انبیاء (علیہم السلام)کے مبارزے



یعنی تمام چیز Ú©ÛŒ تخلیق بکمالہ Ùˆ تمامہ انجام دی Ú¾Û’ØŒ خداوندعالم سورہ”اعلیٰ“ میں اس تمامیت Ú©Ùˆ زیادہ تفصیل Ú©Û’ ساتھ بیان کرتے ھوئے فرماتاھے: ”فسوّی “ اس Ù†Û’ مرتب اور منظم کیا۔ یعنی اسے ھدایت پذیری کےلئے آمادہ کیا پھر” قدر فھدی“  اس Ù†Û’ اندازہ گیری Ú©ÛŒ اور ھدایت Ú©ÛŒ Û”[9]

یعنی ھر مخلوق کو اس کی فطرت اور ذات کے تناسب اور مناسب اندازہ کے ساتھ پیدا کیا اور ھدایت کی اور تمامخلق میں آدمیوں کی پیغمبروں کے ذریعہ ھدایت کی۔

فرعون اس بات پر آمادہ ھوا کہ موسیٰ  (علیہ السلام) Ú©Û’ اس استدلال میں Ø´Ú© Ùˆ شبہہ ڈال دے اس Ù†Û’ کھا:<فما بال القرون الاولیٰ>پھر گزشتہ نسلوں Ú©ÛŒ تکلیف کیا ھوگی؟[10]

یعنی اگر تمھارا رب لوگوں کو پیغمبروں کے ذریعہ اس نظام کی طرف ھدایت کرتا ھے جو اس نے ان کےلئے مقرر کیا ھے تو اس پروردگار نے گزشتہ نسلوں کو کس طرح ھدایت کی ھے؟ جو رسول ان کی طرف مبعوث ھوئے ھیں وہ کون ھیں ؟ ان کے دستورات اور شرائع کیا تھے؟

موسیٰ  (علیہ السلام)  Ù†Û’ کھا:

<علمھا عند ربی فی کتاب لا یضل ربی ولا ینسیٰ >

اس کا علم میرے رب کے پاس، ایک محفوظ کتاب میں ھے میرا رب کبھی گمراہ نھیں ھوتا اور نہ ھی فراموش کرتا ھے۔ [11]

 ÛŒØ¹Ù†ÛŒ ان زمانوں کا علم پروردگار Ú©Û’ نزدیک ایک کتاب میں مکتوب Ú¾Û’ وہ کبھی گمراھی اور فراموشی کا شکار نھیں ھوتا۔

اس Ú©Û’ بعد حضرت موسیٰ  (علیہ السلام)  Ù†Û’ پروردگار Ú©Û’ صفات اور خصوصیات بیان کرنا شروع کئے اور کھا:

<الذی جعل Ù„Ú©Ù… الارض مھداً Ùˆ سلک Ù„Ú©Ù… فیھا سبلاً وانزل من السماء ماءً فاٴخرجنا بہ ازواجاً من نباتٍ شتی# کلوا وارعوا انعامکم ان فی  ذٰلک لآیاتٍ لاٴولی النھی>

وھی خدا جس نے زمین کو تمھارے آسائش کی جگہ قرار دی اور اس میں تمھارے لئے راستے ایجاد کئے اور آسمان سے پانی نازل کیا، پس ھم نے اس سے انواع و اقسام کی سبزیاںاگائیں، کھاؤ اور اپنے چوپایوں کو اس میں چراؤ، یقینا اس میں اھل عقل کےلئے روشن نشانیاں ھیں ۔[12]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next