اما م جواد، امام هادی اور امام عسکری علیهم السلام کے اخلاقی بلند نمونے



جب حضرت امام ہادی علیہ السلام سامرہ پہنچ گئے، آپ کے پاس خلیفہ کے بہت سے دوست اور ان کے علاوہ دوسرے افراد بیٹھے ھوئے تھے کہ وہ عرب وارد ھوا اور اس نے وہ تحریر دکھائی اور مال کا مطالبہ کیا اور جس طرح امام علیہ السلام نے تاکید فرمائی تھی گفتگو کی۔

امام علیہ السلام نے اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو کی اور اس کے ساتھ مہربانی کی اور اس سے معذرت چاھی اور ان کے قرض کو ادا کرنے اور اس کو خوش کرنے کا وعدہ کیا۔

امام علیہ السلام اور اس عرب کے اس واقعہ کی خبر متوکّل تک پہنچی، متوکّل نے حکم دیا کہ تیس ہزار درھم حضرت امام ہادی علیہ السلام کے لئے لے جاؤ، اور جب وہ درھم آپ کی خدمت میں پہنچائے گئے امام علیہ السلام نے ان کو ہاتھ نھیں لگایا یہاں تک کہ عرب آگیا، امام علیہ السلام نے اس سے فرمایا: یہ مال لے جاؤ اور اپنا قرض ادا کرو اور باقی کو اپنے اھل و عیال پر خرچ کرو اور ھمارے عذر کو بھی قبول کرو۔

اعرابی نے کہا: یابن رسول الله! خدا کی قسم، میری امید تو اس مال کا ایک تہائی حصہ تھی لیکن خدا جانتا ھے کہ اپنی رسالت کو کس جگہ قرار دے، چنانچہ اس نے مال لیا اور حضرت امام ہادی علیہ السلام کی خدمت سے رخصت ھوگیا۔[12]

فرزند کا نام رکھنا

ایوب بن نوح کہتے ھیں: میں نے حضرت امام ہادی علیہ السلام کی خدمت میں ایک خط یوں تحریر کیا: میری اھلیہ حاملہ ھے، آپ خدا سے دعا کریں کہ خدا مجھے لڑکا عنایت کرے، امام علیہ السلام نے مجھے خط کا جواب یوں دیا: جب وہ دنیا میں آجائے تو اس کا نام محمد رکھنا، چنانچہ خداوندعالم نے مجھے بیٹا عنایت کیا اور میں نے اس کا نام محمد رکھا۔[13]

 

  

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے چند اخلاقی نمونے

شیعوں پر توجہ

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے علی بن حسین بن بابویہ قمی کے نام خطوط میں سے ایک خط کے حصہ میں خود ان پر اور تمام شیعوں پر مخصوص توجہ فرمائی ھے جو اس بات پر دلالت کرتی ھے کہ حقیقی شیعہ، امام معصوم کی نظر میں ایک عظیم الشان عظمت رکھتا ھے۔ چنانچہ اس خط میں بیان ھوا ھے کہ:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next