اما م جواد، امام هادی اور امام عسکری علیهم السلام کے اخلاقی بلند نمونے



امام علیہ السلام نے فرمایا: میرا نام ”محمد“ ھے، اس نے سوال کیا: کس کے بیٹے ھو؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) کا فرزند ھوں۔

مامون نے جیسے ھی آپ کا نسب سنا تو اس کا تعجب ختم ھوگیا، اور امام (رضا)علیہ السلام کا نام سن کر شرمندہ ھوگیا کہ جنھیں وہ شھید کرچکا تھا! اور آپ کی روح پاک پر درود و سلام بھیجا!! اور جب جنگل میں پہنچا اس کی نگاہ ایک تیتر پر پڑی، جس کے پیچھے اپنے باز کو روانہ کیا، چنانچہ جب وہ کافی دیر تک غائب رہا اور جب واپس پلٹا تو ایک چھوٹی مچھلی اس کی چونچ میں تھی جو اس وقت تک زندہ تھی۔

مامون نے اُسے دیکھ کر تعجب کیا، اس نے مچھلی کو اپنے مٹھی میں رکھا اور واپس پلٹا، جب وہاں پہنچا کہ جاتے وقت امام جواد علیہ السلام کو دیکھا تھا تو اِس بار پھر بچے بھاگ گئے! لیکن امام علیہ السلام اپنی جگہ سے نھیں ہٹے، مامون نے کہا: اے محمد! میرے ہاتھ میں کیا ھے؟!

امام علیہ السلام نے الہام کے ذریعہ فرمایا: خداوندعالم نے بہت سے دریا پیدا کئے، ان دریاؤں سے بادل اٹھتے ھیں، چھوٹی مچھلیاں بادلوں کے ساتھ اوپر چلی جاتی ھیں، لوگوں کے باز ان کا شکار کرتے ھیں! اور لوگ اس کو مٹھی میں لیتے ھیں اور خاندان نبوت کا اس کے ذریعہ امتحان لیتے ھیں!

جیسے ھی مامون نے یہ سنا اس کا تعجب مزید بڑھ گیا اور اس نے کہا: واقعاً تم (امام) رضا (علیہ السلام) کے فرزند ھو! اس بزرگوار کی اولاد سے ایسی عجیب چیزیں بعید نھیں ھیں![3]

اھل باطل کی مکاریاں

مامون ہر طرح کی مکاریاں کرتا رہتا تھا تاکہ امام جواد علیہ السلام کو اپنی طرح دنیاداری میں لگا دے اور ھوا و ھوس کی طرف مائل کردے، لیکن کوئی بھی حیلہ امام علیہ السلام پر کارگر نہ ھوسکا یہاں تک کہ اس نے اپنی لڑکی کی شادی کرنے کا فیصلہ کیا، تاکہ اس طرح مزید رابطہ ھوجائے! ۔۔۔ اس موقع پر اس نے حکم دیا کہ سو کنیزیں جو بہت زیادہ خوبصورت تھیں ایک کپڑے میں جواہرات لے کر حاضر ھوں اور جب امام وارد ھوں تو دامادی والے حجلہ میں بیٹھ جائیں! اور ان کا استقبال کریں۔

چنانچہ ان کنیزوں نے ایسا ھی کیا، لیکن جناب جواد علیہ السلام نے ان پر کوئی توجہ نھیں دی، مجبوراً مامون نے مخارق مغنّی کو بلایا جو بہترین اور دلنواز آواز میں گانے والا تھا اور اس کی داڑھی بہت لمبی تھی، مخارق نے مامون سے کہا: اے امیر الموٴمنین ! اگر یہ کام (امام) جواد کو دنیا کی طرف راغب کرنے کے لئے ھے تو میں کافی ھوں، اس کے بعد وہ امام علیہ السلام کے سامنے بیٹھ گیا اور گانے لگا۔

چنانچہ اس نے اس طرح گایا کہ گھر کے تمام لوگ اس کے پاس جمع ھوگئے، پھر اس نے مخصوص باجے کے ساتھ گانا شروع کردیا اور ایک گھنٹے تک گاتا بجاتا رہا، دیکھا کہ امام جواد علیہ السلام نے نہ داہنے توجہ کی اور نہ بائیں طرف توجہ کی، اس وقت امام علیہ السلام نے اپنا سر آسمان کی طرف بلند کیا اور فرمایا:

”اتَّقِ اللّٰہَ یَا ذَا العَثْنُون!“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next