حضرت امام موسی کاظم عليه السلام



          افسوس ہے کہ محمدنے اس Ú©Û’ بعدبھی بغدادجانے کاارادہ نہیں بدلاچلتے وقت حضرت سے رخصت ہونے Ù„Ú¯Û’ توعرض کیاکہ مجھے وہاں Ú©Û’ متعلق Ú©Ú†Ú¾ ہدایت فرمائی جائے ØŒ حضرت Ù†Û’ اس کاکچھ جواب نہ دیا جب انہوں Ù†Û’ کئی مرتبہ اصرارکیاتوحضرت Ù†Û’ فرمایاکہ ”بس اتناخیال رکھناکہ میرے خون میں شریک نہ ہونا،اورمیرے بچوں Ú©ÛŒ یتمی کاباعث نہ بننا“ محمدنے اس Ú©Û’ بعدبہت کہاکہ یہ بھلاکونسی بات ہے جومجھ سے کہی جاتی ہے Ú©Ú†Ú¾ اورہدایت فرمائیے حضرت Ù†Û’ اس Ú©Û’ علاوہ Ú©Ú†Ú¾ کہنے سے انکارکیا، جب وہ چلنے لگاتوحضرت Ù†Û’ ساڑھے چارسودیناراورپندرہ سودرہم انہیں مصارف سفرکے لیے عطا فرمائے نتیجہ وہی ہوا،جوحضرت Ú©Û’ پیش نظرتھا،محمدبن اسماعیل بغدادپہنچے اوروزیراعظم برمکی Ú©Û’ مہمان ہوئے اس Ú©Û’ بعدیحی Ú©Û’ ساتھ ہارون Ú©Û’ دربارمیں پہنچے ،مصلحت وقت Ú©ÛŒ بناپربہت تعظیم وتکریم Ú©ÛŒ گئی ،اثناء گفتگومیں ہارون Ù†Û’ مدینہ Ú©Û’ حالات دریافت کئے محمدنے انتہائی غلط بیانیوں Ú©Û’ ساتھ وہاں Ú©Û’ حالات کاتذکرہ کیااوریہ بھی کہا کہ”میں Ù†Û’ آج تک نہیں دیکھا اورنہ سناکہ ایک ملک میں دوبادشاہ ہوں“۔

          اس Ù†Û’ کہا: کہ اس کامطلب ØŸ محمدنے کہاکہ بالکل اسی طرح جیسے آپ بغدادمیں سلطنت کررہے ہیں،موسی کاظم مدینہ میں اپنی سلطنت قائم کئے ہوئے ہیں، اطراف ملک سے ان Ú©Û’ پاس خراج پہنچتاہے اوروہ آپ Ú©Û’ مقابلہ Ú©Û’ دعوے دارہیں انہوں Ù†Û’ تیس ہزاراشرفی Ú©ÛŒ ایک زمین خریدی ہے جس کانام ”سیریہ“(شبلنجی) یہی وہ باتیں تھیں جن Ú©Û’ کہنے Ú©Û’ لیے یحی برمکی Ù†Û’ محمدکومنتخب کیاتھا، ہارون کاغیظ وغضب انتہائی اشتغال Ú©Û’ درجہ تک پہنچ گیااس Ù†Û’ محمد کودس ہزاردینارعطاکرکے رخصت کیاخداکاکرنایہ کہ محمدکواس رقم سے فائدہ اٹھانے کاایک دن بھی موقع نہیں ملا، اسی شب کوان Ú©Û’ حلق میں دردپیداہوا، غالبا ”خناق“ ہوگیااورصبح ہوتے ہوتے وہ دنیاسے رخصت ہوگئے ہارون کویہ خبرپہنچی تواس Ù†Û’ اشرفیوں Ú©Û’ توڑے واپس منگوالیے ،مگرمحمدکی باتوں کااثراس Ú©Û’ دل پرایساجم گیاتھا کہ اس Ù†Û’ یہ Ø·Û’ کرلیاکہ امام موسی کاظم کانام صفحہ ہستی سے مٹادیاجائے۔

