اما م جواد، امام هادی اور امام عسکری علیهم السلام کے اخلاقی بلند نمونے



امام علیہ السلام نے فرمایا: وائے ھو تم پراس کو چھوڑ دو، اس نے چوری نھیں کی ھے، گوسفند فلاں شخص کے گھر میں ھے، جاؤ اور اس کے گھر سے لے آؤ۔

چنانچہ اس شخص کے گھر گئے تو دیکھا کہ گوسفند وہاں موجود ھے، گھر کے مالک کو چوری کے الزام میں پکڑ لیا گیا، اس کے کپڑوں کو پھاڑ دیا گیا اور اس کو مارا گیا، لیکن اس نے قسم کھائی کہ میں نے گوسفند نھیں چرایا ھے۔

اس کے بعد اس کو امام علیہ السلام کی خدمت میں لایا گیا، آپ نے فرمایا:

کیوں اس پر ستم کرتے ھو؟ گوسفند خود اس کے گھر گیا ھے اور وہ بے خبر تھا۔

اس Ú©Û’ بعد امام علیہ السلام Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ دلجوئی فرمائی اور اس Ú©Û’ Ú©Ù¾Ú‘ÙˆÚº اور مارنے Ú©ÛŒ وجہ سے  اس Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ رقم عطا کی۔[2]

امام جواد علیہ السلام کا وقار اور متانت

کہا جاتا ھے کہ حضرت امام رضا علیہ السلام کی شہادت کے بعد جب لوگوں کی زبان پر مامون کا نام آنے لگا اور اس کی ملامت کرنے اوراس کو بُرا بھلا کہا جانے لگا، اس نے اس گناہ اور جرم سے خود کو بری کرنا چاہا، اسی وجہ سے خراسان سے بغداد آیا اور اس نے حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کو ایک خط لکھا اور آپ کے اکرام و اعزاز کی خواہش ظاہر کی، امام علیہ السلام بغداد آئے لیکن مامون آپ کی ملاقات سے پھلے شکار کے لئے جا چکا تھا۔

راستہ میں چند بچوں کے پاس سے گزرا جو راستہ میں کھڑے ھوئے تھے، امام جواد علیہ السلام بھی وہاں کھڑے ھوئے تھے، بچوں نے جیسے ھی مامون اور اس کے ساتھ چلنے والے سواروں کو دیکھا تو فوراً وہاں سے بھاگ نکلے، لیکن امام علیہ السلام اپنی جگہ کھڑے رھے! اور مکمل سکون و وقار کے ساتھ کھڑے رھے، یہاں تک کہ مامون نزدیک آیا، بچے کو دیکھ کر تعجب ھوا، گھوڑے کی لگام کو کھینچا، اور سوال کیا: کیوں تم دوسرے بچوں کی طرح یہاں سے نھیں بھاگے، اور اپنی جگہ کھڑے رھے؟

امام علیہ السلام Ù†Û’ جواب میں فرمایا: اے خلیفہ! راستہ تنگ نھیں تھا کہ میں (اپنی جگہ سے ہٹ کر) اسے وسیع کرتا! اور میرا کوئی جرم اور خطا بھی نھیں Ú¾Û’ کہ تجھ سے ڈرتا!میں نھیں سمجھتا کہ بے خطا کسی Ú©Ùˆ     سزا دو Ú¯Û’Û”

مامون کو یہ باتیں سن کر بہت تعجب ھوا!امام علیہ السلام کے حُسن و جمال کو دیکھ کر آپ کا گرویدہ ھوگیا، اور اس نے سوال کیا: اے بچے! تیرا نام کیا ھے؟!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next