انبیاء (علیہم السلام)کے مبارزے



<انا ربکم الاعلیٰ> میں تمھارا سب سے بڑارب ھوں ۔[4]

فرعون اپنے اس نعرہ سے درحقیقت یہ کھنا چاہتاھے: مثال کے طور پر اگر پالتو پرندہ ایک پالنے والا رکھتا ھے جو اس کا مالک ھوتا ھے، جو اسے کھانا، پانی دیتا ھے، نیز اس کی زندگی کےلئے نظام حیات مرتب کرتا ھے تو میں فرعون بھی تمھاری نسبت اسی طرح ھوں وہ کہتا ھے: <الیس لی ملک مصر و ھذہ الانھار تجری من تحتی> کیا مصر کی حکومت میری نھیں ھے اورکیایہ نھریں میرے حکم کے تحت جاری نھیں ھوئی ھیں ؟[5]

فرعون اس وقت پورے مصر اور اس Ú©Û’ اطراف اور متعلقات کا مالک تھا، اس لحاظ سے اس Ù†Û’ خیال کیا کہ مصریوں Ú©Ùˆ غذاوہ دیتا Ú¾Û’ØŒ وہ Ú¾Û’ جو سب Ú©ÛŒ ضرورتوں Ú©Ùˆ برطرف کرتا Ú¾Û’  اور ان Ú©ÛŒ امداد کرتا ھے،لہٰذا، وہ ان کا مربی اور پرورش کرنے والا Ú¾Û’ ان کا نظام حیات اس Ú©ÛŒ طرف سے معین ھونا چاہئے اور جو قانون بنائے-مثال Ú©Û’ طور پر-کہ تمام بنی اسرائیل، اھل مصر Ú©Û’ خادم رھیں Ú¯Û’ØŒ یہ ÙˆÚ¾ÛŒ دین اور شریعت Ú¾Û’ کہ جس پر عمل کرنا واجب Ú¾Û’ Û” فرعون Ú©Û’ قول کا مطلب اس فقرے سے:<انا ربکم الاعلیٰ> یھی Ú¾Û’ اس Ù†Û’ اپنے کلام میں زمین Ùˆ آسمان نیز تمام موجودات Ú©Ùˆ خلق کرنے کا دعویٰ نھیں کیا Ú¾Û’ Û”

لیکن موسیٰ کلیم اللہ  (علیہ السلام)  اس سے کیا کہتے ھیں ØŸ اوران Ú©ÛŒ اور ان Ú©Û’ بھائی ھارون Ú©ÛŒ رسالت، فرعون Ú©Ùˆ ا للہ کاپیغام پھنچانے میں کیا تھی؟ خداوندعالم Ù†Û’ ان دونوں موضوع سے متعلق سوال کا جواب دیتے ھوتے فرمایا:

<اذھبا الیٰ فرعون انہ طغیٰ۔۔۔فاٴتیاہ فقولا انا رسولا ربک فاٴرسل معنا بنی اسرائیل ولا تعذبھم قد جئناک بآیة من ربک>

فرعون Ú©ÛŒ طرف جاؤ اس لئے کہ وہ سرکش ھوگیا Ú¾Û’ ۔۔۔اس Ú©Û’ پا س جاؤ اور Ú©Ú¾Ùˆ: Ú¾Ù… تیرے رب Ú©Û’ فرستادہ ھیں، لہٰذا  بنی اسرئیل Ú©Ùˆ ھمارے ساتھ بھیج دے اور انھیں عذاب نہ دے، Ú¾Ù… تیرے پروردگار Ú©ÛŒ طرف سے روشن علامت Ú©Û’ ساتھ آئے ھیں Û”[6]

خداوندعالم اس آیت میں فرماتا ھے: اے موسیٰ اور اے ھارون! فرعون کے پاس جاؤ اور کھو ھم دونوں تیرے رب کے فرستادہ ھیں جس نے تجھے خلق کیا اور تیری پرورش کی ھے اور کمال تک پھنچایا ھے، اس سے کھو: اے فرعون تو ” اپنے ادعاء ربوبیت“ میں خطا کا شکار ھے! ھم اپنی بات کی صداقت اور حقانیت پر تیرے رب کی طرف سے اپنے ھمراہ روشن دلیل لیکر آئے ھیں ۔

لیکن فرعون حضرت موسیٰ (علیہ السلام)  سے خدا Ú©ÛŒ آیات اور نشانیوں کا مشاھدہ کرنے Ú©Û’ بعد جنگ Ùˆ جدال اور بحث Ùˆ مباحثہ پر اتر آیا اور بولا: اگر تم میری ربوبیت Ú©Û’ قائل نھیں Ú¾Ùˆ اور کہتے ھو”ربوبیت“ میرے علاوہ کسی اور کا حق Ú¾Û’ اور ھمیں چاہئے کہ نظام حیات اسی سے حاصل کریں تو، یہ ”رب“ جس Ú©Û’ بارے میںتمھارا دعویٰ Ú¾Û’ وہ کون Ú¾Û’ØŸ

<فمن ربکما یا موسیٰ>[7]اے موسیٰ تم دونوںکا رب کون ھے ؟

قرآن کریم نے یھاں پر موسیٰ کے ذریعہ جوفرعون کا جواب نقل کیا نھایت ھی ایجاز اور اختصار کے ساتھ بیان کرتے ھوئے فرمایا: <ربنا الذی اعطیٰ کل شیء خلقہ ثم ھدی > ھمارا رب وہ ھے جس نے ھر موجود کو اس کے تمام لوازمات سمیت خلق کیا، پھر اس کے بعد ھدایت کی۔[8]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next