جنگ بدر کی مختصر تاريخ



چنانچہ حضرت علی (ع) کے عظیم حوصلے اور تقدیر ساز کردار کو مدنظر رکھتے ھوئے کفار قریش نے آپ (ع) کو ”سرخ موت“ کا لقب دیا تھا۔ (مناقب ابن شھر آشوب ج۲، ص۶۸)

۳۔سپاہ اسلام کا جذبۂ نظم و ضبط، اپنے فرماندار کے حکم کی اطاعت، اور میدان کارزار میں صبر و پائیداری کے ساتھ ڈٹے رھنا۔

۴۔ دشمن کی صورت حال کے بارے میں صحیح و دقیق معلومات اور اس کے ساتھ ھی رسول خدا(ص) کی جانب سے جن جنگی حربوں کو بروئے کار لانے کی ھدایت دی جاتی تھی اس کی مکمل اطاعت۔

جنگ بدر کے نتائج

زمانہ کے اعتبار سے ”غزوہ ٴبدر“ کی مدت اگرچہ ایک روز سے زیادہ نہ تھی لیکن سیاسی و اجتماعی اعتبار سے نیز جو نتائج برآمد ھوئے ان کی بنیاد پر کھا جاسکتا ھے یہ جنگ نہ صرف مسلمانوں کی تاریخی معرکہ آرائی بلکہ حیات اسلام کو ایک نئے رخ کی جانب لے جانے میں معاون و مددگار ثابت ھوئی، جس کی وجہ یہ تھی کہ یہ جنگ دونوں ھی گروھوں کے لئے تقدیر ساز تھی۔ مسلمانوں کے واسطہ یہ جنگ اس اعتبار سے اھمیت کی حامل تھی کہ وہ جانتے تھے کہ اگر اس جنگ میں وہ کامیاب ھوجاتے ھیں (اور ھوئے بھی) تو عسکری طاقت کا توازن بدل کر مسلمانوں کے حق میں ھوجائے گا اور اس علاقہ میں ان کے بارے میں غور و فکر کیا جانے لگے گا اور رائے عامہ ان کی جانب ھوگی۔ اس کے علاوہ اور بھی مفید نتائج برآمد ھوسکتے تھے۔( ان کا ذکر ھم ذیل میں کریں گے)اس کے برعکس اگر اس جنگ میں مسلمانوں کو شکست ھوجاتی تو اس کے بعد اسلام کا نام و نشان باقی نہ رھتا، چنانچہ رسول خدا(ص) کا جنگ سے پھلے کا وہ ارشاد جو بصورت دعا فرمایا اس حقیقت کی تائید کرتا ھے۔

اللّٰھم ان تھلک ھذہ العصابة الیوم لاتعبد

پروردگار اگر آج یہ جماعت تباہ ھوگئی تو تیری عبادت کرنے والا کوئی نہ رھے گا۔ (السیرة النبویہ)

اب ھم اس مسئلہ کو کفار کے اعتبار سے دیکھتے ھیں، اگر وہ اس جنگ میں کامیاب ھوجاتے تو رسول اکرم (ص) اور ان مسلمانوں کا قصہ بھی پاک ھوجاتا جو آپ کے ساتھ رھا کرتے تھے۔ وہ یہ سمجھتے تھے کہ وہ لوگ قریش کے چنگل سے نکل کر مدینہ میں پناہ گزین ھوگئے ھیں۔ اس کے علاوہ اھل مدینہ کے لئے درس عبرت ھوتا کہ وہ آئندہ ایسی جراٴت نہ کریں کہ دشمنان قریش کو اپنے گھروں میں پناہ دیںاور اھل مکہ کا ان سے کوئی مقابلہ ھو۔

جنگ بدر میں خداوند تعالیٰ کی مرضی سے جو پیشرفت ھوئی اس کے باعث اسلامی معاشرہ نیز مشرکین سیاسی، اجتماعی، عسکری اور اقتصادی لحاظ سے بھت متاٴثر ھوئے بطور مثال:

۱۔ مسلمانوں بالخصوص انصار کے دلوں میں نفسیاتی طور پر مکتب اسلام کی حقانیت کے بارے میں پھلے سے کھیں زیادہ اطمینان و اعتقاد پیدا ھوگیا اور اسلام کے درخشاں مستقبل کے متعلق ان کی امیدیں اب بھت زیادہ ھوگئیں کیونکہ میدان جنگ میں طاقت ایمان کے مظاھرے کو انھوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا تھا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next