں میں اسی طرح رھیں تم اھل بصرہ Ú©Ùˆ خط Ù„Ú©Ú¾Ùˆ کہ وہ تین گروھوں میں بٹ جائیں ایک گروہ بچوں Ú©Û’ پاس رھے اور ان Ú©ÛŒ حفاظت کرے اور ایک گروہ Ú©Ùˆ عھد لینے والا بناؤ کہ وہ اس عھد Ú©Ùˆ نہ توڑیں اور ایک گروہ Ú©Ùˆ اپنے بھائیوں Ú©ÛŒ مدد Ú©Û’ لئے روانہ کرو۔

چنا نچہ حضرت عمر کھتے ھیں یھی سب سے بھترین و عمدہ رائے ھے اور میں اسی کو پسند کرتا ھوں اور اسی کی روشنی میں قدم اٹھایا جائے گا ۔[18]

شیخ مفید رحمة اللہ علیہ کھتے ھیں:کہ آپ لوگ حضرت کے اس نظریہ کو دیکھیں کہ جب صاحبان عقل و علم باھم جھگڑ رھے تھے اورکسی نتیجہ تک نھیں پھنچ رھے تھے تو اس وقت حضرت علی علیہ السلام کی رائے کی عظمت اجاگر ھوئی اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے ھر حال میں حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو یہ توفیق عطا فرما رکھی ھے کہ آپ مشکل کے وقت میں امت مسلمہ کی مشکل کشائی اس کے علاوہ آپ نے دینی امور میں ایسے ایسے فیصلے کئے ھیں جن سے دوسرے لوگ عاجز تھے اور وہ مجبوراً آپ کی طرف رجوع کرتے تھے انھوں نے آپ کو معجزے کا دروازہ پایا اور اللہ بھترین توفیق عطا کرنے والا ھے ۔[19]

حضرت عمر کے مولا

حضرت عمر روایت کرتے ھیں کہ کسی شخص نے مجھ سے کسی مسئلہ میں جھگڑا کیا تو میں نے اس سے کھاتیرے اور میرے درمیان یہ شخص فیصلہ کرے گااس کا اشارہ حضرت علی علیہ السلام کی طرف تھا وہ کھنے لگا یہ بڑے پیٹ والا آدمی ،یہ سننا تھا کہ حضرت عمر اٹھے اور اس کو گریبان سے پکڑ کر زمین پر دے مارا پھر اس سے کھاجن کی توھین کر رھاھے تو انھیں جانتا ھے ؟ یہ میرے اور ھر مسلمان کے مولا و آقا ھیں ۔[20]

میراث کی تقسیم

محمد بن یحییٰ بن حبان کھتے ھیں کہ میرے دادا جان کی دو بیویاں تھیں ایک ھاشمی تھی اور ایک انصاری، اس نے انصاری کو طلاق دیدی اس وقت وہ اس کے بچے کو دودھ پلا رھی تھی اور اس نے حیض نہ دیکھا تھا میرے دادا کی وفات کو ایک سال گزر گیا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next