اما م جواد، امام هادی اور امام عسکری علیهم السلام کے اخلاقی بلند نمونے



فحّام منصوری اپنے والد کے چچا سے روایت کرتے ھیں کہ ایک روز حضرت امام ہادی علیہ السلام نے فرمایا: مجھے مجبوراً شہر ”سرمن رایٴ“ لے آئے ھیںاگر مجھے اس شہر سے باہر نکال دیں میری مرضی کے بغیر یہ کام کریں گے، میں نے عرض کیا: اے میرے مولا و آقا کیوں؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: اس (شہر) کی (بہترین) ھوا، گوارا پانی اور بیماریوں کی کمی کی وجہ سے۔[8]

شیعوں کے ساتھ مخصوص لطف و محبت

اصفہان کا ایک گروہ (منجملہ ابو العباس احمد بن نضر و ابوجعفر محمد بن علویہ) کا کہنا ھے: اصفہان میں ایک شیعہ تھا جس کا نام عبد الرحمن تھا، اس سے کہا گیا: کس وجہ سے اس زمانہ میں حضرت امام علی النقی علیہ السلام (نہ کسی دوسرے)کی امامت کے عقیدہ کو اپنے اوپر واجب قرار دیا ھے؟

اس نے کہا: میں نے ایک چیز کا مشاہدہ کیا جس نے مجھ پر اس چیز کو واجب کردیا اور وہ یہ کہ میں ایک غریب و تنگدست آدمی تھالیکن میری زبان گویا اور میں بہت جراٴت والا تھا، ایک سال اھل اصفہان نے مجھے چند لوگوں کے ساتھ داد خواھی (انصاف) کے لئے متوکل کے دربار میں بھیج دیا۔

چنانچہ جب میں متوکل کے دربار میں تھا کہ علی بن محمد (ہادی) بن رضا علیھم السلام کے حاضر ھونے کا حکم دیا گیا، جو لوگ وہاں حاضر تھے میں نے ان سے سوال کیا: یہ شخص کہ جس کو حاضر کرنے کا حکم دیا گیا ھے کون ھے؟ انھوں نے کہا: ایک علوی شخص ھے، رافضی اس کی امامت کا عقیدہ رکھتے ھیں، اس کے بعد انھوں نے کہا؟ ممکن ھے متوکل نے ان کو قتل کرنے کے لئے حاضر کیا ھو، میں نے کہا: یہاں سے نھیں جاؤں گا یہاں تک کہ اس شخص کو دیکھ لوں۔

چنانچہ امام ہادی علیہ السلام گھوڑے پر سوار ھوکر تشریف لائے حالانکہ لوگ راستے کے دونوں طرف کھڑے ھوئے آپ کو دیکھ رھے تھے، جس وقت میں نے ان کو دیکھا ان کی محبت میرے دل میں پیدا ھوگئی اور میں نے دل ھی دل میں دعا کہ خدا یا متوکل کے شرّ کو ان سے دور فرما۔

امام علیہ السلام لوگوں کے درمیان چلتے وقت صرف گھوڑے کی گردن پر نظر جمائے ھوئے تھے اور دائیں بائیں توجہ نھیں کرتے تھے اور میں بھی امام علیہ السلام کے لئے دل ھی دل میں مسلسل دعا کر رہا تھا، جیسے ھی مجھ تک پہنچے میری طرف متوجہ ھوئے اور فرمایا: خدا نے تمہاری دعا قبول کرلی ھے اور تمہاری عمر کو طولانی کردیا ھے، اور تمہاری اولاد اور مال کو زیادہ کردیا ھے، چنانچہ میں کانپ اٹھا اور اپنے دوستوں کے درمیان گر پڑا، انھوں نے سوال کیا: تجھے کیا ھوگیا ھے؟ میں نے کہا: خیر ھے، اور اس سلسلہ میں کوئی چیز نھیں بتائی۔

اس کے بعد میں اصفہان واپس لوٹ آیا، خداوندعالم نے مجھے بہت زیادہ مال و دولت عطا کی یہاں تک کہ آج باہر کی چیزوں کے علاوہ گھر میں ایک لاکھ درھم موجود ھیں اور خدا نے مجھے دس فرزند عنایت کئے اور اس وقت میری عمر ستر سال سے بھی زیادہ ھے اور اب تک امام علیہ السلام کی امامت کا قائل ھوں، کہ جو میرے دل میں تھا اس کا علم امام علیہ السلام کو ھوگیا اور خداوندعالم نے میرے حق میں امام علیہ السلام کی دعا کو مستجاب فرمایا۔[9]

بیمار اور اس کے علاج پر توجہ

ابو ہاشم جعفری روایت کرتے ھیں: ”سرمن رایٴ“ کا ایک شخص برص کی خطرناک بیماری میں مبتلا ھوگیا جس کی وجہ سے اس کی زندگی سخت پریشانیوں میں گزرنے لگی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next