انبیاء (علیہم السلام)کے مبارزے



حضرت ابراھیم (علیہ السلام)  Ù†Û’ موت اور حیات Ú©Û’ معنی Ú©Û’ بارے میں بحث Ùˆ تکرار کرنے Ú©Û’ بجائے محسوس موضوع اور آشکار دلیل  سے احتجاج کرناشروع کیا، تاکہ اس طاغوت Ú©Û’ دعوی Ú©Ùˆ بیخ Ùˆ بن سے اکھاڑ پھینکیں اورفرمایا: میرا خد امشرق سے سورج نکالتا Ú¾Û’ تواسے مغرب سے نکال کر دکھا تو وہ کافر انسان مبھوت Ùˆ ششدر رہ گیا۔

حضرت ابراھیم  (علیہ السلام)  Ú©Û’ زمانے Ú©Û’ طاغوتوں کا شرک حضرت موسیٰ  (علیہ السلام)  Ú©Û’ زمانے Ú©Û’ طاغوت Ú©ÛŒ طرح تھا، دونوں Ú¾ÛŒ ربویت Ú©Û’ دعویدار تھے، یعنی دونوں Ú¾ÛŒ کہتے تھے، Ú¾Ù… انسانی زندگی Ú©Û’ نظام میں قانون گز اری(تشریع) کا حق رکھتے ھیں اور چونکہ دونوں کا دعویٰ ایک جیسا تھا تو ان دونون پیغمبروں Ù†Û’ بھی ایک Ú¾ÛŒ جیسا جواب دیا اور فرمایا:

انسان کا رب وہ ھے جس نے نظامِ حیات معین کیا ھے وھی تمام موجودات کا رب ھے،جس نے موجودات کو حیات عطا کی اور اس سلسلہٴ وجود کی بقا اور دوام کےلئے مخصوص فطری نظام مقرر فرمایا اور اسی نظام کے مطابق انھیں جینے کا طریقہ سکھایا اور ان کی، ھدایت کی وہ وھی ھے جو تمام زندوںکوموت دیتا ھے۔

حضرت ابراھیم  (علیہ السلام)  Ú©ÛŒ یہ منطق مشرکوں Ú©Ùˆ دعوت توحید دینے میں تھی جیسا کہ خداوندعالم سورہٴ بقرہ میں فرماتا Ú¾Û’:

<فانھم عدو لی اِٴلا رب العالمین# الذی خلقنی فھو یھدین>

جن چیزوں کی تم لوگ عبادت کرتے ھو ھمارے دشمن ھیں، سوائے رب العالمین کے، وھی جس نے ھمیں پید کیا اور ھمیشہ ھماری راھنمائی کرتا ھے۔[22]

یھی بات حضرت موسیٰ (علیہ السلام)  Ù†Û’ دوسرے قالب میں فرعون Ú©ÛŒ بات کاجواب دیتے ھوئے Ú©Ú¾ÛŒ:

<ربنا الذی اعطیٰ کل شیء خلقہ ثم ھدیٰ>

ھمارا رب وھی ھے جس نے ھر موجود کو اس کےل لوازم خلقت و حیات کے ساتھ خلق کیاپھر اس کی ھدایت کی۔[23]

اس Ú©Û’ بعد حضرت ابراھیم (علیہ السلام)  ربوبیت الٰھی Ú©ÛŒ تشریح کرتے ھوئے فرماتے ھیں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next