حضرت امام موسی کاظم عليه السلام



          Û±ÛµÛ¸ Ú¾ Ú©Û’ آخرمیں منصوردوانقی دنیاسے رخصت ہوا،اوراس کابیٹامہدی تخت سلطنت پربیٹھا،شروع میں تواس Ù†Û’ بھی امام موسی کاظم علیہ السلام Ú©ÛŒ عزت واحترام Ú©Û’ خلاف کوئی برتاؤنہیں کیا مگرچندسال بعدپھروہی بنی فاطمہ Ú©ÛŒ مخالفت کاجذبہ ابھرا اور Û±Û¶Û´ Ú¾ میں جب وہ حج Ú©Û’ نام سے حجازکی طرف گیاتوامام موسی کاظم علیہ السلام کواپنے ساتھ مکہ سے بغدادلے گیااورقیدکردیاایک سال تک حضرت اس Ú©ÛŒ قیدمیں رہے پھراس کواپنی غلطی کااحساس ہوااورحضرت کومدینہ Ú©ÛŒ طرف واپسی کاموقع دیاگیا۔

          مہدی Ú©Û’ بعداس کابھائی ہادی Û±Û¶Û¹ Ú¾ میں تخت سلطنت پربیٹھا اورصرف ایک سال ایک ماہ تک اس Ù†Û’ سلطنت Ú©ÛŒ ØŒ اس Ú©Û’ بعدہارون الرشیدکازمانہ آیاجس میں امام موسی کاظم علیہ السلام کوآزادی Ú©ÛŒ سانس لینانصیب نہیں ہوئی (سوانح امام موسی کاظم ص Ûµ) Û”

          علامہ طبرسی تحریرفرماتے ہیں کہ جب آپ درجہ امامت پرفائزہوئے اس وقت آپ Ú©ÛŒ عمربیس سال Ú©ÛŒ تھی (اعلام الوری ص Û±Û·Û±) Û”

حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کے بعض کرامات

واقعہ شقیق بلخی

علامہ محمدبن شافعی لکھتے ہیں کہ آپ کے کرامات ایسے ہیں کہ ”تحارمنہاالعقول“ ان کودیکھ کرعقلیں چکراجاتی ہیں ،مثال کے لیے ملاحظہ ہو؟ ۱۴۹ ھ میں شقیق بلخی حج کے لیے گئے ان کابیان ہے کہ میں جب مقام قادسیہ میں پہنچاتومیں نے دیکھاکہ ایک نہایت خوب صورت جوان جن کارنگ سانولہ (گندم گوں) تھا وہ ایک عظیم مجمع میں تشریف فرماہیں جسم ان کاضعیف ہے وہ اپنے کپڑوں کے اوپر ایک کمبل ڈالے ہوئے ہیں اورپیروں میں جوتیاں پہنے ہوئے ہیں تھوڑی دیر بعدوہ مجمع سے ہٹ کر ایک علیحدہ مقام پرجاکربیٹھ گئے، میں نے دل میں سوچا کہ یہ صوفی ہے اورلوگوں پرزادراہ کے لیے باربنناچاہتاہے ،میں ابھی اس کی ایسی تنبیہ کروں گاکہ یہ بھی یادرکھے گا،غرضیکہ میں ان کے قریب گیاجیسے ہی میں ان کے قریب پہنچاہوں،وہ بولے ائے شقیق بدگمانی مت کیاکرویہ اچھاشیوہ نہیں ہے، اس کے بعدوہ فورااٹھ کرروانہ ہوگئے ،میں نے خیال کیاکہ یہ معاملہ کیاہے انہوں نے میرانام لے کرمجھے مخاطب کیااورمیرے دل کی بات جان لی

