اما م جواد، امام هادی اور امام عسکری علیهم السلام کے اخلاقی بلند نمونے



ایک روز میں نے ابو علی فہری کے پاس اپنی حالت کی شکایت کی، ابوعلی نے کہا: اگر کسی روز اپنی پریشانی کو ابو الحسن علی بن محمد بن رضا علیھم ا لسلام سے بیان کرے اور ان سے اپنے لئے دعا کراؤ تو میں امید کرتا ھوں کہ تمہاری بیماری دور ھوجائے گی۔چنانچہ ایک روز متوکل کے دربار سے واپس جاتے ھوئے میں امام علیہ السلام کے راستہ میں بیٹھ گیا، اور جب اما م علیہ السلام کو دیکھا تو فوراً کھڑا ھوگیا تاکہ امام علیہ السلام کے پاس جاؤںاور اپنی بیماری سے شفاکے لئے دعا کراوں، امام ہادی علیہ السلام نے تین بار اس سے فرمایا: سامنے سے ہٹو خدا تمھیں سلامتی عطا کرے اور اپنے مبارک ہاتھ سے اس کی طرف اشارہ کیا۔

جب ابو علی فہری نے اس بیمار سے ملاقات کی اور بیمار نے امام علیہ السلام سے ملاقات کا واقعہ بیان کیا اور کہا کہ امام علیہ السلام نے بیمار کو اپنے سامنے سے ہٹایا اور وہ بھی امام علیہ السلام کے پاس جانے کے لئے ایک قدم بھی آگے نھیں بڑھا۔

ابو علی نے کہا: اس مہربان شخص نے قبل اس کے کہ تم درخواست کرو تمہارے لئے دعا کردی ھے، سکون و اطمینان کے ساتھ چلے جاؤ، بے شک کہ بہت جلد صحیح و سالم ھوجاؤ گے، چنانچہ بیمار اپنے گھر واپس آگیا، جب دوسرے روز کی صبح نمودار ھوئی تو اس کے بدن پر بیماری کا کوئی نشان تک نھیں تھا۔[10]

رشتہ داروں کے ساتھ نیکی

داؤد بن قاسم جعفر کہتے ھیںکہ : حج کے موقع پر سامرہ میں حضرت امام ہادی علیہ السلام سے وداع ھونے کے لئے حاضر ھوا،آپ میرے ساتھ باہر آئے یہاں تک دیوار کے آخر تک پہنچے نیچے کی طرف آئے میں بھی آپ کے ساتھ نیچے آیا اپنے ہاتھ سے زمین پر ایک دائرہ مانند کھینچا اور پھر مجھ سے فرمایا: اے چچا! جو کچھ بھی اس دائرے میں ھے وہ اٹھالو کہ تمہارے سفر کا خرچ ھے، اور حج میں تمہاری مدد کرے گا، میں نے اپنے ہاتھ سے زمین کو دبایا تو ایک سونے کا قالب دیکھا کہ جس میں دو سو مثقال سونا تھا۔[11]

عجیب کرامت اور تدبیر

محمد بن طلحہ کہتے ھیں: ایک روز حضرت امام ہادی علیہ السلام ایک اھم کام کے لئے سامرہ سے ایک گاؤں میں گئے، ایک عرب شخص آپ کے دروازہ پر آیا جو آپ سے ملنا چاہتا تھا، اس سے کہا گیا: کہ فلاں جگہ گئے ھیں، چنانچہ وہ شخص وہاں پہنچ گیا۔

جب حضرت امام ہادی علیہ السلام سے ملاقات ھوئی توآپ نے اس سے فرمایا: تمہاری حاجت کیا ھے: اس نے کہا: میں کوفہ کا رہنے والا ایک عربی شخص ھوں اور آپ کے جدّ علی بن ابی طالب (علیہ السلام) کی ولایت سے متمسک ھوں، مجھ پر بہت زیادہ قرض ھے کہ جس کو میں برداشت نھیں کرسکتا، آپ کے علاوہ کسی دوسرے کو نھیں پاتا کہ وہ میرے قرض کو ادا کردے۔

حضرت امام ہادی علیہ السلام نے فرمایا: خوش و خرّم رھو، اس کے بعد اس کو سواری سے اتارا اور اپنا مھمان بنا لیا، جب صبح ھوئی تو امام علیہ السلام نے اس سے فرمایا: تم سے ایک درخواست ھے اور ہرگز اس کی مخالفت نہ کرنا! اس عرب نے کہا: میں آپ کی مخالفت نھیں کروں گا۔

امام علیہ السلام نے ایک کاغذ پر اپنے قلم سے لکھا اور اقرار کیا کہ اس عرب کا مجھ پر قرض ھے، لیکن اس کی مقدار اس عرب کے قرض سے زیادہ تھی، اس کے بعد فرمایا: یہ تحریر لے لو، جب سامرہ پہنچو تو میرے پاس آنا، وہاں چند لوگ میرے پاس بیٹھے ھوں گے، اس تحریر کے ساتھ مجھ سے سختی سے اپنے پیسوں کا مطالبہ کرنا، خدا را ہرگز میری مخالفت نہ کرنا، چنانچہ اس عرب نے وہ تحریر لے کر کہاکہ : میں اسی طرح انجام دوں گا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next