انبیاء (علیہم السلام)کے مبارزے



قرآن کریم Ù†Û’ اس سلسلے میں موسیٰ (علیہ السلام)  اور فرعون Ú©Û’ سوال Ùˆ جواب Ú©Ùˆ بیان کرتے ھوئے فرمایا: اے  فرعون! توجو کہتاھے:

<الیس لی ملک مصر و ھذہ الاٴنھار تجری من تحتی>[13]

تو اور تیرے دربار کے تمام حاشیہ نشین اور درباری لوگ یہ جان لیں: تیرا پروردگار وھی خالق ھے جس نے زمین کو خلق کیا اور اپنی ”ربوبیت“ کے تقاضاکے مطابق اسے انسان کی آسا ئش کےلئے گھوارہ قرار دیا اور اس میں راستے پیدا کئے وہ زمین جس کا ایک جز ملک مصر بھی ھے اور آسمان سے بارش نازل کی کہ اس سے نھریں وجود میں آئیں اور نیل بھی انھیں میں سے ایک ھے نیز اسی پانی کے ذریعہ انواع و اقسام کے نباتات پیدا کئے تاکہ انسان اور حیوانات کےلئے خوراک ھو۔

 Ø¬Ø¨ فرعون حضرت موسیٰ (علیہ السلام)  Ú©ÛŒ اس منطق Ú©Û’ سامنے عاجز اور بے بس ھوگیا تو ا س Ù†Û’ دوبارہ شبہ ایجاد کرنے Ú©ÛŒ ٹھان Ù„ÛŒ کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام)  Ú©Û’ ادلہ Ùˆ براھین Ú©Ùˆ تحت الشعاع میں قرار دیدے، خداوندعالم اس Ú©Û’ اور اس Ú©Û’ موقف Ú©Û’ بارے میں فرماتا Ú¾Û’:<ولقد اریناہ آیاتنا کلھا> یقینا Ú¾Ù… Ù†Û’ اسے اپنی تمام نشانیاں دکھادیں۔[14]

یعنی جب ھماری عام نشانیوں اور ان خاص الخاص نشانیوںکوجو موسیٰ Ù†Û’ اسے دکھایا فکذّب Ùˆ ابیٰ  تواس Ù†Û’ تکذیب Ú©ÛŒ اور انکار کرتے ھوئے بولا:

<اجئتنا لتخرجنا من ارضنا بسحرک یا موسیٰ# فلناٴتینک بسحر مثلہ فاجعل بیننا و بینک موعداً لا نخلفہ نحن و لا انت مکاناً سویٰ>

 Ø§Û’ موسیٰ تم اس لئے آئے Ú¾Ùˆ کہ ھمیں ھماری سرزمینوں سے اپنے سحر Ú©Û’ ذریعہ نکال باھر کرو؟ یقینا Ú¾Ù… بھی اسی طرح Ú©Û’ سحر کا مظاھرہ کریں Ú¯Û’ØŒ تو اب ھمارے اور اپنے درمیان کوئی تاریخ معین کردو کہ Ú¾Ù… میں سے کوئی بھی اس Ú©Û’ خلاف نہ کرے وہ بھی ایسی جگہ جو سب Ú©Û’ لحاظ سے مساوی Ú¾ÙˆÛ” [15]

موسیٰ (علیہ السلام)  قوم بنی اسرائیل سے تعلق رکھتے تھے، وہ لوگ سرزمین مصر میں عالم غربت میں غلامی Ú©ÛŒ زندگی گزار رھے تھے اور فرعون اپنی اس بات سے کہ: تم آئے Ú¾Ùˆ کہ ھمیں ھماری سر زمینوں سے نکال باھر کردو؟ اپنے گردو پیش، سر Ú©Ø´ حوالی Ùˆ موالی Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ خلاف بھڑکا نا چاہ رھا تھا اور خدا Ú©ÛŒ آیات اور نشانیوں (عصا اور ید بیضا) میں اپنی اس بات سے کہ یہ سب Ú©Ú†Ú¾ سحر وجادد Ú¾Û’ شبہ ایجاد کرناچاہ رھا تھا، کیونکہ سرزمین مصر میں سحر کا رواج تھا اور بہت سارے جادو گر فرعون Ú©Û’ پیرو کار تھے۔

