حضرت امام موسی کاظم عليه السلام



          علامہ حسین بن عبدالوہاب تحریرفرماتے ہیں کہ ”محمدبن علی صوفی کابیان ہے کہ ابراہیم جمال(جوامام موسی کاظم Ú©Û’ صحابی تھے) Ù†Û’ ایک دن ابوالحسن علی بن یقطین سے ملاقات Ú©Û’ لیے وقت چاہاانہوں Ù†Û’ وقت نہ دیا،اسی سال وہ حج Ú©Û’ لیے گئے اورحضرت امام موسی کاظم علیہ السلام بھی تشریف Ù„Û’ گئے ابن یقطین حضرت سے ملنے Ú©Û’ لیے گئے انہوں Ù†Û’ ملنے سے انکارکردیا،ابن یقطین کوبڑاتعجب ہوا،راستے میں ملاقات ہوئی توحضرت Ù†Û’ فرمایاکہ تم Ù†Û’ ابراہیم سے ملاقات کرنے سے انکارکیاتھا اس لیے میں بھی تم سے نہیں ملااوراس وقت تک نہ ملوں گا جب تک تم ان س معافی نہ مانگوگے اورانہیں راضی نہ کروگے ،ابن یقطین Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ مولامیں مدینہ میں ہوں اوروہ کوفہ میں ہیں، فوری ملاقات کیسے ہوسکتی ہے، فرمایاتم تنہابقیع میں جاؤ،ایک اونٹ تیارملے گااوراونٹ پرسوارہوکر کوفہ Ú©Û’ لیے روانہ ہوچشم زدن میں وہاں پہنچ جاؤگے چنانچہ وہ گئے اوراونٹ پرسوارہوکر کوفہ پہنچے ،ابراہیم Ú©Û’ دروازہ پردق الباب کیا آوازآئی کون ہے؟ کہامیں ابن یقطین ہوں ØŒ انہوں Ù†Û’ کہا،تمہارامیرے دروازہ پرکیاکام ہے؟ ابن یقطین Ù†Û’ جواب دیا،سخت مصیبت میں مبتلاہوں، خداکے لیے ملنے کاوقت دو، چنانچہ انہوں Ù†Û’ اجازت دی، ابن یقطین Ù†Û’ قدموں پرسررکھ کرمعافی مانگی اورساراواقعہ کہہ سنایا ابراہیم Ù†Û’ معافی دی پھراسی اونٹ پرسوار ہوکر چشم زدن میں مدینہ پہنچے اورامام علیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں حاضرہوئے، امام Ù†Û’ بھی معاف کردیااورملاقات کاوقت دے کرگفتگوفرمائی (عیون المعجزات ص Û±Û²Û³ طبع ملتان)Û”

امام موسی کاظم اورفدک کے حدوداربعہ

          علامہ یوسف بغدادی سبط ابن جوزی حنفی تحریرفرماتے ہیں کہ ایک دن ہارون الرشیدنے حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام سے کہاکہ آپ فدک لیناچاہیں تومیں دیدوں ،آپ Ù†Û’ فرمایاکہ میں جب اس Ú©Û’ حدودبتاؤں گاتوتواسے دینے پرراضی نہ ہوگا اورمیں اسی وقت Ù„Û’ سکتاہوں جب اس Ú©Û’ پورے حدوددئیے جائیں، اس Ù†Û’ پوچھااس Ú©Û’ حدودکیاہیں فرمایا پہلی حد،عدن ہے دوسری سمرقندہے تیسری حدافریقہ ہے چوتھی حدسیف البحرہے جوخزراورآرمینیہ Ú©Û’ قریب ہے یہ سن کرہارون رشیدآگ بگولہ ہوگیا اورکہنے لگاکہ پھرہمارے لیے کیارہا؟ حضرت Ù†Û’ فرمایاکہ اسی لیے تومیں Ù†Û’ لینے سے انکارکیاتھا اس واقعہ Ú©Û’ بعدہی سے ہارون رشیدحضرت Ú©Û’ درپئے قتل ہوگیا (خواص الامة علامہ سبط ابن جوزی س Û´Û±Û¶) Û”

