بچوں کے ساتھ پیغمبر اسلام(صلی الله علیه و آله وسلم)کا سلوک



ابن شہاب کہتا ہے:

''ایک مرتبہ جمعہ کے دن خلیفہ دوم منبرپر تھے ۔حضرت امام حسین علیہ السلام بچہ تھے مسجد میں داخل ہوئے اور کہا:اے عمر!میرے باپ کے منبر سے نیچے اترو!عمر نے روتے ہو ئے کہا:سچ کہا،یہ منبر آپ کے جدامجد کا ہے، بھتیجے !ذرا ٹھہرو !! امام حسین علیہ السلام عمر کا دامن پکڑے ہوئے کہتے رہے کہ میرے جد کے منبر سے اتر و،عمر مجبور ہو کر اپنی گفتگو روک کر منبر سے اتر آئے اور نماز پڑھنے میں مشغول ہو گئے ۔نماز کے بعد کسی کوبھیجا تاکہ امام حسین علیہ السلام کو بلاکر لا ئے ۔جوں ہی امام حسین علیہ السلام تشریف لائے،عمر نے پوچھا:بھتیجے! میرے ساتھ اس طرح

گفتگو کرنے کاآپ سے کس نے کہا تھا؟

..............

٢٢۔نہج البلاغہ،فیض،خط نمبر٣١،ص٩٠٣

 

امام حسین علیہ السلام نے فر ما یا:مجھے کسی نے یہ حکم نہیںدیا ہے ۔اورآپ نے یہی جملہ تین بار دہرایا،جبکہ امام حسین علیہ السلام اس وقت بالغ بھی نہیں ہوئے تھے ۔(٢٣)

حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی زندگی کے حالات کے بارے میں نقل کیا گیا ہے کہ امام رضا علیہ السلام کی رحلت کے بعد،خلیفہ وقت ،مامون بغداد آیا ۔ایک دن شکار کے لئے نکلا راستہ میںایک ایسی جگہ پر پہنچا جہاں چند بچے کھیل رہے تھے ۔امام رضا علیہ السلام کے فرزند امام محمد تقی علیہ السلام ، کہ جن کی عمراس وقت تقریباً گیارہ سال تھی ، ان بچوں کے درمیان کھڑے تھے ۔جوں ہی مامون اور اس کے ساتھی وہاں پہنچے تو سب بچے بھاگ گئے ۔ لیکن امام محمد تقی علیہ السلام وہیں کھڑے رہے ۔جب خلیفہ نزدیک پہنچا حضرت پر ایکنظر ڈالی اورآپ کا نورانی چہرہ دیکھتا ہی رہ گیا ۔ اورآپ سے سوال کیا کہ آپ دوسرے بچوں کے ساتھ کیوںنہیں بھاگے؟

امام محمدتقی علیہ السلام نے فوراًجواب دیا:اے خلیفہ! راستہ اتنا تنگ نہیں تھا کہ میں خلیفہ کے لئے راستہ چھوڑ کر بھاگتا ۔میں نے کوئی گناہ نہیں کیا ہے کہ میں سزا کے ڈر سے بھاگتا ۔ میں خلیفہ کے بارے میں حسن ظن رکھتا ہوں اور تصور کرتا ہوں کہ وہ بے گناہوں کو کوئی ضرر نہیں پہنچائے گا ۔اسی لئے میں اپنی جگہ پر کھڑا رہا اور نہیں بھاگا١ ! مامون آپ کے منطقی اور محکم جواب اور آپ کے پر کشش چہرہ سے حیرت زدہ رہ گیا اور کہنے لگا آپ کانام کیا ہے؟امام نے جواب دیا:محمد۔پوچھا:کس کے بیٹے ہو؟ آپ نے فر مایا:علی بن موسی رضا علیہ السلام کا ۔(٢٤)

..............

٢٣۔تاریخ المدینة المنورہ ج٣،ص٧٩٩

٢٤۔بحار الا نور ج٥٠،ص٩١،کشف الغمہ ج٤ ،ص١٨٧

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16