فلسطینی انتفاضہ(تحریک)، انقلاب اسلامی ایران کا نتیجہ



مقبوضہ فلسطین کے مظلوم عوام ایک طرف تو اپنی ناکامی اور مقبوضہ سرزمینوں کی آزادی کے لئے فلسطین کے باہر موجود فلسطینی پر طمطراق تنظیموں کی تاثیر کو دیکھ رہے تھے اور دوسری طرف صیہیونسٹوں کی حکومت کی مضبوطی اور یہودی نشین علاقوں میں ان کی بڑھتی ہوئی آبادی کا مشاہدہ کررہے تھے، باہر والوں کی طرف سے یہ ناامیدی اور فلسطین کے اندراسرائیلیوں کا فشار، انتفاضہ کی تحریک کا نقطۂ آغاز اور ''خودی'' یعنی اسلامی کے فکرو اندیشہ پر تکیہ، اور مقبوضہ سرزمین میں جنگ کے موجودہ امکانات یعنی فقط پتھر ان کے اسلحے تھے ۔

٤۔ تمام ممالک اور بین الاقوامی برادری کے اقدامات سے نا اُمیدی

بین الاقوامی برادری کی طرف سے پیش ہوئے راہ حل، اور صادر ہوئے متعدد بیانیے اور قطعنامے نے نہ تنہا فلسطینی سرزمینوں کے اوپر قبضہ ہونے کو روک سکے بلکہ انھوں نے حکومت اسرائیل کی موجودیت کو رسمیت بھی عطا کردی ۔ عرب ممالک کہ جو عرب اور عربی سرزمینوں سے دفاع کے دعویدار تھے وہ بھی فلسطینیوں کے حقوق دلانے میں کامیاب نہ ہوسکے ۔ کمپ ویڈیو کے معاہدے اوراسرائیل کو رسمیت ملنے اور عربوں کے مصر سے روابط کی برقراری کے بعد کہ جو پہلے قطع تھے، فلسطینی عوام اس نتیجے پر پہنچ گئی کہ عربی ممالک پر کوئی چشم اُمید نہ رکھی جائے، بین الاقوامی تنظیمیں اور ادارے کہ جو بڑی طاقتوں خصوصاً امریکا کے تحت نفوذ اور اسرائیل کے حامی اور پشتیبان ہیں، ان کے راہ حل بھی فلسطینیوں کی آرزوئوں اور مانگو کو پورا کرنے سے قاصر ہیں اور ان کے اوپر اُمید رکھنا گذشتہ غلطیوں کی تکرار ہے ۔

Ù¥Û”  لبنان Ú©ÛŒ مقاومت سے قدرے کامیابی

سن ١٩٨٢و میں لبنان پر اسرائیل کیہمہ جانبہ حملہ نے لبنان کی عوام خصوصاً حزب اﷲ کی اسلامی مقاومت کو نئی صورت عطا کی تھی، اسرائیل کے ساتھ اسلامی مقاومت اور مبارزہ کی ایک عوامی جھڑپ میں، پہلے تو اسرائیل کے حامیوں (امریکی اور فرانسی فوجیں) کو پسپائی اور فرار پر مجبور کیا اور پھر ایک نابرابر جنگ میں دو ہفتے سے کم کی مدت میں حزب اﷲ نے وہ کارنامے انجام دیئے جس سے اسرائیل کوجنوب لبنان چھوڑنا پڑا اور اس طرح اسرائیل کا شکست ناپذیر والا طلسم باطل ہوگیا ۔ لبنان کی حزب اﷲ پارٹی کی کامیابی اور اسرائیل کی شکست نے لبنانی عوام کو یقین دلادیا کہ قابضوں کے اوپر کامیابی حاصل کرنے کے لئے پہلے تو اپنے مبارزوں کو اسلامی بنائیں اور اسلامی نعرے لگائیں اور قابضوں کے خلاف جہاد مقدس کا اعلان کریں، دوسرے یہ کہ دوسرے ممالک پر تکیہ کرنے کے بجائے خود اپنے مبارزوں کوادارہ کریں اور ان کو سرانجام تک پہنچائیں ۔

انتفاضہ کے بعد فلسطینی تنظیمیں

انتفاضہ ، داخلی اور بین الاقوامی سطح پر خصوصاً اسلام دنیا میں فلسطینیوں کے جدید اجتماعی، فکری اور سیاسی حالات کا نتیجہ ہے، اسی وجہ سے انتاضہ کے دوران انجمنوں کے افکار، مجاہدین کی آرزوئوں اور مبارزہ کے طریقے، گذشتہ صورتوں سے الگ پیش کئے گئے ہیں ۔

مبارزہ کا اصلی پودا مسجدوں میں اور اسلامی فکرو اندیشہ کی آبیاری سے پروان چڑھا، اور ان مبارزوں نے ہمہ گیر اور عوامی شکل اختیار کرلی، ان سالوں میں بہت سی تنظیموں اور گروہوں کی پیدائش کا مشاہدہ ہوتا ہے کہ ان میں سے ہر ایک اسلام کے نام اور اسلامی نعروں کے ساتھ سرگرم عمل ہے ۔

سید ہادی خسرو شاہی ان تنظیموں کی اس طرح شناخت کراتے ہیں:

.... جیسے ''جماعة التبلیغ والدعوة'' کہ جس کا مرکز رام اﷲ میں ہے اور اس جماعت کا مقصد تبلیغی اور ثقافتی فعالیتیں انجام دینا ہے، لیکن اس کے علاوہ دوسرے گروہ بھی ہیں کہ جو تبلیغ کے دائرہ سے نکل کر سیاسی سرگرمیوں میں بھی حصّہ لیتے ہیں، جیسے ''حزب اﷲ''کہ جو انقلاب اسلامی ایران کی حمایت سے وجود میں آئی تھی اورجماعة المسلمین کہ جو فقط غزہ کی پٹی میں محدود تھی ۔ ستمبر١٩٨٤ء کی دہائی میں اس کے بعض ورکروں کے خلاف فوجی عدالت کی طرف سے صادر شدہ احکام اس جماعت کے آشکار ہونے کا سبب ہوئے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next