انبیاء (علیہم السلام)کے مبارزے



حضرت ابراھیم (علیہ السلام)  خلیل اپنی قوم Ú©Û’ ستارہ پرستوں Ú©ÛŒ زبان میں ان سے بات کرتے ھیں اوروہ لوگ رب Ú©Û’ جومعنی سمجھتے ھیں اسی معنی میں استعمال کرتے ھیں آپ کا یہ کھنا: یہ میرا رب Ú¾Û’: یہ توریہ اور استفھام انکاری Ú©Û’ عنوان سے Ú¾Û’ یعنی کیا یہ میرا خد اھے ØŸ ( یعنی میر اخدا یہ نھیں Ú¾Û’) جس طرح انھوں Ù†Û’ بتوں کوتوڑا تو توریہ کیا تھا اور بت پرستوں Ú©Û’ جواب میں کھا تھا: بلکہ ان Ú©Û’ بزرگ Ù†Û’ یہ کام کیا Ú¾Û’ !

ب۔حضرت ابراھیم  (علیہ السلام) کا جھاد توحید ربوبیت Ú©Û’ بارے میں تربیت اجسام Ú©Û’ معنی میں:گزشتہ زمانے میں بہت سارے انسانوں کا عقیدہ تھا کہ، ستارے ھماری دنیا میں اور جو Ú©Ú†Ú¾ اس میں Ú¾Û’ انسان، حیوانات اور نباتات پر اثر چھوڑتے ھیں Û”

بارش ان Ú©ÛŒ مرضی Ú©Û’ مطابق Ú¾Û’ برسے یا نہ برسے، سعادت، شقاوت، تنگدستی اور آسائش، سلامت اور مرض انسانی سماج میں انھیں Ú©ÛŒ بدولت Ú¾Û’ موت کاکم Ùˆ بیش ھونا انسان Ùˆ حیوانات اور نباتات میں ان Ú©ÛŒ وجہ سے Ú¾Û’ØŒ محبت اور نفرت کا وجود آدمیوں Ú©Û’ درمیان یا آدمی Ú©ÛŒ محبت کا دوسروں Ú©Û’ دل میں ڈالنا اور جو Ú©Ú†Ú¾ ان امور Ú©Û’ مانند Ú¾Û’ ستاروں Ú©ÛŒ بدولت Ú¾Û’ اس لئے بعض عبادی مراسم ان کےلئے انجام دیتے تھے اور مراسم Ú©ÛŒ فضا Ú©Ùˆ عود Ùˆ عنبر، خوشبواور عطر اور گلاب سے بساتے اور معطر کرتے تھے نیز دعائیں پڑھتے تھے اور ان سے دفع شر اور جلب خیر Ú©ÛŒ امیدیں لگاتے تھے ان میں سے بعض Ú©Ùˆ سکاکی سے منسوب ایک نوشتہ پر میں Ù†Û’ دیکھا Ú¾Û’ کہ جس میں اقسام Ùˆ انواع  Ú©Û’ طلسم،دعائیںاورمناجات بعض ستاروں کےلئے جیسے: زھرہ، مریخ وغیرہ کیلئے تھے کہ کبھی انھیں ”رب“ Ú©Û’ نام سے مخاطب قرار دیا Ú¾Û’ØŒ لیکن یہ تالیف سکاکی Ú©ÛŒ Ú¾Û’ØŒ یہ Ú¾Ù… پر ثابت نھیں Ú¾Û’ØŒ ندیم Ù†Û’ بھی صائبین سے متعلق بعض خبروں میں اپنی فھرست میں، نویں مقالہ Ú©Û’ ذیل میں بعض صابئی قوموں Ú©Û’ بارے میں فرمایا Ú¾Û’: ’ وہ لوگ بعض ستاروں Ú©ÛŒ پوجا کرتے تھے اور ان کےلئے بعض مخصوص مراسم انجا Ù… دیتے تھے۔

