جنگ بدر کی مختصر تاريخ



اس کے علاوہ حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا آپ کی وہ دختر نیک اختر ھیں جن کی عظمت و منزلت آیہ ”مباھلہ''کی رو سے بھت بلند ھے۔ (بحار الانور ج۴۳۔ ص۱۰۸)

فمن حاجک من بعد ما جاء ک من العلم فقل تعالوا ندع ابناء نا و ابناء کم و نساء نا و نساء کم و انفسنا و انفسکم۔ ثم نبتھل فنجعل لعنت اللّٰہ علیٰ الکاذبین۔

علم آجانے کے بعد اب جو کوئی اس معاملہ میں تم سے حجت کرے تو اے نبی اس سے کھو کہ آوٴ ھم اور تم خود بھی آجائیں اور اپنے اپنے بال بچوں کو بھی لے آئیں اور خدا سے دعا کریں کہ جو جھوٹا ھو اس پر خدا کی لعنت ھو۔(آل عمران آیت۶۱)

اور آیۂ ”تطھیر“ (۲) کے مطابق آپ (ع) کو معصوم اور گناہ سے مبرا قرار دیا گیا ھے:

انما یرید اللّٰہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطھر کم تطھیراً

اللہ تو یہ چاھتا ھے کہ تم اھل بیت نبی سے رجس کو دور رکھے اور تمھیں پوری طرح پاک رکھے۔

ایسی صورت میں آپ (س) کا شریک حیات ایسے ھی شخص کو بنایا جاسکتا ھے جو فضیلت، تقویٰ، ایمان، اخلاص، زھد اور عبادت میں آپ (س) کا ھم پلہ ھو۔

چنانچہ جب بھی آپ (س) کا رشتہ آتا تو رسول اکرم (ص) فرماتے :

”انما امرھا الیٰ ربھا“

یعنی حضرت فاطمہ (س) کی شادی کا مسئلہ خداوند تعالیٰ کے ھاتہ ھے۔ (بحار الانوار ج۴۳۔ ص۱۲۵)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next