اسلام ميں معاشرتي حقوق



اصبرحتى يخرج عطائى

”صبرکرواورميراحصه نکلنے دو“ـ

اس نے اسے قبول نه کياتوآپ نے اسے اس کے حصے سے زياده دينے سے انکارکردياـ آپ کاتويه عالم هے که ايک دفعه اصفهان سے کچه مال آياکه جس ميں ايک چپاتى بهى تهى چنانچه آپ نے بيت المال کى طرح اسے بهى سات ٹکڑوں ميں تقسيم کيااورپهرهرحصے پراس کاايک ٹکڑارکها[25]ـ

دوسرى بحث

قانونى حيثيت والے تمدنى اورمعاشرتى حقوق

اسلام نے اپنے دائره اهتمام ميں ان کمزورلوگوںکے حقوق بهى رکهے هيں جوکسى قوت وطاقت کے مالک نهيں هوتے جيسے نابالغ اوريتيم جواپنے والدين ياان ميں سے کسى ايک کوکهوچکاهے اوروه قيدى جوصرف قيدکرنے والوں کے رحم وکرم پرهے اوروه فقيرجس کے پاس سال کے اخراجات نهيں هيں اوروه مسکين که جسے فاقه اورتنگدستى نے بے حس کررکهاهے ان سب کواسلام نے اهميت دى هے اوران کے حقوق کى پاسدارى کولازم قراردياهےـ قرآن کريم نے جاهليت کے معاشرے پرتنقيد کى هے که اس معاشرے ميں يتيم کوپست سمجهاجاتاتها،ا س کااحترام نهيں کياجاتاتها اوراس کے اموال غارت کردئيے جاتے تهےـ

چنانچه ارشادبارى تعالى هے :

کلابل لاتکرمون اليتيم

”هرگزنهيں بلکه تم لوگ يتيموں کااحترام نهيں کرتے“ [26]ـ

اورايک دوسرى آيت ميں يتيموں کے اموال پرڈاکه ڈالنے والوں کوسخت دهمکى ديتے هوئے فرماتاهے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next