حضرت امام موسی کاظم عليه السلام



          امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ میں Ù†Û’ اس صاحبزادے کواس طرح نمازپڑھتے ہوئے دیکھ کران Ú©Û’ سامنے سے لوگ برابرگزررہے تھے امام جعفرصادق علیہ السلام سے عرض کیاکہ آپ Ú©Û’ صاحبزادے موسی کاظم نمازپڑھ رہے تھے اورلوگ ان Ú©Û’ سامنے سے گزررہے تھے، حضرت Ù†Û’ امام موسی کاظم کوآوازدی وہ حاضرہوئے، آپ Ù†Û’ فرمایابیٹا! ابوحنیفہ کیاکہتے ہیں ان کاکہناہے کہ تم نمازپڑھ رہے تھے اورلوگ تمہارے سامنے سے گزررہے تھے امام کاظم Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ باباجان لوگوں Ú©Û’ گزرنے سے نمازپرکیااثرپڑتاہے، وہ ہمارے اورخدا Ú©Û’ درمیان حائل تونہیں ہوئے تھے کیونکہ وہ تو”اقرب من حبل الورید“ رگ جاں سے بھی زیادہ قریب ہے ،یہ سن کرآپ Ù†Û’ انھیں Ú¯Ù„Û’ سے لگالیا اورفرمایااس بچہ کواسرارشریعت عطاہوچکے ہیں (مناقب جلد Ûµ ص Û¶Û¹) Û”

ایک دن عبداللہ ابن مسلم اورابوحنیفہ دونوں واردمدینہ ہوئے، عبداللہ نے کہا،چلوامام صادق علیہ السلام سے ملاقات کریں اوران سے کچھ استفادہ کریں، یہ دونوں حضرت کے دردولت پرحاضرہوئے یہاں پہنچ کردیکھاکہ حضرت کے ماننے والوں کی بھیڑ لگی ہوئی ہے ،اتنے امام صادق علیہ السلام کے بجائے امام موسی کاظم برآمدہوئے لوگوں نے سروقدتعظیم کی، اگرچہ آپ اس وقت بہت ہی کمسن تھے لیکن آپ نے علوم کے دریابہانے شروع کیے عبداللہ وغیرہ نے جوقدرے آپ سے دورتھے آپ کے قریب جاتے ہوئے آپ کی عزت ومنزلت کاآپس میں تذکرہ کیا،آخرمیں امام ابوحنیفہ نے کہا کہ چلومیں انھیں ان کے شیعوں کے سامنے رسوااورذلیل کرتاہوں، میں ان سے ایسے سوالات کروں گا کہ یہ جواب نہ دیے سکیں گے عبداللہ نے کہا، یہ تمہاراخیال خام ہے ،وہ فرزند رسول ہیں ،الغرض دونوں حاضرخدمت ہوئے، امام ابوحنیفہ نے امام موسی کاظم سے پوچھا صاحبزادے، یہ بتاؤکہ اگرتمہارے شہرمیں کوئی مسافر آجائے اوراسے قضاحاجت کرنی ہوتوکیاکرے اوراس کے لیے کونسی جگہ مناسب ہوگی حضرت نے برجستہ جواب فرمایا:

”مسافرکوچاہئے کہ مکانوں کی دیواروں کے پیچھے چھپے، ہمسایوں کی نگاہوں سے بچے نہروں کے کناروں سے پرہیزکرے جن مقامات پردرختوں کے پھل گرتے ہوں ان سے حذرکرے۔

          مکان Ú©Û’ صحن سے علیحدہ، شاہراہوں اورراستوں سے الگ مسجدوں کوچھوڑکر،نہ قبلہ Ú©ÛŒ طرف منہ کرے نہ پیٹھ ،پھراپنے Ú©Ù¾Ú‘ÙˆÚº Ú©Ùˆ بچاکرجہاں چاہے رفع حاجت کرے یہ سن کرامام ابوحنیفہ حیران رہ گیے ،اورعبداللہ کہنے Ù„Ú¯Û’ کہ میں نہ کہتاتھا کہ یہ فرزندرسول ہیں انہیں بچپن ہی میں ہرقسم کاعلم ہواکرتاہے (بحار،مناقب واحتجاج)Û”

          علامہ مجلسی تحریرفرماتے ہیں کہ ایک دن حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام مکان میں تشریف فرماتھے اتنے میں آپکے نورنظرامام موسی کاظم علیہ السلام کہیں باہر سے واپس آئے امام جعفرصادق علیہ السلام Ù†Û’ فرمایابیٹے! ذرااس مصرعہ پرمصرعہ لگاؤ”تنح عن القبیح ولامزتودہ“ آپ Ù†Û’ فورامصرعہ لگایا ”ومن اولیتہ حسنا فزدہ“ بری باتوں سے دوررہو اوران کاارادہ بھی نہ کرو Û² Û” جس Ú©Û’ ساتھ بھلائی کرو،بھرپورکرو“ پھرفرمایا! اس پرمصرعہ لگاؤ ”ستلقی من عدوک Ú©Ù„ کید“ آپ Ù†Û’ مصرعہ لگایا ”اذاکاوالعدوفلاتکدہ“ (ترجمہ) Û± Û” تمہارادشمن ہرقسم کامکروفریب کرے گا Û² Û” جب دشمن مکروفریب کرے تب بھی اسے برائی Ú©Û’ قریب نہیں جانا چاہئے (بحارالانوار جلد Û±Û± ص Û³Û¶Û¶) Û”

حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی امامت

          Û±Û´Û¸ Ú¾ میں امام جعفرصادق علیہ السلام Ú©ÛŒ وفات ہوئی، اس وقت سے حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام بذات خودفرائض امام Ú©Û’ ذمہ دارہوئے اس وقت سلطنت عباسیہ Ú©Û’ تخت پرمنصوردوانقی بادشاہ تھا یہ وہی ظالم بادشاہ تھا جس Ú©Û’ ہاتھوں لاتعدادسادات مظالم کانشانہ بن Ú†Ú©Û’ تھے تلوارکے گھاٹ اتارے گئے دیواروں میں چنوائے گئے یاقیدرکھے گئے ،خودامام جعفرصادق علیہ السلام Ú©Û’ خلاف طرح طرح Ú©ÛŒ سازشیں Ú©ÛŒ جاچکی تھیں اورمختلف صورت سے تکلیفیں پہنچائی گئی تھی، یہاں تک کہ منصورہی کابھیجاہوازہرتھا جس سے آپ دنیاسے رخصت ہوئے تھے۔

          ان حالات میں آپ کواپنے جانشین Ú©Û’ متعلق یہ قطعی اندیشہ تھا کہ حکومت وقت اسے زندہ نہ رہنے دے Ú¯ÛŒ اس لیے آپ Ù†Û’ آخری وقت اخلاقی بوجھ حکومت Ú©Û’ کندھوں پررکھ دینے Ú©Û’ لیے یہ صورت اختیارفرمائی،کہ اپنی جائیداداورگھربارکے انتظامات Ú©Û’ لیے پانچ شخصوں Ú©ÛŒ ایک جماعت مقررفرمائی جس میں پہلاشخص خود خلیفہ وقت منصورعباسی تھا، اس Ú©Û’ علاوہ محمدبن سلیمان حاکم مدینہ، اورعبداللہ افطح جوامام موسی کاظم Ú©Û’ سن میں بڑے بھائی تھے ،اورحضرت امام موسی کاظم اوران Ú©ÛŒ والدہ معظمہ حمیدہ خاتون۔

          امام کااندیشہ بالکل صحیح تھا،اورآپ کاتحفظ بھی کامیاب ثابت ہوا،چنانچہ جب حضرت Ú©ÛŒ وفات Ú©ÛŒ اطلاح منصورکوپہنچی تواس Ù†Û’ پہلے توسیاسی مصلحت سے اظہاررنج کیا،تین مرتبہ اناللہ واناالیہ راجعون ،کہا اورکہاکہ اب بھلاجعفرکامثل کون ہے؟ اس Ú©Û’ بعدحاکم مدینہ کولکھاکہ اگرجعفرصادق Ù†Û’ کسی شخص کواپنا وصی مقررکیاہوتواس کاسرفوراقلم کردو، حاکم مدینہ Ù†Û’ جواب میں لکھاکہ انہوں Ù†Û’ توپانچ وصی مقررکئے ہیں جن میں سے پہلے آپ خودہیں، یہ جواب سن کر منصوردیرتک خاموش رہااورسوچنے Ú©Û’ بعدکہنے لگاکہ اس صورت میں تویہ لوگ قتل نہیں کئے جاسکتے اس Ú©Û’ بعددس برس منصورزندہ رہا،لیکن امام موسی کاظم علیہ السلام سے کوئی تعرض نہ کیا، اورآپ مذہبی فرائض امامت Ú©ÛŒ انجام دہی میں امن وسکون Ú©Û’ ساتھ مصروف رہے یہ بھی تھاکہ اس زمانہ میں منصورشہربغداد Ú©ÛŒ تعمیرمیں مصروف تھاجس سے Û±ÛµÛ· Ú¾ یعنی اپنی موت سے صرف ایک سال پہلے اسے فراغت ہوئی،اس لیے وہ امام موسی کاظم Ú©Û’ متعلق کسی ایذا رسانی Ú©ÛŒ طرف متوجہ نہیں ہوالیکن اس عہدسے قبل وہ سادات Ú©Ø´ÛŒ میں کمال دکھاچکاتھا۔

          علامہ مقریزی لکھتے ہیں کہ منصورکے زمانے میں بے انتہاسادات شہیدکئے گئے ہیں اورجوبچے ہیں وہ وطن چھوڑکر بھاگ گئے ہیں انہیں تارکین وطن میں ہاشم بن ابراہیم بن اسماعیل الدیباج بن ابراہیم عمربن الحسن المثنی ابن امام حسن بھی تھے جنہوں Ù†Û’ ملتان کوعلاقوں میں سے مقام”خان“میں سکونت اختیارکرلی تھی (النزاع والتخاصم ص Û´Û· طبع مصر)Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next