اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (1)



اور میں جو جواب دیتا تھا پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) شاباشی دیتے تھے اور فرماتے تھے: ”اٴحْسَنتَ اٴحْسَنتَ وَ ہُمْ اَئِمَّة عَلَیھمُ السَّلام“

اور میں نے دیکھا کہ میرے جواب پر علمائے کرام مخصوصاً والد محترم بہت خوش ھوتے تھے، یہاں تک کہ سوال و جواب ختم ھوگئے اور پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) وہاں سے روانہ ھوگئے اور جس در سے آئے تھے واپس پلٹ گئے اور اس کے بعد ایک ایک کرکے ائمہ علیھم السلام بھی چلے گئے اور قبر میں اندھیرا ھوگیا، میں نے کہا: یہ علمائے کرام اور والد محترم میری تنہائی کے لئے آئے ھیں، (یہ رھیں گے) لیکن میں نے دیکھا کہ وہ بھی ائمہ علیھم السلام کے بعد روانہ ھوگئے اور قبر اتنی تاریک اور خوفناک ھوگئی کہ میں نیند سے بیدار ھوگیا۔[35]

 



[1] عیون اخبار الرضا، ج۲، ص۶۴، باب۳۱، حدیث۲۸۲؛ کشف الغمة، ج۱، ص۶؛ مناقب، ج۱،ص۸۵؛ بحار الانوار، ج۲۲، ص۳۲۶، باب۱۰، حدیث۲۸۔

[2] سورہٴ شوریٰ (۴۲) آیت ۲۳۔

[3] اصول کافی، ج۲، ص۴۶، باب نسبة الاسلام حدیث۲؛ امالی، صدوق، ص۲۶۸، المجلس ۴۵ حدیث۱۶؛ وسائل الشیعة، ج۱۵، ص۱۸۴، باب۴، حدیث۲۰۲۳۲؛ بحار الانوار، ج۲۷، ص۸۲، باب۴، حدیث۲۲۔

[4] امالی، صدوق، ص۴۷۶، المجلس ۷۲ حدیث۱۶؛ بشارة المصطفیٰ، ص۱۵۰؛ بحار الانوار، ج۲۷، ص۸۸، باب۴، حدیث۳۸۔

[5] المحاسن، ج۱، ص۱۴۹، باب۱۹، حدیث۶۲؛ بحار الانوار، ۵، ص۲۲۲، باب۹، حدیث۴۔

[6] تحف العقول، ص۳۱۳؛ بحار الانوار، ج۷۵، ص۲۹۱، باب۲۴، حدیث۲۔

[7] امالی، طوسی، ص۴۵۵، مجلس ۱۶ ،حدیث۱۰۱۸؛ کشف الغمة، ج۱، ص۴۰۱؛ بحار الانوار، ج۲۷، ص۱۵۰، باب۵، حدیث۱۸۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next