جنگ بدر کی مختصر تاريخ



و ینزل علیکم ماءً من السماء لیطھرکم بہ و یذھب عنکم رجز الشیطان و لیربط علیٰ قلوبکم و یثبت بہ الاقدام

اور آسمان سے تمھارے اوپر پانی برس رھا تھا تاکہ تمھیں پاک کرے اور تم سے شیطان کی ڈالی ھوئی نجاست دور کرے اور تمھاری ھمت بندھائے اور اس کے ذریعہ تمھارے قدم جم جائیں۔

۳۔ جس روز جنگ ھوئی تھی اس سے پھلی رات میں مسلمانوں کو عالم خواب میں بشارت ملی تھی اور ان کے دلوں کو اطمینان ھو گیا تھا۔

۴۔ مسلمانوں کی مدد کے لئے تین ھزار فرشتوں کا زمین پر اترنا۔

۵۔ دونوں لشکر ایک دوسرے کی تعداد کے بارے میں غلط فھمی میں مبتلا تھے۔ اس سے قبل کہ مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان جنگ شروع ھو وہ ایک دوسرے کی تعداد کو کم سمجہ رھے تھے، لیکن جیسے ھی جنگ شروع ھوئی دشمن کو مسلمانوں کی تعداد دوگنا نظر آنے لگی۔

قد کان لکم آیة فی فئتین التقتا فئة تقاتل فی سبیل اللّٰہ و اخریٰ کافرة یرونھم مثلھم رای العین

(تمھارے لئے ان دو گروھوں میں ایک نشان عبرت تھا جو ”بدر“ میں ایک دوسرے سے نبرد آزما ھوئے تھے، ایک گروہ اللہ کی راہ میں لڑ رھا تھا اور دوسرا گروہ کافر تھا، دیکھنے والے بچشم خود دیکھ رھے تھے کہ کافر گروہ مومن گروہ سے دوگنا ھے۔)

۶۔ کفار کے دلوں پر مسلمانوں کے اس رعب کا چھا جانا جسے ”رعب نصریہ''سے تعبیر کیا جاتا ھے۔

سالقی فی قلوب الذین کفروا الرعب

میں ابھی ان کافروں کے دلوں میں رعب ڈالے دیتا ھوں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next