شبخ محمد ابن عبد الوھاب،وھابی فرقہ كا بانی



 

وھابی فرقہ محمد بن عبد الوھاب بن سلیمان بن علی تمیمی نجدی كی طرف منسوب ھے اور یہ نسبت اس كے باپ عبد الوھاب كی طرف دی گئی ھے، لیكن جیسا كہ پھلے بھی عرض هوچكا ھے كہ وھابی اس نسبت كو نھیں مانتے، اور كھتے ھیں كہ یہ نام ھمارے مخالفوں او ردشمنوں كی طرف سے ركھا گیا ھے بلكہ صحیح تو یہ ھے كہ ھم كو(شیخ محمد كی طرف نسبت دے كر محمدیہ كھا جائے۔ )

شیخ محمد بن عبد الوھاب1115ھ میں” عُیَیْنَہ“ شھر(نجد كے علاقہ)میں پیدا هوا، اس كے باپ شھر كے قاضی تھے، محمد بن عبد الوھاب بچپن ھی سے تفسیر، حدیث، اور عقائد كی كتابوں سے بھت زیادہ لگاؤ ركھتا تھا، چنانچہ حنبلی فقہ كی تعلیم اپنے باپ سے حاصل كی،كیونكہ اس كے باپ حنبلی علماء میں سے تھے، وہ اپنی جوانی كے عالم سے اھل نجد كے بھت سے كاموں كو برا سمجھتا تھا،جب وہ مكہ معظمہ حج كرنے كے لئے گیا، تومناسك حج بجالانے كے بعد مدینہ بھی گیا، 241

جب وھاں اس نے پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كے روضہ كے پاس لوگوں كو استغاثہ كرتے هوئے دیكھا تو اس نے لوگوں كو اس سے منع كیا، اس كے بعد وھاںسے نجد پلٹ آیا اور وھاں سے شام جانے كے قصد سے بصرہ گیا، لیكن بعض وجوھات كی بنا پر ایك مدت تك بصرہ میں ھی قیام كیا اس دوران وھاں كے لوگوں كے بھت سے اعمال كی مخالفت كرتارھا، لیكن لوگوں نے اس كو پریشان كرنا شروع كیا یھاں تك كہ اس كو گرمی كی ایك سخت دوپھرمیںاپنے شھر سے باھر نكال دیا۔

بصرہ اور شھر زُبَیر كے درمیان گرمی او رپیاس اور پیدل چلنے كی وجہ سے موت سے نزدیك تھا كہ ھلاك هو جاتا كہ اُدھر سے زبیر شھر كے ایك شخص كا گذر هوا، اس نے محمد بن عبد الوھاب كو عالموں كے لباس میں دیكھ كر اس كی جان بچانے كی كوشش كی اور اس كو پانی پلایا، اور اس كو اپنے گدھے پر بٹھا كر اپنے شھر لے گیا، اس كے بعد وہ شام جانا چاھتا تھا لیكن چونكہ شام تك جانے كے لئے زادِ راہ كافی نہ تھا لہٰذا اپنے ارادہ كو بدل كر اَحساء جاپهونچا، اور پھر وھاںسے نجد كے شھر ”حُرَیْمَلِہ“ چلا گیا۔

اسی اثنا میں (1139ھ) اس كے باپ عبد الوھاب بھی عیینہ سے حریملہ پهونچ گئے، وھاںمحمد بن عبد الوھاب نے اپنے باپ سے پھركچھ كتابیں پڑھیں، اس دوران نجد كے لوگوں كے عقائد كے خلاف بولنا شروع كیا جس كی بناپر باپ او ربیٹے میں لڑائی جھگڑے هونے لگے، اسی طرح اس كے اور اھل نجد كے درمیان اختلاف اور جھگڑے هوتے رھے، یہ سلسلہ چند سال تك چلتا رھا، 1153ھ میں اس كے باپ شیخ عبد الوھاب كا انتقال هوگیا۔ 242

شیخ محمد بن عبد الوھاب كا ایران كا سفر

فارسی زبان میں سب سے پرانی كتاب جس میں محمد بن عبد الوھاب اور وھابیوںكے عقائد كے بارے میں تذكرہ ملتا ھے تحفة العالم تالیف عبد اللطیف ششتری ھے، جس كی ھم اصل عبارت بھیذكر كریںگے، مذكورہ كتاب میں شیخ محمد بن عبد الوھاب كے اصفھان كے سفر كے بارے میں سفر كا تذكرہ موجود ھے۔

ایك دوسری كتاب بنام ”مآثر سلطانیہ“ تالیف عبد الرزاق دُنبلی ھے، جس میں محمد بن عبد الوھاب كے كافی عرصہ تك اصفھان میں رہنے كا تذكرہ ملتا ھے اور اس شھر كے مدارس میں رہ كر اس كے اصول اور صرف ونحو كی تعلیم حاصل كرنے كا تذكرہ موجود ھے جس كا خلاصہ اسی كتاب كے پانچویں باب میں بیان كیا جائے گا۔

میرزا ابوطالب اصفھانی جو محمد بن عبد الوھاب كے تقریباً ھم عصر تھے وہ بھی اس كے اصفھان میں تحصیل علم وحكمت كرنے كے بارے میں لكھتے ھیں اور عراق و خراسان كے اكثر شھروں یھاں تك كہ غزنین كی سرحد تك كے سفر كے بارے میں بھی لكھا ھے، اس كی تفصیل بھی پانچویں باب میں بیان هوگی، انشاء اللہ تعالیٰ۔



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next