عورت اور ترقی



 

ترقي يافتہ معاشروں ميں معاشي ترقي کي رفتار ميں ٹھہراۆ يا کمي آنے کي ايک وجہ يہ بھي ہے کہ وہاں کي افرادي قوت ميں نوجوان طبقہ کي تعداد ميں کمي و اقع ہوگئي ہے. کام کے قابل افرادي قوت ميں کمي کا سبب وہاں کي عورتوں ميں بچے پيدا نہ کرنے کا رحجان ہے. پاکستان ميں 45 /فيصد آبادي پندرہ سال سے کم عمر افراد پر مبني ہے جبکہ ترقي يافتہ ملکوں ميں بوڑھوں کے تناسب ميں اضافہ ہو رہا ہے. اب اگر وہ نئي صنعتيں قائم کرنا چاہيں، نئے منصوبہ جات لگانا چاہيں تو ان کے پاس مطلوبہ افرادي قوت نہيں ہے. يہي وجہ ہے کہ امريکہ، کينيڈا اور ديگر ممالک ہر سال لاکھوں کي تعداد ميں لوگوں کو درآمد کرتے ہيں اگر ان ممالک سے ايشيائي اور افريقي محنت کشوں کو نکال ديا جائے تو يہ سخت معاشي بحران سے دو چار ہوجائيں گے. يہ ايک تناقض فکر ہے کہ ترقي يافتہ ممالک ترقي پذير ممالک ميں آبادي کے اضافہ کے رحجان پر سخت تشويش ميں مبتلا رہتے ہيں، ليکن ان ترقي پذير ممالک کي اضافي آبادي ہي ہے جو ان کي معيشت کو سنبھالے ہوئے ہے.

 

امريکہ ميں عورت

 

عالمي ذرائع ابلاغ امريکي عورت کي جو تصوير آج کل پيش کررہے ہيں، چند دہائياں قبل امريکي سماج ميں عورت کا يہ روپ ہر گزنہ تھا. جنگ عظيم دوم کے بعد امريکہ ميں زبردست تحريک شروع ہوئي کہ عورتوں کو کارخانوں اور دفتروں کي ملازمت سے نکال کر واپس خانہ داري کے امور کي طرف راغب کيا جائے. امريکي دانشوروں نے عورت کے لئے ممتا کے کردار کو نہايت قابل احترام بناکر پيش کيا اور کہا کہ خانگي معاملات کو ان کي پہلي ترجيح ہونا چاہئے. 1950ء کي دہائي ميں امريکہ ميں امور خانہ داري پر اس قدر زور ديا گيا کہ اسے بعد کے مورخ Ultra.domesticity يعني 'بے تحاشا خانہ داري' کا عشرہ کہہ کر پکارنے لگے، اور يہ بات بھي حيران کن ہے کہ يہي دور امريکي معاشرے کي خوشحالي اور معاشي ترقي کے اعتبار سے 'زرّيں دور' خيال کيا جاتا ہے.

 

آج امريکہ کے سليم الطبع دانشور جو مادر پدر آزاد نسل کے رويے سے بے حد پريشان ہيں، وہ 1950ء کي دہائي کو امريکي معاشرے کے لئے ماڈل (نمونہ) قرار ديتے ہيں. ان کا فلسفہ يہي ہے کہ گھر عورت کي جنت ہے، معاشرے کا اجتماعي سکون گھريلو ماحول کو پرسکون رکھے بغير ممکن نہيں ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے عورت کا گھر پر رہنا ضروري ہے. اس موضوع پر راقم کي نگاہ سے متعدد کتابيں گزري ہيں، مگر ان ميں سے ايک کتاب تو ايسي ہے کہ جسے پہلي دفعہ پڑھ کر حيرت و استعجاب کے ساتھ عجيب روحاني نشاط بھي محسوس ہوا. اس کتاب کا عنوان ہے:

 

"A Lesser life: The Myth of Women's Liberation" يعني "حيات کمتر: عورتوں کي آزادي کا واہمہ"



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next