اسلامی مذاہب میں اتحادکے اہم نکات- حصه اول

محمد طاہر اقبالی


قرآن کریم اور مذاہب اسلامی کی خواہش

قرآن کریم ، خداوند عالم کے آخری کتاب ہے جو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ذریعہ لوگوں کی ہدایت کیلئے نازل ہوئی ہے ۔ جیسا کہ ذکر ہوچکا ہے کہ تمام اسلامی مذاہب کا اعتقاد ہے کہ انہوں نے اپنے افکار اور عقاید کو قرآن کریم سے حاصل کیا ہے اور اس بات پر تمام مذاہب مصر ہیں، کہ ہم نے اپنے تمام عقاید، قرآن کریم سے اخذ کئے ہیں، یہ خود اسلامی مذاہب کا ایک مشترک ملاک ہے ۔یہ قرآن کریم کواپنی فکروں کا سرچشمہ اور بنیاد سمجھتے ہیں ، ان سب کا عقیدہ ہے کہ قرآن کریم نے ان سب چیزوں کو بیان کیا ہے جو انسان کو کمال اور سعادت جاویدتک پہنچانے کے لئے ضروری ہیں ۔نیز قرآن کریم ، خداوند عالم کا کلام ہے اور ہر طرح کی تحریف سے محفوظ ہے ۔ کیونکہ خدا وند عالم اپنے آپ کو اس کا حافظ او رنگہبان جانتا ہے (سورہ حجر، آیت٩) ۔

قرآن کریم کی نظر سے توحیدی عقیدہ ایسا محکم رشتہ ہے جو تمام موحدین وحدت پسند افراد کو تسبیح کے دانوں کی طرح اپنے اندر سموئے ہوئے ہے اور ہر انسان کو اس کے مناسب مقام و منزلت کی وجہ سے ایک امت واحد ، طاقت مند اور باعظمت وجود عطا کرتا ہے:

'' ان ھذہ امتکم امة واحدة Ùˆ انا ربکم فاعبدون '' (سورہ انبیائ، آیت ٩٢) Û”  '' Ùˆ ا Ù† ھذہ امتکم امة واحدة Ùˆ انا ربکم فاتقون'' (سورہ مومنون، آیت ٥٢) Û”

اس بناء پر قرآن کریم اسلامی مذاہب کا مشترک مآخذ اور سب سے اہم اور بنیادی معیار و ملاک ہے ۔ اسلامی مذاہب کے پیرو کار '' حبل اللہ '' کے عنوان سے قرآن کریم سے تمسک کرسکتے ہیں اور قرآن کریم کے معیار کے ساتھ ساتھ اپنی تہذیبی ، سیاسی اور اقتصادی وغیرہ سرگرمیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ اتفاق و اتحاد سے انجام دے سکتے ہیں ۔ خدا وند عالم فرماتا ہے:

'' واعتصموا بحبل اللہ جمعیا و لا تفرقوا و اذکروا نعمت اللہ علیکم اذ کنتم اعداء فالف بین قلوبکم فاصبحتم بنعمتہ اخوانا و کنتم علی شفا حفرة من النار فانقذکم منھا کذلک یبین اللہ لکم آیاتہ لعلکم تھتدون''۔

 Ø§ÙˆØ± اللہ Ú©ÛŒ ر سّی Ú©Ùˆ مضبوطی سے Ù¾Ú©Ú‘Û’ رہو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو اور اللہ Ú©ÛŒ نعمت Ú©Ùˆ یاد کرو کہ تم لوگ آپس میں دشمن تھے اس Ù†Û’ تمہارے دلوں میں اُلفت پیدا کردی تو تم اس Ú©ÛŒ نعمت سے بھائی بھائی بن گئے اور تم جہّنم Ú©Û’ کنارے پر تھے تو اس Ù†Û’ تمہیں نکال لیا اور اللہ اسی طرح اپنی آیتیں بیان کرتا ہے کہ شاید تم ہدایت یافتہ بن جاؤ (سورہ آل عمران، آیت ١٠٣) Û”

تمام مفسرین ''حبل اللہ'' کے ایک معنی قرآن کریم کو سمجھتے ہیں کہ خداوند عالم نے اس آیت میں اتحاد اسلامی کی اصل کو بیان کرنے کے بعد مسلمانوں کو اس سے تمسک کرنے کی سفارش کی ہے ۔

امام علی (علیہ السلام) Ù†Û’ قرآن کریم Ú©Ùˆ '' حبل اللہ'' Ú©Û’ عنوان سے تعبیر کیا ہے :  '' فانہ حبل اللہ المتین'' (نہج البلاغہ، خطبہ ١٧٦) Û” اہل سنت Ú©Û’ ایک مشہور اور بزرگ مفسر احمد قرطبی '' حبل اللہ'' Ú©ÛŒ تفسیر بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : '' قولہ تعالی ( Ùˆ اعتصموا)... Ùˆ قال ابن مسعود: حبل اللہ ØŒ القرآن... Ùˆ عن عبداللہ قال: قال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم): ان ھذا القرآن Ú¾Ùˆ حبل اللہ'' (قرطبی، ج٢، ص ٣٨٨۔ آلوسی، ١٤١٥قمری، ج٣ Ùˆ ٤، ص ٣٢٠ اور سیوطی، ١٤٢١ قمری،  ج٢، ص ٢٨٧) ۔شیعہ امامیہ Ú©Û’ بزرگ مفسر حسن طبرسی '' حبل اللہ'' Ú©Û’ معانی اور مصادیق Ú©Ùˆ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: '' واعتصموا بحبل اللہ... Ùˆ قیل فی معنی حبل اللہ اقوال: احدھا انہ القرآن'' (طبرسی، ١٤١٥ق، ج٢، ص ٣٥٦ اور شیخ طوسی، ج ٢، ص ٥٤٥) Û”

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next