سحر، ایک خیالی اور ÙˆÚ¾Ù…ÛŒ ایک بے حقیقت Ø´ÛŒ Ù´ Ú¾Û’ جو انسان Ú©Û’ حواس اور نگاھوں Ú©Ùˆ دھوکہ دیتا Ú¾Û’ جس طرح کبھی انسان کا احساس دھوکہ کھا جاتا Ú¾Û’ اور اپنے خیال میں غیر واقعی چیز Ú©Ùˆ واقعی سمجھ لیتا Ú¾Û’ جبکہ اس کا وجود حقیقی نھیں ھوتا لیکن جناب موسیٰ Ú©Û’ ھمراہ قدرت خدا Ú©ÛŒ نشانیاں تھیں وہ بھی ایسی قدرت Ú©Û’ ھمراہ جس Ù†Û’ Ø¢Ú¯ Ú©Ùˆ حضرت ابراھیم  (علیہ السلام)  پر گلزار بنادیااور انھیں سلامتی عطا کی، عام لوگ حق Ùˆ باطل، نیک Ùˆ بد اور خیال وواقع (حقیقت) Ú©Û’ درمیان تمیز کرنے Ú©ÛŒ قوت Ùˆ صلاحیت نھیں رکھتے، اس Ú©Û’ علاوہ کبھی کبھی کثرت اور زیادتی غالب آجاتی Ú¾Û’ لہٰذا فرعون Ù†Û’ بھی لوگوں Ú©Û’ حالات دیکھتے ھوئے اور اپنے پر فریب جادو گروں Ú©ÛŒ قوت Ú©Û’ بل پر موسیٰ کا مقابلہ کیااور کھا: یقینا Ú¾Ù… بھی تمھاری طرح سحر کا مظاھرہ کریں Ú¯Û’ اور ابھی Ú¾Ù… دونوں Ú©Û’ درمیان اس Ú©ÛŒ تاریخ معین Ú¾Ùˆ جائے کہ اس تاریخ سے کوئی پیچھے نہ ہٹے وہ بھی ایک مساوی اور برابر جگہ پر (Ú©Ú¾Ù„Û’ میدان میں)Û”

فرعون اپنی قدرت اور برتری سے فائدہ اٹھاتے ھوئے موسیٰ (علیہ السلام)  Ú©Û’ مقابلے میں Ø¢ گیا اور تاریخ کا تعین موسیٰ Ú©Û’ ذمہ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا، موسیٰ Ù†Û’ قبول کیا اور وقت معینہ Ú©Ùˆ ایسے دن رکھا جس دن سارے لوگ عید مناتے ھیں اور Ú©Ú¾Ù„Û’ میدان میں اجتماع کرتے ھیں  اور کھا: موعد Ú©Ù… یوم الزینة Ùˆ ان یحشر الناس ضحیٰ ھمارے اور تمھارے مقابلہ کا وقت زینت اور عید کا دن Ú¾Û’ اس شرط Ú©Û’ ساتھ کہ سارے لوگ دن Ú©ÛŒ روشنی میں جمع Ú¾Ùˆ جائیں۔ ضحی اس وقت Ú©Ùˆ کہتے ھیں جب آفتاب اوپر چلا جاتا Ú¾Û’Û” اور اس Ú©ÛŒ شعاع پھیل جاتی Ú¾Û’ <فتولی فرعون فجمع کیدہ >فرعون مجلس ترک کرکے واپس چلا گیا اور مکرو حیلہ Ú©ÛŒ جمع آوری میں Ù„Ú¯ گیا۔[16]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next