شبخ محمد ابن عبد الوھاب،وھابی فرقہ كا بانی



چند ملاحظات

شیخ محمد بن عبد الوھاب كے حالات زندگی میں درج ذیل چند مطلب قابل غورھیں:

پھلا مطلب:یہ كہ اس نے جدید تعلیم كھاں سے او ركیسے حاصل كی؟ جبكہ اس كا باپ حنبلی علماء میں سے تھا اور اپنے بیٹے كے عقائد كی سخت مخالفت كرتا تھا، اس بناپر اس ماحول میں اس طرح كے نظریات كی جگہ ھی باقی نھیں رھتی،اس وقت نجد میںبھی علمی مركز بھت كم تھے جن میں وہ اس طرح كے نظریات مثلاً ابن تیمیہ كے نظریات كو حاصل كرتا، لہٰذا سوال یہ پیدا هوتا ھے كہ اس طرح كے نظریات اس كے ذہن میں كیسے آئے؟

اس سلسلہ میں یہ بات كھی جاسكتی ھے كہ چونكہ وہ بچپن ھی سے كتابیں پڑھنے كا شوقین تھا اور چونكہ اس كا باپ حنبلی عالم تھا لہٰذا اس كے پاس علی القاعدہ گذشتہ حنبلی علماء منجملہ ابن تیمیہ كی كتابیں موجود تھیں، چنانچہ محمد بن عبد الوھاب نے ان كتابوں كا دقت اور غوروفكر كے ساتھ مطالعہ كیا،اور آہستہ آہستہ اس كے ذہن میں اس طرح كے نظریات پیدا هوئے جن كو ھم بعد میں بیان كریں گے۔ 261

بھر حال یہ بات مسلّم ھے كہ محمد بن عبد الوھاب كے نظریات ابن تیمیہ كے نظریات سے حاصل شدہ تھے، چنانچہ وھابیوں كے بڑے بڑے علماء اور دوسرے علماء نے بھی اس بات كی تصدیق كی ھے، منجملہ سلطان عبد العزیز بن سعود، نے ذیقعدہ1332ھ میں فرقہ ”اخوان“ كو ایك خط لكھاھے جس میں اس بات كی طرف اشارہ موجود ھے كہ محمد بن عبد الوھاب نے اسی چیز كو بیان كیا ھے جس كو ابن تیمیہ اور اس كے شاگرد ابن قیم جوزی نے بیان كیا تھا۔ 262

اسی طرح حافظ وَھبہ كاكہنا ھے كہ ان دونوں (ابن تیمیہ اور محمد بن عبد الوھاب) كے عقائد اور ان كی خدا كی طرف دعوت میں بھت زیادہ شباھت موجود ھے، اور مصلح نجدی یعنی محمد بن عبد الوھاب كے لئے ابن تیمیہ بھت بڑی سر مشق تھا،263 ان كے علاوہ، دائرة المعارف كے مطابق شیخ محمد بن عبد الوھاب اور دمشق كے علماء كے درمیان تعلقات تھے اور یہ بات طبیعی ھے كہ حنبلیوں سے تعلقات ركھنے كی وجہ سے اس نے ان كی تالیفات خصوصاً ابن تیمیہ اور اس كے شاگرد خاص ابن قیم جوزی سے استفادہ كیا ھے۔ 264

سب سے اھم بات یہ ھے كہ برٹن كے میوزیم میں ابن تیمیہ كے بعض رسائل، محمد بن عبد الوھاب كی تحریریں موجود ھیں جن سے یہ انداز ہ لگایا جاسكتا ھے كہ اس نے ابن تیمیہ كی كتابوں كو پڑھا ھے اور ان سے نسخہ برداری كی ھے۔ 265

دوسرا مطلب:یہ ھے كہ محمد بن عبد الوھاب كی نجد میں ترقی اور پیشرفت كی كیا وجہ تھی، كیونكہ اس كے عقائد وھی تھے جو ابن تیمیہ كے تھے لیكن ابن تیمیہ كی شدید مخالفتیں هوئیں اور اس كو بھت سی مشكلات كا سامنا كرنا پڑا یھاں تك كہ زندان میں بھی جانا پڑا، لیكن پھر بھی اپنے عقائد كو پایہ تكمیل تك نھیں پهونچا سكا خصوصاً بزرگوں كی قبور كوویران اور مسمار كرنے كے مسئلہ میں۔ 266

لیكن اس كے برعكس شیخ محمد بن عبد الوھاب كو نجد میں اپنے نظریات كو پھیلانے میں مشكلات كا سامنا نھیں هوا اور كچھ ھی مدت میں اس نے اپنے بھت سے مرید پیدا كرلئے اور ان كے ذریعہ اپنے عقائد كو عملی جامہ پہنادیا،اور قبروں كو ویران كردیا، اور ان درختوں كو بھی كاٹ ڈالا جن كا لوگ احترام كرتے تھے، نیز دوسرے اسی طرح كے كام انجام دینے میں اسے كامیابی حاصل هوئی۔

ھاں اھم بات یہ ھے كہ ابن تیمیہ اور محمد بن عبد ا لوھاب كے ماحول میں بڑا فرق ھے، كیونكہ ابن تیمیہ نے اپنے عقائد كو ان شھروں میں پیش كیا جن میں مذاھب اربعہ كے بڑے بڑے علماء، درجہ اول كے قاضی اور بااثر لوگ رھتے تھے چنانچہ جیسا كہ ھم نے ابن تیمیہ كے حالات زندگی میں بیان كیا اس كو مختلف مذاھب كے علماء اور قضات كی مخالفت كا سامنا كرنا پڑا، اور ان سے بحث ومناظرات كرنے پڑے اور متعدد بار زندان میں جانا پڑا یھاں تك كہ زندان میں ھی اس كا انتقال هوا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next