بچوں کے ساتھ پیغمبر اسلام(صلی الله علیه و آله وسلم)کا سلوک



٧۔بچوں کے مستقبل کا خیال رکھنا

ایک دن حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام نے اپنے بچوں اور بھتیجوںکو اپنے پاس بلاکر فرمایا:تم آج معاشرہ کے بچے ہو لیکن مستقبل میںمعاشرہ کی بڑی شخصیت ہوگے،لہذاعلم حاصل کرنے کی کوشش کرو،تم میں سے جو بھی علمی مطالب کو حفظ نہ کر سکے،وہ انھیں لکھ ڈالے اوراپنی تحریروں کو اپنے گھرمیں محفوظ رکھے تاکہ ضرورت کے وقت ان سے استفادہ کرے ۔(١٧)

اس طرح معلوم ہوتا ہے کہ امام حسن مجتبی علیہ السلام بچوں کے مستقبل کو ملحوظ رکھتے تھے اور بچوں کے والدین کواس حقیقت سے آگاہ فرماتے تھے ۔اس لئے دین کے پیشوا بچوں کے مستقبل کے بارے میں خاص توجہ رکھتے تھے ۔چنانچہ ایک حدیث میں آیا ہے:

''انصار میں سے ایک شخص چند بچوں کوچھوڑ کر دنیا سے اٹھا ۔اس کے پاس تھوڑا سا سرمایہ تھاکہ جسے اس نے اپنی عمر کے آخری دنوں میں عبادت اور خدا کی خوشنودی کے لئے خرچ کر دیا ۔جبکہ اسی زمانے میں اس کے بچے تنگ دستی کی وجہ سے دوسروں سے مدد طلب کرتے تھے ۔یہ ماجرا پیغمبر اسلام(صلی الله علیه و آله وسلم)کی خدمت میں نقل کیا گیا ۔آنحضرتۖنے سوال کیا:تم نے اس شخص کے جنازہ کو کیا کیا؟کہا گیاکہ اسے ہم نے دفن کردیا ۔ آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم)نے فرمایا:اگر مجھے پہلے معلوم ہوتا تواسے مسلما نوں کے قبرستان میں دفن کرنے کی اجازت نہ دیتا!!کیونکہ اس نے اپنی دولت کوضائع کردیا اور اپنے بچوں کودوسروں کا محتاج بنا کرچھوڑ دیا ۔(١٨)

..............

١٧۔بحارالانوارج٤٣،ص٢٥،ح٢٢

١٨۔قرب الا سناد،ص٣١

 

٨۔دینی احکام کی تعلیم دینا

بارگاہ خدا میںبچے کی عبادت،دعااور حمدوثنا کی تمرین سے اس کا باطن روشن ہوتا ہے،اگر چہ ممکن ہے بچہ نماز کے الفاظ کے معنی نہ سمجھتاہو ،لیکن خدا وند متعال کی طرف توجہ،راز ونیاز،پروردگار عالم سے مدد کی درخواست،دعا اور بارگاہ الہٰی سے التجا کو وہ بچپنے سی ہی سمجھتا ہے اور اپنے دل کوخدا وند متعال اور اس کی لا محدودرحمت سے مطمٔن بنا تا ہے اور اپنے اندرایک پناہ گاہ کا احساس کرتا ہے اور مشکلات وحوادث کے وقت اپنے دل کو تسکین دیتا ہے،چنانچہ خدا وند متعال فرماتا ہے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next