فلسطینی انتفاضہ(تحریک)، انقلاب اسلامی ایران کا نتیجہ



١۔ عقائدی اختلاف

یہ پارٹیاں اور انجمنیں مختلف تفکرات اور آئڈیولوجی کے طرفدار تھے جیسے مارکیسٹی، سوشیالیسٹی، نیشنالسٹی نظریات، ان سب میں جو ایک مشترک عنصر موجود تھا وہ سکولاریزم اور دین کو مقابلوں سے الگ تھلگ کرنا تھا، اسی وجہ سے ان لوگوں میں اسرائیل کے ساتھ مقابلوں کے طریقہ کار کے سلسلے میں ایک دوسرے سے بہت فرق تھا ۔

٢۔ مقابلہ کے طریقہ میں اختلاف

نظریات ØŒ تفکرات اور آئڈیولوجی میں ان تنظیموں Ú©Û’ باہمی اختلافات، مقابلہ اور مبارزہ Ú©Û’ طریقہ کار میں اختلاف کا سبب ہوا، ان میں سے بہت سی پارٹیاں مقبوضہ سرزمین میں جنگی عملیات کرنے Ú©ÛŒ معتقد تھیں اور دوسری تنظیمیں بیرونی ممالک سے اسرائیل Ú©Ùˆ نقصان پہنچانے Ú©Ùˆ بہتر جانتی تھیں اور بعض تنظیمیں بم گذاری، ہوائی جہازوں Ú©Û’ اغوا کرنے جیسی مقابلہ Ú©ÛŒ روشوں پر عمل درآمد Ú©Û’ خواہاں تھیں Û” اور بہت سے گروہ کاریگری انقلاب کا دم بھرتے تھے Û”  یہاں پر مہم نکتہ جو قابل بیان ہے وہ یہ کہ مقابلہ Ú©Û’ طریقوں میں عدم ہماہنگی صیہیونیزم Ú©Û’ ساتھ مبارزہ کرنے Ú©Û’ بجائے بہت سے مقامات پر انھیں پارٹیوں میں لڑائی کا سبب بنا Û”

٣۔ واحد قیادت کا فقدان

٤۔ مبارز پارٹیوں کی عرب ممالک سے وابستگی

ابتدا میں فلسطینی لوگ انگلینڈ کے دبائو اور یہودیوں کے مُسلَّح گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لئے عرب کے بادشاہوں اور شہزادوں سے متوسل ہوئے، حالانکہ یہ خود انگلینڈ کے کھیل کھلونے تھے ۔ فلسطینی ملّت کے آوارہ وطن ہونے کے بعد، ہر ملک میں موجود مہاجروں کے درمیان مبارزہ کا مدّعی گروہ، اسی ملک کی سیاست کے تحت تاثیر قرار پاتا اور اس ملک کے فلسطین کے حامی اور مددگار ہونے کے عنوان سے اس کے نظریات پر عمل پیرا ہوتا تھا ۔

فلسطین کے سلسلے میں ان ملکوں کے متناقض نظریات مبارز گروہوں کے درمیان جھڑپوں کے باعث ہوتے اور کبھی کبھی یہ ممالک مبارز گروہوں کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرتے تھے، جیسے ''اردن میں سیاہ جمعہ''۔

٥۔ ان کے مبارزوں کے درمیان فاصلہ ہونا

معمولاً ان تنظیموں کے مبارزات فاصلہ، فاصلہ سے ہوتے تھے جس سے کوئی نتیجہ نہیں نکلتا تھا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next