اس واقعہ سے میں اس نتیجہ پرپہنچاکہ ہونہ ہویہ کوئی عبدصالح ہوں بس یہی سوچ کرمیں ان کی تلاش میں نکلااوران کاپیچھاکیا، خیال تھاکہ وہ مل جائیں گے تومیں ان سے کچھ سوالات کروں گا،لیکن نہ مل سکے،ان کے چلے جانے کے بعدہم لوگ بھی روانہ ہوئے ، چلتے چلتے جب ہم ”وادی فضہ“ میں پہنچے توہم نے دیکھاکہ وہی جوان صالح یہاں نمازمیں مشغول ہیں اوران کے اعضاء وجوارح بیدکی مانندکانپ رہے ہیں اوران کی آنکھوں سے آنسوجاری ہیں میں یہ سوچ کران کے قریب گیاکہ اب ان سے معافی طلب کروں گاجب وہ نمازسے فارغ ہوئے توبولے ائے شفیق خداکاقول ہے کہ جوتوبہ کرتاہے میں اسے بخش دیتاہوں اس کے بعدپھرروانہ ہوگئے اب میرے دل میں یہ یقین آیاکہ یقینا یہ بندہ عابد،کوئی ابدال ہے ،کیوں کہ دو باریہ میرے ارادہ سے اپنی واقفیت ظاہرکرچکاہے میں نے ہرچندپھران سے ملنے کی سعی کی لیکن وہ نہ مل سکے جب میں منزل زبالہ پرپہنچاتودیکھاکہ وہی جوان ایک کنویں کی جگت پربیٹھے ہوئے ہیں اس کے بعدانہوں نے ایک کوزہ نکال کرکنوئیں سے پانی لیناچاہا،ناگاہ ان کے ہاتھ سے کوزہ چھوٹ کرکنوئیں میں گرگیا،میں نے دیکھاکہ کوزہ گرنے کے بعدانہوں نے آسمان کی طرف منہ کرکے بارگاہ احدیت میں کہا: میرے پالنے والے جب میں پیاساہوتاہوں توہی سیراب کرتاہے اورجب بھوکاہوتاہوں توہی کھانادیتاہے خدایا!اس کوزہ کے علاوہ میرے پاس کوئی اورکوزہ نہیں ہے ،میرے مالک! میرا کوزہ پرآب برآمدکردے،اس جوان صالح کایہ کہناتھاکہ کنوئیں کاپانی بلندہوااوراوپرتک آگیاآپ نے ہاتھ بڑھاکر اپناکوزہ پانی سے بھراہوالے لیااوروضوفرماکر چاررکعت نمازپڑھی، اس کے بعدآپ نے ریت کی ایک مٹھی اٹھائی اورپانی میں ڈال کرکھاناشروع کردیایہ دیکھ کرمیں عرض پردازہواجناب والا! مجھے بھی کچھ عنایت ہومیں بھوکاہوں آپ نے وہی کوزہ میرے حوالے کردیاجس میں ریت بھری تھی خداکی قسم جب میں نے اس میں سے کھایاتواسے ایسالذیذستوپایاجیسامیں نے کھایاہی نہ تھا، پھراس ستومیں ایک خاص بات یہ تھی کہ میں جب تک سفرمیں رہابھوکانہیں ہوا اس کے بعدآپ نظروں سے غائب ہوگئے ۔

          جب میں مکہ معظمہ میں پہنچاتومیں Ù†Û’ دیکھاکہ ایک بالو(ریت) Ú©Û’ ٹیلے Ú©Û’ کنارے مشغول نمازہیں اورحالت آپ Ú©ÛŒ یہ ہے کہ آپ Ú©ÛŒ آنکھوں سے آنسوجاری ہیں اوربدن پرخضوع وخشوع Ú©Û’ آثارنمایاں ہیں آپ نمازہی میں مشغول تھے کہ صبح ہوگئی ØŒ آپ Ù†Û’ نمازصبح ادافرمائی اوراس سے اٹھ کرطواف کاارادہ کیا،پھرسات بارطواف کرنے Ú©Û’ بعد ایک مقام پرٹہرے میں Ù†Û’ دیکھاکہ آپ Ú©Û’ گردبیشمارحضرات ہیں اورسب بے انتہاتعظیم وتکریم کررہے ہیں ،میں چونکہ ایک ہی سفرمیں کرامات دیکھ چکاتھا اس لیے مجھے بہت زیادہ فکرتھی کہ یہ معلوم کروں کہ یہ بزرگ ہیں کون؟ انہوں Ù†Û’ کہاکہ یہ فرزند رسول حضرت امام موسی کاظم ہیں،میں Ù†Û’ کہابے Ø´Ú© یہ صاحب کرامات جومیں میں Ù†Û’ دیکھے وہ اسی گھرانے Ú©Û’ لیے سزاوارہیں (مطالب السول ص Û²Û·Û¹ ،نورالابصارص Û±Û³Ûµ ،شواہدالنبوت ص Û±Û¹Û³ ،صواعق محرقہ ص Û±Û²Û± ØŒ ارجح المطالب ص Û´ÛµÛ²) Û”

          مورخ ذاکرحسین لکھتے ہیں کہ شقیق ابن ابراہیم بلخی کاانتقال Û±Û¹Û° Ú¾ میں ہواتھا ( تاریخ اسلام جلد Û± ص ÛµÛ¹) Û”

          امام شبلنجی لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ عیسی مدائنی حج Ú©Û’ لیے گئے اور ایک سال مکہ میں رہنے Ú©Û’ بعدوہ مدینہ Ú†Ù„Û’ گئے  ان کاخیال تھا کہ وہاں بھی ایک سال گزاریں Ú¯Û’ØŒ مدینہ پہنچ کرانہوں Ù†Û’ جناب ابوذرکے مکان Ú©Û’ قریب ایک مکام میں قیام کیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next