اسلامی مذاہب میں اتحادکے اہم نکات- حصه اول

محمد طاہر اقبالی


آیت اللہ محمد علی تسخیری نے اسلامی گفتگو میں قرآن کریم کے کردار کو بیان کیا ہے:

''قرآن کریم مسلمانوں کو گفتگو کا بہترین راستہ بتاتا اور سیکھاتاہے، اور اگر قرآن ہماری آنکھیں، زبان اور ہمارے کان ہوجائے تو پھر ہم حقیقی گفتگو کرسکیں گے'' (تسخیری، ش ٥١ و ٥٢، ص ٢٢)، دوسری جگہ ایک محقق کہتا ہے : '' قرآن میں گفتگو (لقظ قول اور اس کے مشتقات) کا مقام و منزلت اس قدر بلند ہے کہ لفظ جلالہ (اللہ ) کے بعد گفتگو کے لفظ کے استعمال کو پہلا رتبہ دیا گیا ہے (قدردان، ص ١) ۔

 

دینی مشترکات کی پیشکش

قرآن کریم میں بحث و گفتگو کرتے وقت جس ایک مسئلہ پر تاکید کی گئی ہے وہ دینی مشترکات کا مسئلہ ہے ، ہماری دینی اور مذہبی گفتگو کو مشترکات کے اندر ہونا چاہئے:

'' قل یا اھل الکتاب تعالوا الی کلمة سواء بیننا و بینکم الا نعبد اللہ اللہ ولا نشرک بہ شیئا و لا یتخذ بعضنا بعضا اربابا من دون اللہ فان تولوا فقولوا اشھدوا بانا مسلمون''۔

اے پیغمبر آپ کہہ دیں کہ اہلِ کتاب آؤ ایک منصفانہ کلمہ پر اتفاق کرلیں کہ خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کریں کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں آپس میں ایک دوسرے کو خدائی کا درجہ نہ دیں اور اس کے بعد بھی یہ لوگ منہ موڑیں تو کہہ دیجئے کہ تم لوگ بھی گواہ رہنا کہ ہم لوگ حقیقی مسلمان اور اطاعت گزار ہیں(سورہ آل عمران، آیت ٦٤) ۔

''و قولوا آمنا بالذی انزل الینا و انزل الیکم و الھنا و الھکم واحد و نحن لہ مسلمون''۔

 Ø§ÙˆØ± اہلِ کتاب سے مناطرہ نہ کرو مگر اس انداز سے جو بہترین انداز ہے علاوہ ان سے جو ان میں سے ظالم ہیں اور یہ کہو کہ ہم اس پر ایمان لائے ہیں جو ہماری اور تمہاری دونوں Ú©ÛŒ طرف نازل ہوا ہے اور ہمارا اور تمہارا خدا ایک ہی ہے اور ہم سب اسی Ú©Û’ اطاعت گزار ہیں (سورہ عنکبوت، آیت ٤٦) Û”

''قولوا آمنا و ما انزل الینا و ماانزل الی ابراہیم و اسماعیل و اسحاق و یعقوب والاسباط و ما اوتی موسی وعیسی و ما اوتی النبیون من ربھم لا نفرق بین احد منھم و نحن لہ مسلمون''۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next