اسلام ميں معاشرتي حقوق



ان العالم الکاتم علمه يبعث انتن اهل القيامة ريحا تلعنه کل دابة حتى دواب الارض الصغار [13]ـ

”جو عالم اپنے علم کو چهپاتا هے قيامت کے دن اسے اس حالت ميں محشور کيا جائے گا که وه سب سے زياده بدبودار هوگا اور اس پر هرذى روح حتى که رينگنے والے چهوٹے چهوٹے حيوانات بهى لعنت اور پهٹکار کريں گے“ـ

گذشته بحث کا نتيجه يه هے که همارے آئمه علم کى ذخيره اندوزى کو پسند نهيں فرماتے بلکه اسے طلاب علم کے لئے خرچ کرنے پر زور ديتے هيں ليکن موجوده دور ميں حکومتيں اور ادارے علم کا احتکار کرتے هوئے اسے بڑے بڑے لوگوں اور اداروں کے هاته فروخت کرنے کى سعى کرتے هيں يا اپنے خاص اهداف کے لئے اسے سياسى اسلحه کے طور پر استعمال کرتے هيں اور اس کے ساته ساته اپنے آپ کو بڑا مهذب ظاهر کرتے هيں حالانکه علم ايک ايسا عطيه هے جسے الله تعالى نے انسان کے ديگر مخلوقات سے افضل هونے کا معيار قرار ديا هے اور اس پر زکواة واجب کى هے اور اسکى زکواة اسے نشر کرنااورپهيلانا هےـ چنانچه امام سجاد اپنے حقوق والے رسالے ميں شاگرد کااستادپرحق يوں بيان فرماتے هيں:

اما حق رعيتک بالعلم،فان تعلم ان الله عزوجل انماجعلک قيمالهم فيماآتاک الله من العلم، وفتح لک من خزائنه،فان احسنت فى تعليم الناس ولم تخرق بهم ولم تضجر عليهم، رادک الله من فضله، وان انت منعت الناس علمک وخرقت بهم عندطلبهم العلم کان حقا على الله عزوجل ان يسلبک العلم وبهاء ه، ويسقط من القلوب محلکـ [14]

”رهاتمهارى رعاياکاحق توتمهيں معلوم هوناچاهئے که خدانے تمهيں صاحب اختيار اس لئے بنايا هے که تمهيں علم عطا کيااورتمهارے لئے علم کے خزانے کهول دئيے هيں، لهذا اگرتم لوگوں کوتعلم دے کران پراحسان کرو،ان کے ساته جهوٹ کورواں رکهو اوران پر سختى کا برتاؤ نه کرو تو خدا تعالى تمهارے فضل و شرافت ميں آضافه فرمائيگا اور اگر تم نے لوگوں سے اپنے علم کو روکے رکها اور مطالبه کرنے پر ان سے جهوٹ بولا تو الله تعالى کو حق هے که وه تم سے علم وفهم کى دولت کو سلب کر لے اور لوگوں کے دلوں سے تمهارے مقام کو گرادےـ

اور استاد کا حق شاگرد پر بيان کرتے هوئے فرماتے هيں :

وحق سائسک بالعلم التعظيم له، والتوقيرلمجلسه وحسن الاستماع اليه، والاقبال عليه، وان لاترفع عليه صوتک، ولاتجيب احديساله عن شى حتى يکون هوالذى يجيب، ولاتحدث قس مجلسه احدا، ولاتغتاب عنده احدا،وان تدفع عنه اذا ذکربسوء، وان تسترعيوبه، وتظهرمناقبه، ولاتجالس له عدواولاتعادى له وليا، فاذا فعلت ذلک شهدلک ملائکة الله بانک قصدته وتعلمت علمه لله جل اسمه لاللناس

”شاگرد کو چاهئے که وه استاد کى تعظيم و توقير کرے، اس کى بات غور سے سنے، اس کے سامنے آواز بلند نه کرے اگر استاد سے کوئى سوال کرے تو خود جواب نه دے بلکه استاد کو جواب دينے دے، اس کے سامنے کسى سے بات نه کرے اس کے پاس کسى کى غيبت نه کرے، اگرکسى جگه اس کى برائى کى جائے تواس کا دفاع کرے، اسکے عيوب پر پرده ڈالے، اس کے فضائل کو ظاهر کرے اس کے دشمن کا هم نشين نه بنے اور اس کے کسى دوست سے عدوات نه رکهے اگر تو نے ان حقوق پر عمل کيا تو فرشتے گواهى ديں گے که تونے الله کے لئے، علم حاصل کيا تها نه لوگوں کے لئے اور تيرا هدف صرف خدا تها [15]ـ

چهارم  :  فکر Ùˆ راى Ú©Ùˆ ظاهر کرنے کا حق

يه بات واضح هے که اسلام نے تفکر کو فريضه قرار ديا هے اگر آپ قرآن کريم کا مطالعه کريں تو آپ کو دسيوں ايسى آيات مليں گى جو انسان کو خود اپنے اندر اور کائنات ميں تفکر اور تدبر کا حکم ديتى هيں اور اسلام نے حقيقت کے متلاشى فکر سليم کى حرکت پر پابندياں عائد نهيں کيں اور يهى فکرسليم هے جو شک سے ترقى کرکے يقين کى متز ل تک پهنچتى هےـ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next