بچوں کے ساتھ پیغمبر اسلام(صلی الله علیه و آله وسلم)کا سلوک



(لذین آمنوا وتطمٔن قلو بھم بذکرا ﷲلا بذکراﷲتطمٔن القلوب)(رعد٢٨)

ٍٍ''یہ وہ لوگ ہیںجو ایمان لائے ہیں اور ان کے دلوں کویاد خدا سے اطمینان حاصل

ہو تا ہے اور آگاہ ہو جائوکہ اطمینان یاد خدا سے ہی حاصل ہو تا ہے ۔''

بچوں کوابتداء سے ہی مئومن اور خدا پرست بنانے کی تربیت کے لئے ضروری ہے کہ ان کے جسم وروح ایمان کے لحاظ سے یکساں ہوں ۔اسی لئے اسلام نے والدین پرذمہ داری ڈالی ہے کہ اپنے بچوں کوخدا کی طرف متوجہ کریں اور انھیں خدا پرستی اور دین کی تعلیم دیں اور دوسری طرف حکم دیا ہے کہ بچوں کو نماز اور عبادت کی مشق کرائیں ۔

معاویہ ابن وہب نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیاکہ ہم بچہ کو کس عمر میں نماز پڑھنے کے لئے کہیں؟ آپ نے فر مایا:چھ سے سات سال کی عمر میںانھیں نماز

پڑھنے کے لئے آمادہ کرنا چاہئے ۔(١٩)

رسول خدا(صلی الله علیه و آله وسلم)نے ایک حدیث میں فرما یا:''اپنے بچوں کوسات سال کی عمر میں نمازپڑھنے کا حکم دو۔(٢٠)''

امام محمدباقرعلیہ السلام نے ایک دوسری روایت میں بچوں کی عمر کے مختلف دور میں اعتقادی تر بیت کے سلسلہ میں والدین کی ذمہ داریوں کو اس طرح بیان فر ما یا ہے:

''تین سال کی عمر میں بچہ کو کلمہ لا الہ الا اللہ سکھا ئیں،چار سال کی عمر میں محمدرسول اللہ سکھائیں،پانچ سال کی عمر میںاسے قبلہ کی طرف رخ کرنا سکھا ئیں اور اسے حکم دیں کہ سجدہ میں جائے،چھ سال کی عمر میںاسے مکمل طور پر رکوع و سجود سکھا ئیں اور سات سال کی عمر میںمنہ ہاتھ دھونا(وضو)اور نماز پڑھنا سکھا ئیں ۔(٢١)''

والدین اور مربیّ کومعلوم ہوناچاہئے کہ مذہب ان کا سب سے بڑا معاون ومدد گار ہے،کیونکہ ایمان ایک روشن چراغ کے مانند ہے جو تاریک راہوں کو روشن کرتا ہے اور ضمیروں کو بیدار کرتا ہے اورجہاں کہیں انحراف ہوگا اسے آسانی کے ساتھ اس انحراف وکجروی سے بچاکر حقیقت وسعادت کی طرف رہنمائی کرے گا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next