اما م جواد، امام هادی اور امام عسکری علیهم السلام کے اخلاقی بلند نمونے



”انتظار ظھور میں تم کو صبر سے کام لینا چاہئے، کیونکہ پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: میری امت کا سب سے افضل عمل انتظار ظھور ھے، اور ھمیشہ ھمارے شیعہ غم و اندوہ میں ھیں یہاں تک کہ میرا بیٹا ظاہر ھوکہ جس کی پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے بشارت دی ھے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسا کہ ظلم و جور سے بھری ھوگی۔

اے میرے شیخ ! اے ابا الحسن علی! خود بھی صبر و شکیبائی سے کام لو اور میرے تمام شیعوں کو بھی صبر و شکیبائی کی تلقین کرو، بے شک زمین خدا کی ملکیت ھے وہ اپنے بندوں میں جس کو چاھے عطا کر ے ، اور نیک سر انجام پرھیزگاروں کے لئے ھے، خدا کی رحمت و برکت اور اس کا سلام ھو تم پر اور تمام شیعوں پر اور محمد و آل محمد پر خدا کا درود ھو۔[14]

سب سے خوبصورت راستہ امر بالمعروف و نھی عن المنکر ھے

حسن بن محمد قمی کہتے ھیں: قم Ú©Û’ بزرگوں Ù†Û’ مجھ سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ حسین بن حسن بن جعفر بن محمد بن اسماعیل بن جعفر صادق قم میں علی الاعلان شراب خوری کیا کرتا تھا، ایک روز اپنی حاجت Ú©ÛŒ وجہ سے قم میں اوقاف Ú©Û’  وکیلجناب احمد بن اسحاق اشعری Ú©Û’ گھر گیا، لیکن احمد بن اسحاق Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ اندر آنے Ú©ÛŒ اجازت نھیں دی، حسین بن حسن غم Ùˆ اندوہ Ú©Û’ عالم میں ان Ú©Û’ در سے واپس ھوگیا!

احمد بن اسحاق ایک مدت کے بعد حج کے لئے گئے جب سامرہ پہنچے تو حضرت اما م حسن عسکری علیہ السلام سے ورود کی اجازت چاھی، لیکن حضرت نے اجازت نھیں دی!

احمد بن اسحاق ایک طولانی مدت تک گریہ و زاری کرتے رھے یہاں تک کہ امام علیہ السلام نے ان کو اجازت دی، اور جب وہ امام علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوئے تو انھوں نے عرض کی: یا بن رسول الله! آپ نے کس وجہ سے مشرف ھونے کی اجازت نھیں دی؟! جبکہ میں آپ کے شیعوں، ناصروں اور پیروکاروں میں سے ھوں، امام علیہ السلام نے فرمایا: کیونکہ تم نے میرے ابن عم کو اپنے در سے بھگا دیا! احمد روئے اور خدا کی قسم کھائی کہ میں نے صرف اس وجہ سے ممانعت کی کہ وہ شراب خوری سے توبہ کرلے۔

امام علیہ السلام نے فرمایا: تم نے صحیح کہا لیکن بہر حال نسبت کی وجہ سے اس کا احترام و اکرام کرتے اور اس کو ذلیل نہ کرتے اور ان کو سُبک شمار نہ کرتے کہ اس صورت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ھوجاؤ!

جس وقت احمد بنقم واپس آئے،وہاں کے بزرگ ان سے ملنے کے لئے آئے اور حسین بھی ان کے ساتھ تھے، جس وقت احمد نے ان کو دیکھا تو وہ فوراً اپنی جگہ سے اٹھے اور ان کا استقبال کیا، ان کا اکرام کیا اور ان کو صدر مجلس میں بٹھایا۔

حسین بن حسن ان کے اس سلوک سے تعجب میں پڑ گئے اور ان کی نظر میں عجیب معلوم ھوا، اوراس سلوک کی وجہ دریافت کی تو احمد بن اسحاق نے اپنے اور امام حسن عسکری علیہ السلام کے درمیان ھونے والا واقعہ سنایا۔

جب حسین بن حسن نے یہ واقعہ سنا تو اپنے اس بُرے کام سے شرمندہ ھوگئے اور ان سب سے توبہ کرلی اور اپنے گھر واپس پلٹ گئے، گھر میں رکھی ھوئی تمام شراب پھینک دی، اس کے ساز و سامان کو توڑ ڈالا، اور نیک و متقی بن گیا، اور اھل مسجد اور اھل اعتکاف بن گئے اور آخر وقت تک اپنی اسی حالت پر باقی رھے، اور حضرت معصومہ علیہا السلام کے مزار کے پاس دفن کئے گئے۔[15]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next