شبخ محمد ابن عبد الوھاب،وھابی فرقہ كا بانی



عثمان كا پشیمان هونا

یہ كھا جاتا ھے كہ عثمان بن معمر عیینہ كے حاكم نے جب محمد بن عبد الوھاب كو اپنے شھر سے باھر نكال دیا اور ابن سعود درعیہ شھر كے حاكم نے محمد بن عبد الواھاب كی نصرت اور مدد كی اور ان دونوں كی ملی بھگت عروج پر پهونچنے لگی تو عثمان نے اپنے كئے پر پشیمانی كا اظھار كیا اور یہ كوشش كی كہ محمد بن عبد الوھاب كو دوبارہ اپنے شھر عیینہ میں لے آئے، چنانچہ وہ اپنے كچھ دوستوں كو لے كر درعیہ شھر میں شیخ محمد بن عبد الوھاب كے پاس پہنچا،اور ترغیب دلائی كہ دوبارہ شھر عیینہ واپس چلا آئے لیكن شیخ نے اپنی واپسی كو محمد ابن سعود كی اجازت پر چھوڑ دیا، محمد ابن سعود كسی قیمت پر بھی راضی نھیں هوا، یہ دیكھ كر عثمان اپنے وطن لوٹ آیا درحالیكہ بھت پریشان اور خوفزدہ تھا۔

محمد بن عبد الوھاب كا درعیہ كے لوگوں میں موثر هونا

جس وقت محمد بن عبد الوھاب درعیہ میں آیا اور محمد ابن سعود سے مل گیا اس وقت درعیہ شھر كے لوگ اتنے غریب اور حاجت مند هوتے تھے كہ اپنے كھانے كے لئے ھر روز كام كے لئے جاتے تھے تاكہ اپنے روازنہ كا خرچ پورا كرسكیں اور اس كے بعد شیخ كے جلسہ میں وعظ ونصیحت سننے كے لئے حاضر هوا كرتے تھے۔

ابن بشر نجدی یوں رقمطراز ھے كہ میں نے شھر درعیہ كو اس تاریخ كے بعدسعود كے زمانہ میں دیكھا ھے اس زمانہ میں لوگوں كے پاس بھت زیادہ مال ودولت تھی اور ان كے اسلحے بھی زروسیم سے مزین هوتے تھے اور بھتر ین سواری هوتی تھی، نیز بھترین كپڑے پہنتے تھے خلاصہ یہ كہ ان كے پاس زندگی كے تمام وسائل اور سامان تھے ۔

میں ایك روز وھاں كے بازار میں تھا میں نے دیكھا كہ ایك طرف مرد ھیں اور دوسری طرف عورتیں، اس بازار میں سونا چاندی، اسلحہ، اونٹ، گھوڑے، گوسفند، بھترین كپڑے، گوشت گندم اور دوسری كھانے پینے كی چیزیں اتنی زیادہ تھیں كہ زبان ان كی توصیف بیان كرنے سے قاصر ھے، تاحد نظر بازار تھا، میں خریداروں اور بیچنے والوں كی آواز كی گونج شہد كی مكھیوں كی طرح سن رھا تھا، كوئی كھتا تھا :میں نے بیچا، تو كوئی كھتا تھا:میں نے خریدا۔ 252

البتہ ابن بشر نے اس بات كی وضاحت نھیں كی كہ یہ اتنی مال ودولت كھاں سے آئی؟! لیكن جیسا كہ تاریخ كے سیاق سے معلوم هوتا ھے كہ اس مال ودولت كا عظیم حصہ ان مختلف شھروں پر حملہ كركے ان كے اموال كو غنیمت كے طور پر لوٹ لینے كی بناپر تھا كیونكہ خود ابن بشر سعود بن عبد العزیز (متوفی1229ھ) كے حالات زندگی كے بارے میں كھتا ھے كہ جب وہ دوسرے شھروں پر حملہ كرتا تھا تو صرف نابالغ بچوں، عورتوں اور بوڑھوں كو چھوڑتا تھا بقیہ سب كو تہہ تیغ كردیتا تھا اور ان كے تمام مال ودولت كو لوٹ لیتا تھا۔ 253

شیخ محمد اور شریف مكہ

1185ھ میں امیر عبد العزیز 254 اور محمد بن عبد الوھاب نے شیخ عبد العزیز حصینی كے ذریعہ كچھ تحفے امیر مكہ شریف احمد بن سعید كی خدمت میں بھیجے ۔ شریف احمد نے امیر نجد سے كھا كہ پھلے علماء نجد میں سے كسی كو ھمارے پاس بھیجو تاكہ ھمیں یہ معلوم هوجائے كہ نجدیوں كے عقائد كیا ھیں؟شیخ عبد العزیز جب مكہ پہنچا تو اس نے مكی علماء سے بعض مسائل میںبحث كی۔

ابن غَنّام، نجدی مورخ كھتا ھے كہ اس مناظرہ اور بحث میں حنبلیوں كی كتابیں لائی گئیں اور مكی علماء مطمئن هوگئے كہ نجدیوں كا طریقہ كار قبور اور ان كے گنبدوں كے گرانے، لوگوں كو صالحین سے دعا اور شفاعت طلب كرنے سے روكنے كے بارے میں صحیح ھے، یہ سب دیكھ كر شیخ عبد العزیز كو باكمال احترام نجد واپس بھیج دیا گیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next