اسلامی مذاہب میں اتحادکے اہم نکات- حصه اول

محمد طاہر اقبالی


مسئلہ اعتقادی (جیسا کہ اسلام میں بیان ہوا ہے) ایسا مسئلہ ہے کہ جس کو قبول کرنا بیان اور سمجھنے میں اثر کرنا ہے تحمیل اور اجباری کی صورت میں نہیں ہے ۔ اور اسلام میں بیان ہوا ہے کہ تمام وجود کے ساتھ انسان کی عقل کو مخاطب قرار دینا چاہئے'' (سید قطب ، ج ١، ص ٢٩١) ۔

حقیقت میں سید قطب کی مراد یہ ہے کہ عقیدتی امور کا شمار تقلیدی موضوعات میں نہیں ہوتا بلکہ اعتقادی مسائل میں انسان کو خود غور و فکر کرنا چاہئے ، جیسا کہ امامیہ کا عقیدہ ہے کہ اصول دین میں تقلید نہیں کی جاسکتی لیکن فروع دین میں تقلید کرنا چاہئے ۔

شہید مطہری ، اسلامی عقاید کے اجباری نہ ہونے اور آزادی عقیدہ کے سلسلہ میں کہتے ہیں:

'' قرآن کریم کی منطق کا خلاصہ یہ ہے کہ دین کے امور میں اجبار نہیں ہے کیونکہ حقیقت روشن اور واضح ہے ، ہدایت و رشد کا راستہ بھی روشن اور واضح ہے اور گمراہی کا راستہ بھی، جو چاہے اس راستہ کا انتخاب کرلے اور جو چاہے اس راستہ کا ۔ قرآن کریم میں بہت سی آیات ہیں جن میں تصریح کی گئی ہے کہ دین دعوت سے وجود میں آیا ہے اجبار سے نہیں'' (مطہری، ص ٣٣) ۔

اس بناء پر دوسرے ادیان کو اسلام کی تبلیغ و دعوت دینے کا صرف ایک راستہ ہے اور وہ گفتگو کا راستہ ہے جس کی قرآن کریم نے بہت زیادہ تاکید کی ہے اور قرآن کریم نے اسلامی ادیان و مذاہب سے گفتگو کرنے کے طریقے بھی بتائے ہیں، اسلامی مذاہب کے درمیان اتحاد کے ایک علمبردار قرآن کی مرجعیت کے متعلق لکھتے ہیں:

'' وہ مسلمانوں کو قرآن، جو جامع بزرگ، مضبوط قانون، اور جدا نہ ہونے والا رشتہ ہے کی دعوت دیتے ہیں، جس کی خداوند عالم نے وصیت کی ہے تاکہ امت اسلامی '' حبل اللہ'' کے عنوان سے اس سے تمسک حاصل کریں ۔کیونکہ مسلمانوں کی نجات اور حیات ابدی اسی میں پوشیدہ ہے ، قرآن کے علاوہ دوسری چیز ان کی ابدی موت اور نابودی کے انتظار میں ہوگی'' (خیر خواہ، ش ٨، ص ٥٠) ۔

 

 

اسلامی مذاہب کی گفتگو کے طریقے

قرآن کریم میں گفتگو کی بنیاد اور اصل کی تاکید کے علاوہ اس کے روحی اور نفسیاتی شرایط بھی بیان ہوئے ہیں، کیونکہ خداوند حکیم، انسان کا خالق ہے اور وہ انسان کے حالات سے زیادہ آگاہ ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next