امام موسی کاظم علیہ السلام کے دوبارہ گرفتاری

          علامہ ابن شہرآشوب،علامہ طبرسی،علامہ اربلی،علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ Û·Û° Û” Û±Û¶Û¹ Ú¾ میں ہادی Ú©Û’ بعدہارون تخت خلافت پربیٹھا، سلطنت عباسیہ Ú©Û’ قدیم روایات جوسادات بنی فاطمہ Ú©ÛŒ مخالفت میں تھے اس Ú©Û’ پیش نظرتھے، خوداس Ú©Û’ باپ منصورکارویہ جوامام صادق علیہ السلام Ú©Û’ خلاف تھا، اسے معلوم تھا ،اس کایہ ارادہ Ú©Û’ جعفرصادق Ú©Û’ جانشین کوقتل کرڈالاجائے ،یقینااس Ú©Û’ بیٹے ہاؤوں کومعلوم ہوچکاہوگا ،وہ توامام جعفرصادق علیہ السلام Ú©ÛŒ حکیمانہ وصیت کااخلاقی دباؤتھا جس Ù†Û’ منصورکے ہاتھ باندھ دئے تھے اورپھرشہربغداد Ú©ÛŒ تعمیرکی مصروفیت تھی جس Ù†Û’ اسے اس جانب متوجہ نہ ہونے دیاتھا، اب ہارون Ú©Û’ لیے سب سے پہلے یہی تصورپیداہوسکتاتھا کہ اس روحانیت Ú©Û’ مرکزکوجومدینہ Ú©Û’ محلہ بنی ہاشم میں قائم ہے توڑنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ جائے، مگرایک طرف امام موسی کاظم علیہ السلام کامحتاط اورخاموش طرزعمل اوردوسری طرف سلطنت Ú©ÛŒ اندرونی مشکلات ان Ú©ÛŒ وجہ سے نوبرس تک ہارون رشیدکوبھی کسی Ú©Ú¾Ù„Û’ ہوئے تشدد کاامام Ú©Û’ خلاف موقع نہ ملا۔

          اسی دوران میں عبداللہ ابن حسن Ú©Û’ فرزندیحی کاواقعہ درپیش ہوااوروہ امان دئیے جانے Ú©Û’ بعد تمام عہدوپیمان توڑکردردناک طریقے پرقیدرکھے گئے اورپھر قتل کئے گئے باوجودیکہ یحی Ú©Û’ معاملات سے امام موسی کاظم علیہ السلام کوکسی طرح کاسروکارنہ تھا، بلکہ واقعات سے ثابت ہوتاہے کہ حضرت ان کوحکومت Ú©ÛŒ مخالفت سے منع فرماتے تھے مگرعداوت بنی فاطمہ کاجذبہ جویحی بن عبداللہ Ú©ÛŒ مخالفت Ú©Û’ بہانے سے ابھرگیاتھا ،اس Ú©ÛŒ زد سے امام موسی کاظم علیہ السلام بھی محفوظ نہ رہ سکے، ادھریحی بن خالدبرمکی Ù†Û’ جووزیراعظم تھا،امین (فرزندہارون رشید) Ú©Û’ اتالیق جعفربن محمداشعث Ú©ÛŒ رقابت میں اس Ú©Û’ خلاف یہ الزام قائم کیاکہ یہ امام موسی کاظم علیہ السلام Ú©Û’ شیعوں میں سے ہے اوران Ú©Û’ اقتدارکاخواہاں ہے۔

          براہ راست اس کامقصدہارون کوجعفرسے برگشتہ کرناتھا ،لیکن بالواسطہ اس کاتعلق حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام Ú©Û’ ساتھ بھی تھا اس لئے ہارون Ú©Ùˆ حضرت Ú©ÛŒ ضرررسانی Ú©ÛŒ فکرپیداہوگئی اسی دوران میں یہ واقعہ ہواکہ ہارون رشیدحج Ú©Û’ ارادہ سے مکہ معظمہ میں آیا اتفاق سے اسی سال حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام بھی حج کوتشریف لائے ہوئے تھے ہارون Ù†Û’ اپنی آنکھوں سے اس عظمت ومرجعیت کامشاہدہ کیاجو مسلمانوں میں امام موسی کاظم Ú©Û’ متعلق پائی جاتی تھی اس سے اس Ú©Û’ حسدکی Ø¢Ú¯ بھڑک اٹھی اس Ú©Û’ بعداس میں محمدبن اسماعیل Ú©ÛŒ مخالفت Ù†Û’ اوراضافہ کردیا۔