          چنانچہ Û±Û·Û¹ Ú¾ میں پھرہارون رشیدنے مکہ کاسفرکیااوروہاں سے مدینہ منورہ گیا، دوایک روز قیام Ú©Û’ بعد Ú©Ú†Ú¾ لوگ امام موسی کاظم علیہ السلام Ú©Ùˆ گرفتارکرنے Ú©Û’ لیے روانہ کیے جب یہ لوگ امام Ú©Û’ مکان پرپہنچے تومعلوم ہواکہ حضرت روضئہ رسول اللہ پرہیں ان لوگوں Ù†Û’ روضئہ رسول Ú©ÛŒ عزت کابھی خیال نہ کیاحضرت اس وقت قبررسول Ú©Û’ نزدیک نمازمیں مشغول تھے بے رحم دشمنوں Ù†Û’ آپ کونمازکی حالت میں قیدکرلیا، اورہارون Ú©Û’ پاس Ù„Û’ گئے مدینہ رسول Ú©Û’ رہنے والوں میں بے حسی اس Ú©Û’ پہلے بھی بہت دفعہ دیکھی جاچکی تھی یہ بھی اس Ú©ÛŒ ایک مثال تھی کہ رسول کافرزندروضہ رسول سے اس طرح گرفتارکرکے Ù„Û’ جایاجارہاتھامگرنام ونہادمسلمانوں میں ایک بھی ایسانہ تھاجوکسی طرح Ú©ÛŒ آوازاحتجاج بلندکرتا، یہ Û²Û°/ شوال Û±Û·Û¹ Ú¾ کاواقعہ ہے۔

          ہارون Ù†Û’ اس اندیشہ سے کہ کوئی جماعت امام موسی کاظم کورہاکرانے Ú©ÛŒ کوشش نہ کرے، دومحملیں تیارکرائیں ایک میں امام موسی کاظم کوسوارکرایااوراس Ú©ÛŒ ایک بہت بڑی فوجی جمعیت Ú©Û’ حلقہ میں بصرہ روانہ کیااوردوسری محمل جوخالی تھی اسے بھی اتنی ہی جمعیت Ú©ÛŒ حفاظت میں بغدادروانہ کیامقصدیہ تھاکہ آپ Ú©Û’ محل قیام اورقیدکی جگہ کوبھی مشکوک بنادیاجائے یہ نہایت حسرتناک واقعہ تھاکہ امام Ú©Û’ اہل حرم اوربچے وقت رخصت آپ کودیکھ بھی نہ سکے اوراچانک محل سرامیں صرف یہ اطلاع پہنچ سکی کہ حضرت سلطنت وقت Ú©ÛŒ طرف سے قیدکرلیے گئے اس سے بیویوں اوربچوں میں کہرام برپاہوگیااوریقیناامام Ú©Û’ دل پربھی اس کاصدمہ ہوسکتاہے وہ ظاہرہے مگر آپ Ú©Û’ ضبط وصبرکی طاقت Ú©Û’ سامنے ہر مشکل آسان تھی۔

          معلوم نہیں کتنے ہیرپھیرسے راستہ Ø·Û’ کیاگیاتھاکہ پورے ایک مہینہ سترہ روزکے بعد Û·/ Ø°ÛŒ الحجہ کوآپ بصرہ پہنچائے گئے ایک سال تک آپ بصرہ میں قید رہے یہاں کاحاکم ہارون کاچچازادبھائی عیسی بن جعفرتھا، شروع میں تواسے صرف بادشاہ Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©ÛŒ تعمیل مدنظرتھی، بعدمیں اس Ù†Û’ غورکرناشروع کیاکہ آخر ان Ú©Û’ قیدکئے جانے کاسبب کیاہے؟ اس سلسلہ میں اس کوامام علیہ السلام Ú©Û’ حالات اورسیرت زندگی اوراخلاق واوصاف Ú©ÛŒ جستجوکاموقع بھی ملا، اورجتنا اس Ù†Û’ امام Ú©ÛŒ سیرت کامطالعہ کیااتنااس Ú©Û’ دل پرآپ Ú©ÛŒ بلندی اخلاق اورحسن کردارکااثرقائم ہوتاگیا اپنے ان اثرات سے اس Ù†Û’ ہارون کومطلع بھی کردیا، ہارون پراس کاالٹااثرہواکہ عیسی Ú©Û’ متعلق بدگمانی پیداہوگئی اس لیے اس Ù†Û’ امام موسی کاظم علیہ السلام Ú©Ùˆ بغدادمیں بلابھیجااورفضل بن ربیع Ú©ÛŒ حراست میں دیدیااورپھرفضل کارجحان شیعیت Ú©ÛŒ طرف محسوس کرکے یحی برمکی کواس Ú©Û’ لیے مقررکیامعلوم ہوتاہے کہ امام موسی کاظم علیہ السلام Ú©Û’ اخلاق واوصاف Ú©ÛŒ کشش ہرایک پراثرڈالتی تھی اس لیے ظالم بادشاہ کونگرانوں Ú©ÛŒ تبدیلی Ú©ÛŒ ضرورت پڑتی تھی سب سے آخرمیں امام علیہ السلام ”سندی بن شاہک“ Ú©Û’ قیدخانہ میں رکھے گئے یہ بہت ہی بے رحم اورسخت دل تھا ملاحظہ ہو(مناقب جلد Ûµ ص Û¶Û¸ ØŒ اعلام الوری ص Û±Û¸Û° ØŒ کشف الغمہ ص Û±Û°Û¸ ØŒ نورالابصار ص Û±Û³Û¶ ØŒ سوانح امام موسی کاظم ص Û±Ûµ) Û”

