شبخ محمد ابن عبد الوھاب،وھابی فرقہ كا بانی



لیكن شیخ محمد بن عبد الوھاب نے نجد میں اپنے عقائد كو پھیلایا اور شاید اس زمانہ اوراس علاقہ كے عظیم علماء خود شیخ محمد بن عبد الوھاب كا باپ اور اس كا بھائی شیخ سلیمان تھے۔ اگرچہ شروع میں ان دونوں حضرات نے اس كی سخت مخالفتیں كیں، لیكن عوام الناس كے حالات كے سامنے ان كی مخالفتوں كا كوئی اثر نہ هوا، نجدیوں نے اپنے جھل كی بناپر اس كے خرافی عقائد كااتباع كیا، كیونكہ یہ لوگ نھایت سادہ اور بھولے تھے او رمذھبی اختلافات سے ان كے ذہن خالی اور صاف تھے اور كسی بھی نئی اور جدید چیز كو قبول كرنے كی صلاحیت ركھتے تھے، او روہ بھی گرم او رموثر بیان اور اثر انداز طریقہ سے جو كہ شیخ محمد بن عبد الوھاب كی خصوصیات میں سے تھا۔

ایك دوسری چیز جو اس كی ترقی كا باعث بنی وہ یہ ھے كہ اس زمانہ میں موجود نجد كے علماء میں كوئی بھی ایسا نہ تھا جو شیخ محمد بن عبد الوھاب كے برابر اثرانداز هو۔ 267

ایك دوسری وجہ یہ بھی ھے كہ اس زمانہ میں اھل نجد كسی خاص حكومت كے زیر نظر نھیں تھے ان كی زندگی قبیلہ والی زندگی تھی، اور ھر كام میں ھر قبیلہ كے افراد اپنے قبیلہ كے امیر یا شیخ كے تابع هوتے تھے اور اگر كسی قبیلہ كا رئیس او رامیر كسی نظریہ كو قبول كرلیتا تھا تو اس قبیلہ كے تابع افراد بھی شیخ كے اتباع میں ان نظریات كو قبول كرلیتے تھے، اسی اصل كے مطابق، جب كسی قبیلہ كا رئیس كسی بھی طرح محمد بن عبد الوھاب كے ساتھ هوجاتا تھا تو اس قبیلہ كے دوسرے افراد بغیر كسی چون وچرا كے محمد بن عبد الوھاب كی گفتگو سے متاثر هوجاتے تھے، اور شیخ كی باتوں كو پوری عقیدت كے ساتھ قبول كرلیتے تھے اور اگر دینی احكام سے متعلق كوئی بات هوتی تھی تو اس كو ٹھوس عقیدہ كی طرح مان لیاكرتے تھے۔

یہ بات بھی كہنا ضروری ھے كہ محمد بن عبد الوھاب كو اپنے عقائد كے بیان كے شروع میں بھت سی پریشانیوں كا سامنا كرنا پڑا جن كی وجہ قبیلوں كے درمیان موجود اختلافات تھی لیكن جن اسباب كو ھم نے بیان كیا ان كی بناپر وہ سب مشكلیں دور هوگئیں۔

محمد بن عبد الوھاب اور ابن تیمیہ كے درمیان چند فرق

محمد ابو زھرہ نے محمد بن عبد الوھاب او رابن تیمیہ میں چند فرق بیان كئے ھیں اور وہ فرق اس طرح ھیں:

وھابیوں نے ابن تیمیہ كی دعوت میں كچھ بھی اضافہ نھیں كیا لیكن اس كو شدت كے ساتھ پھیلایا اور عملی طور پر وہ كام انجام دئے جن كو ابن تیمیہ بھی نھیں كرسكے تھے، وہ چیزیں ان چند امور میں خلاصہ هوتی ھیں:

1۔ ابن تیمیہ كا عقیدہ یہ تھا كہ عبادت فقط وہ ھے جس كو قرآن اور سنت نے بیان كیا ھے، لیكن وھابیوں نے اس پر اكتفاء نھیں كی بلكہ عادی اور معمولی چیزوں كو بھی اسلام سے خارج كردیا، مثلاً تمباكو نوشی كو بھی حرام قرار دیدیا اور اس كی حرمت میں بھت زیادہ سختی كی، چنانچہ وھابی حضرات جس كو بھی سگریٹ وغیرہ پیتا دیكھتے ھیں اس كو مشركین كی طرح سمجھتے ھیں، ان كا یہ نظریہ خوارج كی طرح ھے كہ جو شخص بھی گناہ كبیرہ كا مرتكب هوا كافر هوگیا۔

2۔ شروع میں چائے اور قهوہ كی حرمت كا فتویٰ دیا لیكن جیسا كہ معلوم هوتا ھے بعد میں اس كی حرمت میں لاپرواھی كی۔ 268

3۔ وھابیوں نے فقط لوگوں كو ان اعمال كی دعوت ھی نھیں دی بلكہ اگر كسی نے ان كے نظریات كو نھیں قبول كیا توان سے جنگ وجدال كی، اور ان كا نعرہ یہ تھا كہ بدعتوں سے جنگ كرنا چاہئے، میدان جنگ میں ان كا رھبر (شروع میں) محمد بن سعود (خاندان سعود كا جد اعلیٰ) محمد بن عبد الوھاب كا داماد تھا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next