ابراھیم  (علیہ السلام)  Ù†Û’ اس گروہ Ú©ÛŒ کہ جن سے ستارے، چاند اور خورشید Ú©Û’ بارے میں گفتگو Ú©ÛŒ Ú¾Û’ راھنمائی Ú©ÛŒ اور ”ھذا ربی“ کہہ کر ان Ú©Û’ طلوع Ú©Û’ وقت اور ”لا اُحب الآفلین“ بوقت غروب کہہ کر ان Ú©ÛŒ فکری بنیاد Ú©Ùˆ ڈھا دیا اور آخر میں< اِٴنی وجھت وجھی للذی فطر السمٰوات والاٴرض>کہہ کر انھیں راہِ راست دکھائی Ú¾Û’ Û”

ج۔ حضرت ابراھیم (علیہ السلام)  کا جھاد ”توحید رب“ Ú©Û’ سلسلے میں نظام کائنات Ú©Û’ مدبر Ú©Û’ معنی میں خداوندعالم اس جھاد Ú©ÛŒ سورہٴ بقرہ میں خبر دیتے ھوئے فرماتا Ú¾Û’:

< الم تر الیٰ الذی حاج ابراھیم فی ربہ ان آتاہ اللہ الملک اذ قال ابراھیم ربی الذی یحیی و یمیت قال انا احیی و امیت قال ابراھیم فاِٴن اللہ یاٴتی بالشمس من المشرق فات بھا من المغرب فبھت الذی کفر۔۔۔>

کیا تم نے اسے نھیں دیکھا جس نے اپنے پروردگار کے بارے میں حضرت ابراھیم سے کٹ حجتی کی کہ اسے خدا نے ملک عطا کیا تھا، جب ابراھیم نے کھا: میرا رب وہ شخص ھے جو زندہ کرتا اورموت دیتا ھے۔ اس نے کھا: میں بھی زندہ کرتا ھوں اور ما رتا ھوں! ابراھیم نے کھا: خد اوند عالم مشرق سے سورج نکالتا ھے تواسے مغرب سے نکال دے! وہ کافر مبھوت اور بے بس ھوگیا۔[21]

حضرت خلیل  (علیہ السلام)  Ú©ÛŒ اس آیت میں ÙˆÚ¾ÛŒ منطق Ú¾Û’ جو قرآن Ú©ÛŒ منطق سورہٴ اعلیٰ میں Ú¾Û’ کہ فرماتا Ú¾Û’: پروردگار ÙˆÚ¾ÛŒ خدا Ú¾Û’ جس Ù†Û’ خلعت وجود بخشااور منظم کیا اور اندازے Ú©Û’ ساتھ ساتھ ھدایت کی، نیز اس سلسلے میں موجودات Ú©ÛŒ مثال وہ چراگاہ Ú¾Û’ جسے خداوندعالم Ù†Û’ اُگایا پھر اسے خشک کردیااور سیاہ رنگ بنا دیا، یعنی موجودات Ú©Ùˆ حیات Ú©Û’ بعد موت دی Û”

حضرت ابراھیم  (علیہ السلام)  کا استدلال قوی اور واضح تھا۔ لیکن ان Ú©Û’ زمانے Ú©Û’ طاغوت Ú©ÛŒ خواھش تھی کہ اس پر گمراہ Ú©Ù† پردہ ڈال دے، لہٰذا اس Ù†Û’ کھا: اگر ربوبیت کا مالک وہ شخص Ú¾Û’ جو زندہ کرتا Ú¾Û’ اورمارتا Ú¾Û’ تو میں بھی زندہ کرتا اور مار تا ھوں، اس Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ پھانسی Ú©ÛŒ سزا Ú©Û’ مجرم Ú©Ùˆ حاضر کرو اور اسے آزاد کردیا اور ایک گز رتے ھوئے بے گناہ انسان Ú©Ùˆ Ù¾Ú©Ú‘ کر قتل کر دیا۔

اس طرح سے اس نے اپنے اطرافیوں اور ھمنواؤں کو شبہہ میں ڈال دیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next