جنگ بدر کی مختصر تاريخ



۷۔ سپاہ کی کثرت اور سامان جنگ کی فراوانی کے باعث لشکر کفار کا غرور و تکبر۔

و اذ زیّن لھم الشیطان اعمالھم و قال لا غالب لکم من الناس و انی جار لکم

اور اس وقت کو یاد کرو جب کہ شیطان نے ان لوگوں کے کرتوت ان کی نگاھوں میں خوش نما بنا کر دکھائے تھے اور ان سے کھا تھا کہ آج کوئی تم پر غالب نھیں آسکتا اور پھر میں بھی تمھارے ساتھ ھوں۔

جب ھم اس کامیابی اور غیبی مدد کے بارے میں غور کرتے ھیں تو اس نتیجہ پر پھونچتے ھیں کہ یہ فتح و نصرت خداوند تعالیٰ کی جانب سے تھی۔

”حقیقت یہ ھے کہ تم نے انھیں قتل نھیں کیا بلکہ اللہ نے ان کو قتل کیا اور اے نبی تم نے ان پر ایک مٹھی خاک نھیں پھینکی بلکہ اللہ نے پھینکی ھے۔“

مادی اور عسکری عوامل

۱۔ پیغمبر اکرم (ص) کی دانشمندانہ کمانڈری اور لشکر کی سپہ سالاری نیز آنحضرت کا بذات خود جنگ کی صف میں اور دشمن کے روبرو موجود رھنا۔

امیر المومنین حضرت علی (ع) فرماتے ھیں کھ…… جب جنگ و کارزار کے شعلے پوری طرح مشتعل ھوجاتے تو ھم رسول خدا(ص) کی پناہ تلاش کرتے اور ھم میں سے کوئی شخص دشمن کے اس قدر نزدیک نہ ھوتا جتنے آنحضرت(ص) ھوتے۔

Û²Û” امیر المومنین حضرت علی (ع) Ú©Û’ شجاعت مندانہ اور دلیرانہ کارناموں کا ذکر کرتے ھوئے مورخین Ù†Û’ لکھا Ú¾Û’ کہ۔ Û” Û”  Ø§Ø³ جنگ میں بیشتر مشرکین کا خون حضرت علی (ع) Ú©ÛŒ تیغ سے ھوا۔

جناب علامہ مفید مرحوم نے لکھا ھے کہ حضرت علی (ع) کے ھاتھوں چھتیس (۳۶) مشرک تہ تیغ ھوئے۔ اگرچہ باقی مقتولین کی تعداد کے بارے میں اختلاف ھے کیونکہ ان کے متعلق کھا جاتا ھے کہ ان کے قتل میں حضرت علی (ع) شریک تھے۔ (ارشاد مفید ص۴۰)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next