امام علیہ السلام کاقیدخانہ میں امتحان اورعلم غیب کامظاہرہ

          علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ جس زمانہ میں آپ ہارون رشیدکے قیدخانہ Ú©ÛŒ سختیاں برداشت فرمارہے تھے امام ابوحنیفہ Ú©Û’ شاگردرشیدابویوسف اورمحمدبن حسن ایک شب قیدخانہ میں اس لیے گئے کہ آپ Ú©Û’ بحرعلم Ú©ÛŒ تھاہ معلوم کریں اوردیکھیں کہ آپ علم Ú©Û’ کتنے پانی میں ہیں وہاں پہنچ کران لوگوں Ù†Û’ سلام کیا،امام علیہ السلام Ù†Û’ جواب سلام عنایت فرمایا،ابھی یہ حضرات Ú©Ú†Ú¾ پوچھنے نہ پائے تھے کہ ایک ملازم ڈیوٹی ختم کرکے گھرجاتے ہوئے آپ Ú©ÛŒ خدمت میں عرض پردازہواکہ میں Ú©Ù„ واپس آؤں گااگرکچھ منگاناہوتومجھ سے فرمادیجیے میں لیتاآؤں گا آپ Ù†Û’ ارشادفرمایامجھے کسی چیزکی ضرورت نہیں، جب وہ چلاگیاتوآپ Ù†Û’ ابویوسف وغیرہ سے کہاکہ یہ بیچارہ مجھ سے کہتاہے کہ میں اس سے اپنی حاجت بیان کروں تاکہ یہ Ú©Ù„ اس Ú©ÛŒ تکمیل وتعمیل کردے لیکن اسے خبرنہیں، کہ یہ آج رات کووفات پاجائے گا،ان حضرات Ù†Û’ جویہ سناتوسوال وجواب کئے بغیرہی واپس Ú†Ù„Û’ آئے اورآپس میں کہنے Ù„Ú¯Û’ کہ ہم ان سے حلال وحرام ،واجب وسنت Ú©Û’ متعلق سوالات کرناچاہتاتھے ”فاخذیتکلم معناعلم الغیب“ مگریہ توہم سے علم غیب Ú©ÛŒ باتیں کررہے تھے اس Ú©Û’ بعدان دونوں حضرات Ù†Û’ اس ملازم Ú©Û’ حالات کاپتہ لگایا،تومعلوم ہواکہ وہ ناگہانی طورپررات ہی میں وفات کرگیایہ معلوم کرکے یہ حضرات سخت متعجب ہوئے(نورالابصار ص Û±Û´Û¶) Û”

          علامہ اربلی لکھتے ہیں کہ اس واقعہ Ú©Û’ بعدیہ حضرات پھرامام علیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں حاضرہوکرعرض پردازہوئے کہ ہمیں معلوم تھاکہ آپ کوصرف علم حلال وحرام ہی میں مہارت حاصل ہے لیکن قیدخانہ Ú©Û’ ملازم Ù†Û’ واضح کردیا،کہ آپ علم المنایااورعلم غیب بھی جانتے ہیں آپ Ù†Û’ ارشادفرمایا کہ یہ علم ہمارے لیے مخصوص ہے اس Ú©ÛŒ تعلیم حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ علی علیہ السلام کودی تھی ،اوران سے یہ علم ہم تک پہنچاہے۔

حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت

          علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ جب ہارون رشیدن بصرہ میں ایک سال قیدرکھنے Ú©Û’ بعدعیسی ابن جعفروالی بصرہ کولکھاکہ موسی بن جعفر(امام موسی کاظم)کوقتل کرکے بادشاہ کوان Ú©Û’ وجودسے سکون دے دیے تواس Ù†Û’ اپنے ہمدردوں سے مشورہ Ú©Û’ بعدہارون رشیدکولکھاکہ اے بادشاہ امام موسی کاظم علیہ السلام میں میں Ù†Û’ اس ایک سال Ú©Û’ اندرکوئی برائی نہیں دیکھی یہ شب وروزنمازروزہ میں مصروف ومشغول رہتے ہیں عوام اورحکومت Ú©Û’ لیے دعائے خیرکیاکرتے ہیں اورملک Ú©ÛŒ فلاح وبہبودکے خواہشمندہیں بھلامجھ سے کیونکرہوسکتاہے کہ میں انہیں قتل کرکے اپنی عاقبت بگاڑوں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next