          واقعہ یہ ہے کہ اسماعیل ،امام جعفرصادق علیہ السلام Ú©Û’ بڑے فرزندتھے اوراس لیے ان Ú©ÛŒ زندگی میں عام طورپرلوگوں کاخیال یہ تھا، کہ وہ امام جعفرصادق علیہ السلام Ú©Û’ قائم مقام ہوں Ú¯Û’ مگر ان کاانتقال امام جعفرصادق علیہ السلام Ú©Û’ زمانے میں ہوگیااورلوگوں کایہ خیال غلط ثابت ہوا، پھربھی بعض سادہ لوح اس اصحاب اس خیال پررہے کہ جانشینی کاحق اسماعیل اوراولاداسماعیل میں منحصرہے انہوں Ù†Û’ امام موسی کاظم علیہ السلام Ú©ÛŒ امامت کوتسلیم نہیں کیاچنانچہ اسماعیلیہ فرقہ بن گیا مختصرتعدادمیں صحیح اب بھی دنیامیں موجودہے محمدان ہی اسماعیل Ú©Û’ فرزندتھے اوراس لیے امام موسی کاظم علیہ السلام سے ایک طرح Ú©ÛŒ مخالفت پہلے سے رکھتے تھے مگرچونکہ ان Ú©Û’ ماننے والوں Ú©ÛŒ تعداد بہت Ú©Ù… تھی اوروہ افرادکوئی نمایاں حیثیت نہ رکھتے تھے اس لیے ظاہری طورپرامام موسی کاظم Ú©Û’ یہاں آمدورفت رکھتے تھے اورظاہری طورپرقرابت داری Ú©Û’ تعلقات قائم کئے ہوئے تھے۔

ہارون رشیدنے امام موسی کاظم علیہ السلام کی مخالفت کی صورتوں پرغورکرتے ہوئے یحی برمکی سے مشورہ لیا، کہ میں چاہتاہوں کہ اولادابوطالب میں سے کسی کو بلاکراس سے موسی بن جعفرکے پورے حالات دریافت کروں یحی جوخودبھی عداوت بنی فاطمہ میں ہارون سے کم نہ تھا اس نے محمدبن اسماعیل کاپتہ دیا، کہ آپ ان کوبلاکر دریافت کریں، توصحیح حالات معلوم ہوسکیں گے، چنانچہ اسی وقت محمدبن اسماعیل کے نام خط لکھاگیا۔

          شہنشاہ وقت کاخط جومحمدبن اسماعیل کوپہنچاتواس Ù†Û’ اپنی دنیاوی کامیابی کابہترین ذریعہ سمجھ کرفورا بغداد جانے کاارادہ کرلیامگران دنوں ہاتھ بالکل خالی تھا، اتناروپیہ پاس موجودنہ تھا کہ سامان سفرکرتے ØŒ مجبورااسی ڈیوڑھی پرآناپڑاجہاں کرم وعطاء میں دوست اوردشمن Ú©ÛŒ تفریق نہ تھی امام موسی کاظم علیہ السلام Ú©Û’ پاس آکربغدادجانے کاارادہ ظاہرکیاحضرت خوب سمجھتے تھے کہ اس بغدادکے سفرکاپس منظراوراس Ú©ÛŒ بنیاد کیاہے حجت تمام کرنے Ú©ÛŒ غرض سے آپ Ù†Û’ سفرکاسبب دریافت کیاانہوں Ù†Û’ اپنی پریشان حالی بیان کرتے ہوئے کہا قرضداربہت ہوگیاہوں، خیال کرتاہوں کہ شایدوہاں جاکرکوئی صورت بسر اوقات Ú©ÛŒ Ù†Ú©Ù„Û’ اورمیراقرضہ اداہوجائے حضرت Ù†Û’ فرمایا،وہاں جانے Ú©ÛŒ ضرروت نہیں ہے میں وعدہ کرتاہوں کہ تمہاراتمام قرضہ اداکردوں گا اورجہاں تک ہوگاتمہارے ضروریات زندگی بھی پورے کرتارہوں گا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next