اما م جواد، امام هادی اور امام عسکری علیهم السلام کے اخلاقی بلند نمونے



معجز نما انفاق

محمد بن علی بن ابراھیم کہتے ھیںکہ : ھماری زندگی پریشانیوں میں گزرنے لگی اور فقر و تنگدستی نے ھم پر ہجوم کردیا، میرے والد نے مجھ سے کہا: مجھے ابا محمد عسکری علیہ السلام کی خدمت میں لے چلو کہ جن کو سخی اور بلند ھمت کے عنوان سے یاد کیاجاتاھے۔

میں نے اپنے والد سے کہاکہ: کیا ان کو پہچانتے ھیں؟ انھوں نے جواب دیا: ان کو نھیں پہچانتا اور ابھی تک ان کو نھیں دیکھا ھے، کہتے ھیںکہ: ھم ان کی طرف روانہ ھوئے، راستہ میں میرے والد نے مجھ سے کہا: اگر وہ ھمیں پانچ سو درھم دینے کا حکم دیدیں تو ھماری مشکل بر طرف ھوجائے گی! دو سو درھم لباس کے لئے، دو سو درھم اناج کے لئے اور سو درھم زندگی کے خرچ کے لئے، چنانچہ میں نے اپنے دل میں کہا: اے کاش میرے لئے بھی تین سو درھم دیتے، تاکہ سو درھم میں اپنے لئے ایک سواری خریدوں، سو درھم زندگی کے خرچ کے لئے اور سو درھم لباس کے لئے، اور پھر جبل کے علاقے میں جاؤں۔

جب ھم امام علیہ السلام کے دروازے پر پہنچے، آپ نے اپنے غلام کو ھمارے پاس بھیجا او رکہا: علی بن ابراھیم اور ان کے فرزند محمد وارد ھوجائیں ، اور جب ھم اندر داخل ھوئے ھم نے سلام کیا، اور میرے پاس آئے اور فرمایا: کس چیز نے اب تک ھماری زیارت سے روک رکھا تھا؟ انھوں نے کہا: اے مولا و آقا! آپ کا اس عالم میں دیدار کرتے ھوئے شرم محسوس کرتا ھوں۔

جب آپ کے پاس سے رخصت ھوکر باہر آئے تو آپ کا غلام ھمارے پاس آگیا اور والد محترم کو ایک تھیلی دی اور کہا: یہ پانچ سو درھم ھیں، دو سو دینار پوشاک کے لئے، دو سو درھم غلہ کے لئے اور سو درھم زندگی کے خرچ کے لئے ھے! اور ایک تھیلی مجھے دی اور کہا: یہ تین سو درھم ھیں، سو درھم سواری کے لئے، سو درھم لباس کے لئے اور سو درھم زندگی کے خرچ کے لئے، اور جبل کے علاقے میں جاؤ، بلکہ سر زمین سورا (عراق کے علاقے) میں بھی جاؤ۔[16]

 

 



[1] اصول کافی، ج۵، ص۱۱۱، باب شرط من اذن لہ فی اعمالھم، حدیث۶؛ وسائل الشیعة، ج۱۷، ص۱۹۵، باب۴۶، حدیث۲۲۳۳۶؛ بحار الانوار، ج۵۰، ص۸۶، باب۵، حدیث۲۔

[2] بحار الانوار، ج۵۰، ص۴۷، باب۲۶، حدیث۲۲۔

[3] بحار الانوار، ج۵۰، ص۹۱، باب۵، حدیث۶۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next